عالمی خبریں

کانگو کشتی حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 150 ہوئی، 500 مسافروں میں سے کئی افراد ابھی بھی لاپتہ

پہلے مہلوکین کی تعداد 50 بتائی گئی تھی۔ 100 لوگوں کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔ حادثے کی شکار ایچ بی کونگولو نام کی یہ کشتی مٹن کُومو بندرگاہ سے روانہ ہوکر بولمبو علاقے جا رہی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

 

 ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں موٹر سے چلنے والی  لکڑی کی ایک کشتی میں آگ لگنے کے بعد ہوئے حادثے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 150 ہو گئی ہے۔ حادثے کے وقت کشتی میں 500 مسافر سوار تھے جن میں کافی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ مقامی افسروں کے مطابق یہ واقعہ منگل کو کانگو ندی میں اس وقت پیش آیا جب ایک خاتون کھانا بنا رہی تھی اور اچانک آگ لگ گئی۔ یہ کشتی مٹن کومو بندرگاہ سے بولومبا علاقے کے لیے روانہ ہوا تھا۔

Published: undefined

کانگو میں پرانے لکڑی کے جہازوں کا استعمال گاؤں کے درمیان اہم ٹرانسپورٹیشن کے طور پر ہوتا ہے لیکن ان کے تحفظاتی طریقے بہت ہی کمزور ہوتے ہیں۔ حادثہ کے بعد ابھی بھی کئی لوگ لاپتہ ہیں اور راحت اور بچاؤ کام جاری ہے۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق سینکڑوں لوگ ابھی بھی لاپتہ ہیں۔ پہلے مہلوکین کی تعداد 50 بتائی گئی تھی لیکن بعد میں یہ تعداد بڑھ کر 150 تک پہنچ گئی ہے۔ ایچ بی کونگولو نام کی یہ کشتی مٹن کومو بندرگاہ سے روانہ ہوکر بولمبو علاقے جا رہی تھی۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ تقریباً 100 لوگوں کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔ انہیں مقامی ٹاؤن ہال میں عارضی پناہ گاہ میں رکھا گیا ہے۔ وہیں آگ میں جھلسے لوگوں کو آس پاس کے اسپتالوں میں بھرتی کرایا گیا ہے۔ ریور کمشنر کامپیٹنٹ لویوکو نے بتایا کہ جب آگ لگی تو کئی مسافروں نے گھبرا کر ندی میں چھلانگ لگا دی۔ لیکن تیرنے میں اہل نہیں ہونے کی وجہ سے خواتین اور بچے گہرے پانی میں ڈوب گئے جس سے اموات کی تعداد اور بڑھ گئی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ کانگو میں اس طرح کے واقعات مسلسل ہوتے رہتے ہیں۔ یہاں ہر سال سینکڑوں لوگ ان کشتی حادثوں میں اپنی جان گنوا دیتے ہیں۔ اکثر ان کشتیوں میں صلاحیت سے زیادہ سامان بھرا ہوتا ہے، اس وجہ سے یہاں کشتی حادثات کافی زیادہ ہوتی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined