تعلیم اور کیریر

کشمیر میں اوپن ایئر کلاسز: بستیوں سے دور کھلے میدانوں میں جاری درس و تدریس

سرحدی ضلع کپوارہ کے ڈیڈی کوٹ علاقے میں بھی بعض فرض شناس اساتذہ نے سال رواں میں لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے کھلے میدانوں کو کلاس روموں میں تبدیل کیا ہے

تصویر بشکریہ بی بی سی
تصویر بشکریہ بی بی سی 

سری نگر: سری نگر کی وسیع و عریض عید گاہ میں منیر عالم کی طرف سے کھلے آسمان تلے رضاکارانہ طور پر درس و تدریس کا عمل شروع کرنے کی تحریک وادی کشمیر کے دور افتادہ علاقوں میں بھی پھیل گئی ہے جس کے نتیجے میں آج کئی دیہات میں اساتذہ بچوں کو بستیوں سے دور کھلے میدانوں میں تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں۔

Published: undefined

سرحدی ضلع کپوارہ کے ڈیڈی کوٹ علاقے میں بھی بعض فرض شناس اساتذہ نے سال رواں میں لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لئے کھلے میدانوں کو کلاس روموں میں تبدیل کیا ہے۔ بشیر احمد نامی ایک پرائیویٹ اسکول کے پرنسپل نے بتایا کہ ہمارے کمیونٹی اسکول میں مختلف دیہات سے قریب تین سو بچے پڑھنے آتے ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے کمیونٹی اسکول میں متصل دیہات کے قریب تین سو بچے پڑھنے آتے ہیں، جب لاک ڈاؤن شروع ہوا تو بچوں کو تعلیم کے ساتھ مصروف رکھنے کے لئے ہم نے پہلے اساتذہ کو چھوٹے بچوں کے گھر بھیج دیا اور پھر بعد میں درسگاہوں میں کلاسز لینی شروع کیں اور بعد میں کمیونٹی اسکول کا قیام عمل میں لائے تاکہ بچے تعلیم سے دور نہ ہوجائیں'۔

Published: undefined

موصوف پرنسپل نے کہا کہ ہمیں اس پہل کو کامیاب بنانے میں والدین کا بھی برابر تعاون رہا اور اساتذہ نے بھی بغیر کسی معاوضے کے کام کرنا شروع کیا ہے۔ شمس الدین نامی ایک پرائیویٹ اسکول ٹیچر نے بتایا کہ سال گزشتہ کے ماہ اگست سے بچوں کو ہو رہے تعلیمی نقصان کی بھرپائی کے لئے ہم نے اوپن ایئر کلاسز کا اہتمام کیا۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ 'گزشتہ سال کے اگست سے بچوں کو تعلیمی نقصان ہو رہا تھا ہم نے بچوں کے تعلیمی نقصان کی بھر پائی کے لئے کمیونٹی اسکول قائم کیا جس میں مختلف نجی وسرکاری اسکولوں کے قریب تین سو طلبا آکر تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ موصوف استاد نے بتایا کہ ہم کلاسز کے دوران تمام احیتاطی تدابیر پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں سماجی دوری کا خیال رکھا جاتا ہے اور ماکس لگانے کو بھی یقینی بنایا جاتا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ کمیونٹی سکول صبح ساڑھے نو بجے شروع ہوجاتا ہے اور بارہ بجے چھٹی ہوجاتی ہے۔ شمس الدین نے کہا کہ باقی اساتذہ بھی اگر ایسا ہی کریں گے تو بچوں کا مستقبل خراب ہونے سے بچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر علاقے میں چراگاہیں ہیں جن میں اساتذہ بچوں کو تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے اچھی طرح سے پڑھا سکتے ہیں۔

Published: undefined

اہلیان وادی کا کہنا ہے کہ چونکہ یہاں تعلیمی ادارے اور تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ خدمات گزشتہ برس پانچ اگست یعنی زائد از ایک برس سے بند ہیں لہٰذا ایسے میں مخلص اساتذہ کی جانب سے طلبا کے لئے اوپن ایئر کلاسز کا انعقاد کیا جانا ہر لحاظ سے قابل تحسین اور باقی اساتذہ کے لیے مشعل راہ ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined