عالمی خبریں

چین کے پاس کورونا وائرس کی ابتدا کے بارے میں مزید معلومات ہیں: عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت نے کہا چین کے پاس یقینی طور پر کورونا وائرس کی اصل کے بارے میں مزید معلومات ہیں اور اسے یہ معلومات جلد از جلد شیئر کرنی چاہئیں

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ / آئی اے این ایس
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ / آئی اے این ایس 

جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ وہ یقینی طور پر جانتا ہے کہ چین کے پاس کورونا وائرس کی اصل کے بارے میں مزید معلومات ہیں۔ یہ کہتے ہوئے تنظیم نے چین سے اپیل کی ہے کہ وہ مذکورہ معلومات کو جلد از جلد شیئر کرے۔

Published: undefined

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریسس نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین کے پاس موجود معلومات کو جانے بغیر کورونا سے متعلق تمام باتیں قیاس آرائیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کا کورونا کی ابتدا کے حوالے سے یہی موقف ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم چین سے اس پر تعاون کرنے کو کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر بیجنگ مکمل ڈیٹا فراہم کر دے تو ہمیں یہ معلوم ہو جائے گا کہ یہ ( کورونا) کس طرح پھیلنا شروع ہوا؟‘‘

Published: undefined

خیال رہے کہ کورونا کے پہلی بار نمودار ہونے کے تین سال سے بھی زیادہ عرصے بعد بھی یہ بحث جاری ہے کہ وبا کی ابتدا کیسے ہوئی؟ یہ مسئلہ سائنسی برادری اور یہاں تک کہ مختلف امریکی سرکاری ایجنسیوں کے لیے بھی تنازعہ کا باعث ثابت ہوا ہے۔ ایک طرف یہ کہا جاتا ہے کہ یہ وائرس قدرتی طور پر جانوروں سے انسانوں میں پھیلا ہے۔ جبکہ دوسری جانب کہا جا رہا ہے کہ یہ وائرس ووہان کی لیبارٹری سے لیک ہوا ہے۔ تاہم چین نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

Published: undefined

ڈبلیو ایچ او کی تکنیکی سربراہ ماریا وان کرخوف نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ نئے اعداد و شمار نے اشارے فراہم کیے ہیں لیکن کوئی واضح جواب نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا تین سال سے زیادہ پہلے جنوری اور فروری 2020 میں جمع کیا گیا تھا، جسے شیئر کیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا ’’معلومات اور اعداد و شمار کے بغیر ہمارے لیے ٹھوس جواب دینا بہت مشکل ہے اور فی الحال ہمارے پاس کوئی ٹھوس جواب نہیں ہے کہ وبائی بیماری کیسے شروع ہوئی۔‘‘

Published: undefined

لیکن انہوں نے مزید کہا کہ چین میں ناقابل یقین سائنسدانوں نے بہت زیادہ مطالعہ کیا ہے اور بہت زیادہ ڈیٹا اکٹھا کیا ہے جو دریافت سے متعلق ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہم جانتے ہیں کہ ان کے پاس مزید معلومات ہیں۔ سائنسدانوں، صحت عامہ کے پیشہ ور افراد اور حکومتوں کو اس کی ضرورت ہے۔ یہ کوئی کھیل نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined