عالمی خبریں

کیا ٹرمپ کو مواخذے کے ذریعہ ہٹایا جا سکتا ہے؟

اس وقت مواخذے کی تحریک کی منظوری کا سیدھا مقصد یہ ہے کہ امریکہ کے منتخب ارکان یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کوئی بھی شخص امریکی آئین سے اوپر نہیں ہے

ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی
ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی 

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک منظور ہو گئی ہے اور اب ان کے خلاف ٹرائل شروع ہوگا۔ 20 جنوری یعنی صدر ٹرمپ کے عہدے سے دستبردار ہونے اور نومنتخب صدر جو بائیدن کی حلف برداری سے پہلے سینیٹ کا کوئی اجلاس منعقد ہونے کے امکان بہت کم ہیں اس لئے ان کو صدارتی عہدے سے ہٹانے میں یہ مواخذے کی منظوری کام نہیں آئے گی۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر وہ ہٹائے جانے کے بجائے خود بخود صدر کے عہدے سے ہٹ جائیں گے تو پھر اس مواخذے کا کیا مطلب؟

Published: undefined

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ صدر ٹرمپ کو 20 جنوری یعنی جب تک وہ قانونی طور پر صدر ہیں تب تک ان کو کوئی صدر کے عہدے سے نہیں ہٹا سکتا لیکن اگر مواخذے کی منظوری کے بعد شروع ہونے والے ٹرائل میں امریکہ کے دونوں ایوان ان کو کیپیٹل ہل میں ہوئے تشدد کے معاملہ میں قصور وار ٹھہرا دیتے ہیں تو وہ آئندہ صدارتی انتخابات کے لئے کھڑے ہونے کے اہل نہیں رہیں گے۔

Published: undefined

واضح رہے سینیٹ میں صدر ٹرمپ کے خلاف جرم ثابت کرنے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوگی جس کا مطلب یہ ہے کہ 18 ریپبلیکن ارکان کو ڈیموکریٹس کے حق میں ووٹ کرنا ہوگا۔ امریکہ کے ایوانِ بالا یعنی سینٹ میں 100 اراکین موجود ہیں۔ ادھر بی بی سی کے مطابق اخبار ’نیویارک ٹائمز ‘ نے رپورٹ شائع کی ہے کہ کم از کم 20 ریپبلیکن سینیٹرز صدر ٹرمپ پر لگے الزامات کو صحیح مانتے ہیں۔ اگر صدر ٹرمپ کو سینیٹ قصور وار ٹھہرا دیتی ہے تو اراکینِ پارلیمنٹ ایک اور ووٹنگ کر سکتے ہیں جس کے ذریعے صدر ٹرمپ کو آئندہ صدر منتخب ہونے سے روکا جا سکے گا۔ خیال رہے کہ صدر ٹرمپ یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ 2024 میں دوبارہ صدارتی دوڑ میں شریک ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

صدر ٹرمپ کو اپنے عہد صدارت میں دو مرتبہ مواخذے کی تحریک کا سامناکرنا پڑا اور یہ امریکی تاریخ میں پہلا اسیا واقعہ ہے۔ خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کو سال 2019 میں بھی مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم سینیٹ نے انھیں بری الذمہ قرار دیا تھا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اب تک کسی بھی امریکی صدر کو مواخذے کے ذریعے صدارت سے دستبردار نہیں کیا گیا ہے۔

Published: undefined

صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے وہائٹ ہاؤس کے باہر منعقدہ ایک ریلی کے مظاہرین کو کیپیٹل ہل پر ہنگامہ آرائی کے لئے اکسایا۔ صدر ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ وہ 'پُر امن انداز میں حب الوطنی کا جذبہ لیے' آواز بلند کریں۔ پھر انھوں نے اپنے حامیوں سے جھوٹ بولا کہ فراڈ زدہ الیکشن کے خلاف 'شدید مزاحمت' کریں۔ صدر ٹرمپ کے یہ الفاظ ان کے لئے پریشانی کھڑے کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

اس وقت مواخذے کی تحریک کی منظوری کا سیدھا مقصد یہ ہے کہ امریکہ کے منتخب ارکان یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کوئی بھی شخص امریکی آئین سے اوپر نہیں ہے۔ صدر ٹرمپ نے کیونکہ اپنے عمل سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی کہ وہ سب سے اوپر ہیں اس لئے منتخب ارکان یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ایسے شخص کو آئندہ بھی صدر کے عہدے کے لئے امیدوار بننے کا اہل نہیں ہونا چاہئے۔ اس سارے عمل کا جو سب سے بڑا نقصان ہوگا وہ یہ ہے کہ پہلے سے منقسم امریکی سماج مزید منقسم ہو جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined