جاپان کے شمالی علاقے کا قصبہ یوباری سارے ملک میں مخصوص شہرت رکھتا ہے۔ اس کی وجہ وہاں کے مقامی خربوزے میں۔ موسم گرما کی آمد پر یوباری کے خوشبودار اور لذیذ خربوزے خریدنا ایک قدیمی روایت ہے اور اس کا کھانا تسکینِ لذت خیال کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
یوباری کے خربوزوں پر ایک مقامی کمپنی ہوکائیڈو پروڈکس کا مکمل کنٹرول ہے۔ یہی کمپنی انہیں خرید کر ملک میں مارکیٹ کرتی ہے۔ ہوکائیڈو کمپنی جاپان میں بچوں کی خوراک بنانے میں بھی شہرت رکھتی ہے۔
Published: undefined
اس قصبے کے خربوزوں کی نیلامی کی تقریب میں شریک کرنے والے افراد سے خطاب کرتے ہوئے ہوکائیڈو پراڈکٹس کے صدر نے بولی لگانے والوں کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں بتایا کہ خربوزے جلد ہی فریزر میں رکھ دیے جائیں گے اور زیادہ بولی لگانے والے دس افراد میں ان کو برابر برابر تقسیم کر دیا جائے گا۔ یہ بولی ابتدائی پکنے والے خربوزوں کے لیے ہوتی ہے۔
Published: undefined
جاپانی لوگ ان کے پکنے کا انتطار کرتے ہیں اور بازار میں آتے ہی یہ فوری طور پر بِک جاتے ہیں۔ اس خربوزے کو 'یوباری کنگ‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ان کو ایک محفوظ گرین ہاؤس میں اگایا جاتا ہے۔ عمومی طور پر ایک ڈبے میں چھ خربوزے رکھے جاتے ہیں۔ سن 2019 میں ابتدائی مارکیٹ کیے جانے والے یوباری کنگ خربوزوں کی جوڑی کی قیمت سینتیس ہزار پانچ سو ستائیس یورو لگی تھی۔
Published: undefined
جاپانی معاشرت میں یوباری کنگ خربوزہ دوست احباب اور رشتہ داروں کو تحفے کے طور پر دینا بھی تکریم کا باعث ہوتا ہے۔ اس کو ایک انتہائی شاندار تحفہ خیال کیا جاتا ہے۔ جاپان کی کوبے یونیورسٹی کی پروفیسر مایا ہاماڈا کا کہنا ہے کہ جب وہ چھوٹی تھی تو ان کے والد کجو کاروبار کے لیے مختلف شہروں میں جانا ہوتا تھا تو وہ اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے لیے تحفے لایا کرتے تھے، جن میں شراب اور پھل ہوتے تھے ہاماڈا کے مطابق پھلوں میں یہ خربوزے بھی ہوتے تھے۔ بچپن میں مایا ہاماڈا کو ایک علاقے ہوکایاما کے آڑو بہت مرغوب تھے۔
Published: undefined
جاپانی معاشرے میں تحفے دینا ایک پسندیدہ فعل خیال کیا جاتا ہے۔ مایا ہاماڈا کا کہنا ہے کہ تحفے کا قیمتی ہونا حقیقت میں تعلقات کی نوعیت پر ہوتا ہے کہ دینے والا کس کو کتنی وقعت اور اہمیت دیتا ہے۔ جاپانی کاروباری حلقوں میں تحفے دینا ایک معمول کا عمل ہے۔
Published: undefined
ٹوکیو یونیورسٹی کے پروفیسر کیون شارٹ کا کہنا ہے کہ جاپان میں تحفے تحائف دینا صدیوں کی روایت ہے اور یہ ایڈو دور حکومت میں شروع ہوا تھا اور اب یہ جاپانی ثقافت کا ایک لازمی جزو بن چکا ہے۔ ایڈو دور حکومت سن 1600 سے سن 1868 کے درمیان تھا۔
Published: undefined
کیون شارٹ کے مطابق ابتدا میں جاپانی لوگ ایک دوسرے کو خود مچھلی پکڑ کر تحفہ کیا کرتے تھے لیکن اب قیمتی پھل دینا رواج پکڑ چکا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب بھی جاپان میں موسمی پھل یا کھانے پینے کی اشیا بطور تحفہ دی جاتی ہیں۔
Published: undefined
پروفیسر کیون شارٹ کے مطابق جاپانی معاشرے میں پھل تحفے میں دینے کو بہت زیادہ وقعت حاصل ہو چکی ہے اور اس کو عزت کے ساتھ ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کا ایک عمل خیال کیا جاتا ہے۔ جاپان کے سبھی علاقے کسی نا کسی پھل کی وجہ سے مشہور ہیں اور لوگ ان کی بھاری قیمت ادا کرنے میں پچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔
Published: undefined
اکثر مشہور علاقوں کے مشہور پھلوں کی نیلامی کی جاتی ہے اور اسے خریدنے والے نیلامی میں زیادہ قیمت ادا کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ جاپانی علاقے کگاوا کے ایک آم کی قیمت اسی ڈالر سے ایک سو بائیس ڈالر تک ہو سکتی ہے اس آم کو عام بول چال میں 'سورج کا انڈا‘ کہا جاتا ہے۔ ایک اور علاقے ایشیکاوا کے رومن انگور کی سن 2016 میں فی کلو قیمت آٹھ ہزار ڈالر لگائی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined