
فائل تصویر آئی اے این ایس
سورش زدہ میانمار میں نیشنل سینٹر فار سیسمولوجی (این سی ایس) کے مطابق اتوار کے روز 3 شدت کا زلزلہ آیا۔ زلزلہ 10 کلو میٹر کی اتھلی گہرائی میں آیا جس سے اس کے بعد آفٹر شاکس آنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ اتھلے زلزلے گہرے زلزلوں سے اس لئے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں کیونکہ زمین کی سطح کے قریب آنے پر ان کی زیادہ توانائی نکلتی ہے، جس سے زمین زیادہ لرزتی ہے اور عمارتوں کو زیادہ نقصان ہوتا ہے اور جانی نقصان ہوتا ہے۔
Published: undefined
یہ صورتحال گہرے زلزلوں سے زیادہ سنگین ہوتی ہے، کیونکہ ان کی توانائی سطح پر پہنچتے ہی کم ہو جاتی ہے۔ اس سے قبل 14 نومبر کو 3.9 شدت کا زلزلہ 35 کلو میٹر کی گہرائی میں آیا تھا۔ این سی ایس نے’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں اس کی اطلاع دی۔ میانمار معتدل اور زیادہ شدت والے زلزلوں کے خطرات سے دوچار ہے، جس میں اس کی طویل ساحلی پٹی پر سونامی کا خطرہ بھی شامل ہے۔
Published: undefined
میانمار چار ٹیکٹونک پلیٹوں (انڈین، یوریشین، سنڈا اور برما پلیٹ) کے درمیان واقع ہے، جو فعال ارضیاتی عمل میں تعامل کرتے ہیں۔ 28 مارچ کو وسطی میانمار میں آنے والے 7.7 اور 6.4 شدت کے زلزلوں کے بعد ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بے گھر ہونے والے ہزاروں لوگوں کے لیے تیزی سے بڑھتے ہوئے صحت کے خطرات کے سلسلے سے خبردار کیا تھا، جن میں تپ دق، ایچ آئی وی، ویکٹر اورپانی سے پیداہونے والی بیماریاں شامل ہیں۔
Published: undefined
میانمار سے ہوکر1,400 کلومیٹر طویل ایک ٹرانسفارم فالٹ گزرتا ہے، جو انڈمان کے پھیلاو کے مرکز کو شمال میں واقع ایک تصادم کے علاقے سے جوڑتا ہے، جسے سامائنگ فالٹ کہا جاتا ہے۔ سامائنگ فائٹ، سامائنگ، مانڈلے، باگو اور ینگون کے لئے زلزلے کے خطرے کو بڑھاتا ہے، جو کہ میانمار کی 46 فیصد آبادی کی ایک ساتھ نمائندگی کرتے ہیں۔ اے این آئی کے مطابق ینگون فالٹ ٹریس سے دور واقع ہے، پھر بھی اپنی گنجان آبادی کی وجہ سے انتہائی غیر محفوظ ہے۔ بتادیں کہ 1903 میں باگو میں 7.0 شدت کا ایک زلزلہ آیا تھا جس نے ینگون کو بھی متاثر کیا تھا۔
Published: undefined