افغانستان سے ایک فکر انگیز رپورٹ سامنے آئی ہے، جس نے خوراک سے متعلق مسائل کو سامنے لا کر رکھ دیا ہے۔ رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ افغانستان میں خراب خوراک کی وجہ سے حالات انتہائی سنگین ہیں۔ ’ٹولو نیوز‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق افغانستان کی وزارتِ صحت نے مطلع کیا ہے کہ گزشتہ سال 97 ہزار 24 افراد نے بلاواسطہ یا بالواسطہ طور پر خوراک سے متعلق وجوہات کے سبب اپنی جانیں گنوا دیں۔ وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق پورے ملک کے اسپتالوں میں گزشتہ سال 4 لاکھ 93 ہزار 68 اسہال (ڈائریا) کے کیس درج کیے گئے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بہت سے لوگ غیر معیاری کھانے کی وجہ سے بیمار پڑ گئے، جس کے نتیجے میں ان کی موت ہوگئی۔
Published: undefined
خوراکی صلاحیت کے ماہر نعمت حسین نے اس سلسلے میں اہم جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ مہلوکین میں سے 159 افراد کی موت 24 گھنٹوں کے اندر ہو گئی، جبکہ 147 دیگر مریض اسپتال میں 24 گھنٹے سے زیادہ رہنے کے بعد موت کی نیند سو گئے۔ ان اموات کی بنیادی وجہ ناقص معیار کا کھانا اور آلودہ پانی پینا تھا۔ وزارتِ صحت کے شعبۂ غذا و ادویات کی ماہر ٹیم نے کئی اشیائے خوردنی، خاص طور پر اچار، مصالحے، دھوپ میں رکھی گئی غذائیں، بچوں کا کھانا اور تقریباً 20 دیگر اشیاء پر تحقیق کی۔ انہوں نے ان اشیاء کو ممکنہ درآمدی پابندیوں سے جوڑتے ہوئے کہا کہ یہ لوگوں کی صحت، بالخصوص بچوں کے لیے نقصاندہ ہوسکتی ہیں۔ غذائی تحفظ کے ڈائریکٹر جنرل عبداللہ حمید نے کہا کہ اگر کھانا محفوظ نہیں ہے تو یہ وائرل، بیکٹیریا سے پھیلنے والی بیماریوں بلکہ کینسر جیسی بیماریوں کا بھی سبب بن سکتا ہے، اور بعض صورتوں میں موت کا باعث بھی بنتا ہے۔
Published: undefined
خوراک رجسٹریشن اور لائسنسنگ کے ڈائریکٹر ولی عادل نے کہا کہ یہ بیماریاں نہ صرف انسانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتی ہیں بلکہ ممالک کو اربوں ڈالر کا معاشی نقصان بھی پہنچاتی ہیں۔ اگر ہم خوراک تحفظ کے لیے ایک مؤثر ریگولیٹری نظام قائم کریں اور وزارتوں، ایجنسیوں، نجی شعبوں، تعلیمی اداروں اور عوام کے درمیان تعاون کو یقینی بنائیں تو ایک صحت مند معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔
Published: undefined
کابل کے رہائشی عبدالباسط نے ’ٹولو نیوز‘ سے کہا کہ ’’ہم وزارتِ صحت سے درخواست کرتے ہیں کہ ملک میں درآمد ہونے والی تمام غذائی اشیاء کے معیار کی جانچ کرے اور ان پر نگرانی رکھے تاکہ بچے بیمار نہ پڑیں۔‘‘ کابل کے مزید ایک رہائشی محمد صدیق نے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں بازار میں دستیاب تمام غذائی مصنوعات پر نگرانی ہو تاکہ لوگ بیمار نہ ہوں۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 600 ملین لوگ غیر معیاری خوراک کے استعمال سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ گلوبل ہنگر انڈیکس 2025 کی رپورٹ کے مطابق افغانستان 123 ممالک کی فہرست میں 109ویں نمبر پر رہا۔ ملک میں بھوک کا بحران مسلسل بڑھ رہا ہے اور اس مشکل صورتحال کا سب سے زیادہ بوجھ خواتین اٹھا رہی ہیں۔ افغانستان میں غذائی قلت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ غذائی تحفظ کے عالمی پیمانہ ’آئی پی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق ہر 5 میں سے ایک افغان شہری کو زندہ رہنے کے لیے ہنگامی خوراکی امداد کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined