ثقافت

جرمن کتابی صنعت کا امن انعام زمبابوے کی مصنفہ دانگاریبموآ کو دیا گیا

جرمنی کی کتابی صنعت کا امسالہ امن انعام زمبابوے کی معروف ادیبہ سِتسی دانگاریمبوآ کو دیا گیا۔ انہیں یہ انعام فرینکفرٹ میں جاری دنیا کے سب سے بڑے کتاب میلے کے دوران دیا گیا۔

جرمن کتابی صنعت کا امن انعام زمبابوے کی مصنفہ دانگاریبموآ کو دے دیا گیا
جرمن کتابی صنعت کا امن انعام زمبابوے کی مصنفہ دانگاریبموآ کو دے دیا گیا 

اس وقت باسٹھ سالہ دانگاریبموآ ایک ناول نگار اور ڈرامہ نویس ہونے کے ساتھ ساتھ ایک فلم میکر بھی ہیں۔ انہیں اس انعام کے ساتھ پچیس ہزار یوروکی نقد رقم بھی دی گئی ہے ۔ یہ انعام 1950ء سے ہر سال دیا جاتا ہے۔

Published: undefined

اس انعام کی حق دار شخصیت کا انتخاب کرنے والی جیوری کے مطابق سِتسی دانگاریمبوآ (Tsitsi Dangarembga) نہ صرف اپنے ملک زمبابوے کے اہم ترین ادیبوں اور فنکاروں میں سے ایک ہیں بلکہ ان کا شمار عہد حاضر کے سرکردہ افریقی ادیبوں میں بھی ہوتا ہے۔

Published: undefined

جیوری کے مطابق، ''دانگاریمبوآ کی تخلیقات نہ صرف اہم سماجی اور اخلاقی تنازعات کی نشاندہی کرتی ہیں، بلکہ وہ اپنے علاقائی حوالوں سے بالا تر ہو کر عالمگیر سطح پر انصاف اور سماجی بہتری سے متعلق سوالات کو بھی جنم دیتی ہیں۔‘‘

Published: undefined

چودہ فروری 1959 کو ماضی میں رہوڈیشیا اور اب زمبابوے کہلانے والے افریقی ملک کے شہر مُوتوکو میں پیدا ہونے والی دانگاریمبوآ کا اولین ناول Nervous Conditions 1988ء میں شائع ہوا تھا۔

Published: undefined

یہ ان کی تین ایسی کتابوں کے سلسلے کی پہلی کتاب تھا، جن میں سوانحی پہلو نمایاں ہے۔ ان کی اس سلسلے کی دوسری کتاب The Book of Not تھی جو 2006ء میں جبکہ تیسری کتاب This Mournable Body سن 2018ء میں شائع ہوئی تھی۔

Published: undefined

زمبابوے کی اس مصنفہ کو جرمن بک انڈسٹری کا امن انعام دینے کی تقریب ہر سال کی طرح فرینکفرٹ شہر کے سینٹ پال چرچ میں منعقد ہوئی۔ یہ انعام وصول کرنے کے بعد اپنے خطاب میں سِتسی دانگاریمبوآ نے کہا کہ دنیا کو اس وقت ایک نئی روشن خیالی اور بصیرت کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ یہ بصیرت ہی وہ بنیادی تبدیلی ہو سکتی ہے، جو ان نسل پرستانہ سماجی ڈھانچوں پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے، جن کا آج بھی ان کے اپنے وطن اور ساری دنیا کو کسی نہ کسی صورت میں سامنا ہے۔

Published: undefined

دانگاریمبوآ نے اپنے خطاب میں اپنے وطن زمبابوے کے نوآبادیاتی ماضی کا بھی کھل کر ذکر کیا اور وہاں سفید فام نوآبادیاتی حکمرانوں کی طرف سے مقامی سیاہ فام آبادی پر کیے جانے والے طرح طرح کے مظالم کا بھی۔ زمبابوے کے مقامی باشندوں پر یہ مظالم 1980ء میں اس ملک کی آزادی تک کیے جاتے رہے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined