تعلیم اور کیریر

پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ کا نام لینے کے بجائے مذہبی شناخت ظاہر کرنے پر ہنگامہ

کانگریس کے ریاستی صدر ادھیررنجن چودھری نے چیئرمین کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مذہبی شناخت کو ظاہر کرکے ریاست میں ایک غلط روایت کی بنیاد ڈالی ہے ۔

ممتا بینرجی کی فائل تصویر یو این آئی
ممتا بینرجی کی فائل تصویر یو این آئی 

مغربی بنگال میں بارہویں جماعت کے نتائج میں مرشدآباد کی رہنے والی مسلم طالبہ کے پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے بعد ہائیر سیکنڈری ایجوکیشن کونسل کے چیئرمین مہوا داس تنقید کی زد میں ہےکیونکہ انہوں نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی امیدوارکا نام ظاہر کرنے کے بجائے مذہبی شناخت ظاہر کی۔بار بار پہلی پوزیشن حاصل کرنے والا کا نام پوچھے جانے پر انہوں نے صرف یہ کہا کہ ایک مسلم طالبہ نے پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔

Published: undefined

کونسل کے دفتر کے باہر اساتذہ کےایک فورم نے احتجاج کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس استعفیٰ دیں۔اساتذ ہ کے فورم نے کہا ہے کہ کامیابی حاصل کرنے والی طالبہ کا نام لینے کے بجائے اس کی مذہبی شناخت ظاہر کرنا افسوس ناک ہے ۔ مہووا داس کے اس معاملے نے پوری اساتذہ برادری کا سر جھکا دیا ہے۔پولس نے مداخلت کرتے ہوئے مظاہرین کو کونسل کے دفتر کے باہر سے ہٹادیا ہے ۔

Published: undefined

اس پورے معاملے میں صفائی دیتے ہوئے مہوا داس نے کہا ہے کہ انہوں نے کسی اور مقصد سے مذہبی شناخت کا اظہار نہیں کیا ہے بلکہ جذبات میں ا ٓکر انہوں نے اظہار کر دیا ۔اس میں کسی اور وجہ کا تلاش کرنا صحیح نہیں ہے۔خیال رہے کہ مرشدآباد کی رہنے والی رومانہ سلطانہ نے 500میں سے 499نمبر حاصل کرکے پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔مہوا داس نے پریس کانفرنس میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی رومانہ کانام لینے کے بجائے یہ کہا ہے کہ مرشدآباد کی رہنے والی ایک مسلم طالبہ نے پہلی پوزیشن حاصل کی پے۔

Published: undefined

اس معاملے میں کانگریس کے ریاستی صدر ادھیررنجن چودھری نے بھی مہوداس کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مذہبی شناخت کو ظاہر کرکے ریاست میں ایک غلط روایت کی بنیاد ڈالی ہے ۔، بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ اور مغربی بنگال میں بی جے پی کے شریک انچارج امیت مالویہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ممتا بنرجی کی بنگال میں ’’خوشامد کی سیاست ‘‘نے ایک نئی جہت اختیار کرلی ہے۔ ہائر ایجوکیشن پارلیمنٹ کی چیئرپرسن نے ہائی اسکول کے نتائج کے دوران سب سے زیادہ اسکور کرنے والی لڑکی کا نام لینے کے بجائے اس کی مذہبی شناخت کو ظاہر کیا ہے۔ اس طالبہ کی مذہبی شناخت تعلیمی قابلیت سے بالاتر بنادیا گیا ہے۔ ان طلبا کو کب تک یہ سب برداشت کرنا پڑے گا؟ ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined