عالمی خبریں

’ڈونالڈ ٹرمپ پر کبھی بھی ہو سکتا ہے ڈرون حملہ‘، خامنہ ای کے مشیر لاریزانی نے دی کھلی دھمکی

یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ’بلڈ پیکٹ‘ نامی آن لائن پلیٹ فارم خامنہ ای کی بے عزتی کرنے والوں اور ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے والوں کے خلاف ’بدلہ‘ کے لیے فنڈ اکٹھا کر رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علی خامنہ ای اور ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)</p></div>

علی خامنہ ای اور ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)

 

ایران اور اسرائیل کی جنگ بھلے ہی تھم گئی ہو، لیکن ان دونوں ممالک کے ساتھ ساتھ امریکہ بھی لگاتار بیانات دے رہا ہے۔ اب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر ایڈوائزر یعنی مشیر جواد لاریزانی نے امریکی صدر ٹرمپ کو جان سے مارنے کی دھمکی دے ڈالی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایسا ہو سکتا ہے، جب ٹرمپ اپنے عالی شان گھر مار-اے-لاگو میں دھوپ سینک رہے ہوں، اسی وقت انھیں گولی لگ جائے۔‘‘

Published: undefined

ایران انٹرنیشنل ویب سائٹ کے مطابق جواد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’جب وہ (ٹرمپ) پیٹھ آسمان کی طرف کر کے دھوپ میں لیٹتے ہوں، تب ایک چھوٹا سا ڈرون ان پر حملہ کر سکتا ہے۔ یہ بہت ہی آسان ہے۔‘‘ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ لاریزانی ایران کے رہبر اعلیٰ خامنہ ای کے انتہائی قریبی تصور کیے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے بیان کو یونہی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

جواد کا بیان ایسے وقت میں ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ’بلڈ پیکٹ‘ نامی آن لائن پلیٹ فارم خامنہ ای کی بے عزتی کرنے والوں اور ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے والوں کے خلاف ’بدلہ‘ کے لیے فنڈ اکٹھا کر رہا ہے۔ اس ویب سائٹ کا دعویٰ ہے کہ اب تک وہ 27 ملین ڈالر سے زیادہ جمع کر چکی ہے اور اس کا ہدف 100 ملین ڈالر تک پہنچنا ہے۔ ویب سائٹ پر شائع ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم ان لوگوں کو انعام دیں گے جو اللہ کے دشمنوں اور خامنہ ای کی جان کو خطرے میں ڈالنے والوں کو انصاف دلائیں گے۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ایران کی ریولیوشنری گارڈس سے منسلک فارس نیوز ایجنسی نے اس مہم کے شروع ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ اس نے تو مذہبی تنظیموں سے مغربی ممالک کے سفارتخانوں اور شہروں کے مراکز میں مظاہرہ کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو پر ’موہے ربیہ‘ جیسے اسلامی قوانین کو نافذ کیا جانا چاہیے۔ ایرانی قانون میں ’موہے ربیہ‘ (اللہ کے خلاف جنگ) ایک سنگین جرم ہے، جس کی سزا موت ہے۔

Published: undefined

بہرحال، ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان نے امریکی صحافی ٹکر کارلسن سے بات چیت کے دوران کہا کہ یہ ’فتویٰ‘ نہ تو حکومت کا ہے، اور نہ ہی خامنہ ای کا۔ لیکن خامنہ ای کے ماتحت چلنے والے ’کایہان‘ اخبار نے اس بیان کو خارج کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’یہ کوئی اکیڈمک رائے نہیں ہے، بلکہ مذہب کی حفاظت کا مذہبی حکم ہے۔‘‘ اخبار نے متنبہ کیا کہ مستقبل میں اگر کسی نے ایسی ’چنگاری‘ بھڑکائی، تو اس کا انجام خطرناک ہوگا۔ مضمون کے آخر میں لکھا گیا ہے ’’اسلامک ریپبلک اسرائیل کو خون میں ڈبو دے گی۔‘‘

Published: undefined

اس درمیان ایران کے سابق رکن پارلیمنٹ غلام علی جعفرزادے نے کایہان کے رخ کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے یقین نہیں ہوتا کہ کایہان کے مدیر شریعتمداری ایرانی ہیں۔ ٹرمپ کے قتل کی بات کہنے سے ایرانی عوام پر دباؤ بڑھے گا۔‘‘ اس کے جواب میں کایہان نے لکھا ’’آج ٹرمپ سے بدلہ لینا ایک قومی مطالبہ بن چکا ہے۔ غلام علی کا بیان ایرانی اقدار سے میل نہیں کھاتے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined