گجرات ہائی کورٹ کا مسلم وقف اداروں کو کورٹ فیس میں چھوٹ دینے سے انکار، 150 درخواستیں خارج
ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں صاف کہا ہے کہ قانون کی نظر میں کوئی بھی فریق عمل سے بالاتر نہیں ہو سکتا۔ اس لیے جو قواعد ہندو مذہبی ٹرسٹوں پر نافذ ہوتے ہیں اب وقف پر بھی یکساں طور پر نافذ العمل ہوں گے۔

گجرات ہائی کورٹ نے بدھ کے روز مسلم وقف اداروں سے متعلق ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے تقریباً 150 درخواستوں کو خارج کردیا۔ ان درخواستوں میں وقف ٹرسٹوں نے کورٹ فیس کی ادائیگی سے چھوٹ کا مطالبہ کیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے ریاست میں وقف املاک سے متعلق معاملات کے لحاظ سے کافی اہم مانا جارہا ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں صاف کہا ہے کہ قانون کی نظر میں کوئی بھی فریق عمل سے بالاتر نہیں ہو سکتا۔ اس لیے جو قواعد ہندو مذہبی ٹرسٹوں پر لاگو ہوتے ہیں اب وقف پر بھی یکساں طور پر لاگو ہوں گے۔ اب تک موجودہ وقف کو کورٹ فیس میں چھوٹ ملتی تھی۔ تاہم اب اسے ختم کر دیا گیا ہے۔
خبروں کے مطابق گجرات کے مختلف حصوں میں واقع کئی وقف اداروں نے گجرات اسٹیٹ وقف ٹریبونل کے احکامات کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ان احکامات میں کہا گیا ہے کہ وقف سے متعلق تنازعات کی سماعت سے قبل متعلقہ عرضی گزاروں کو مقررہ عدالتی فیس جمع کرنی ہوگی۔ وقف ٹرسٹوں کا کہنا تھا کہ وہ مذہبی اور خیراتی ادارے ہیں، اس لیے انہیں کورٹ فیس سے استثنیٰ دیا جانا چاہیے۔
ان عرضی گزاروں میں سنی مسلم عیدگاہ مسجد ٹرسٹ، وڈودرا شہر مسجد سبھا ٹرسٹ اور احمد آباد کی سرخیز روزہ کمیٹی جیسے ممتاز وقف ٹرسٹ شامل تھے۔ ان ٹرسٹوں کے تنازعات ریاست بھر میں پھیلی ہوئی اہم جائیدادیں سے متعلق تھےجن میں کرائے کی وصولی، قبضے کو لیکرتنازعات اور جائیداد کے حقوق جیسے مسائل شامل تھے۔
معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس جے سی دوشی نے تمام درخواستیں خارج کر دیں۔ عدالت نے کہا کہ عرضی گزاروں نے وقف ٹریبونل کے سامنے جو راحتیں مانگی تھیں وہ ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔ ایسے معاملات میں صرف رسمی حکم کے بجائے فریقین کے حقوق اور ذمہ داریوں کا عدالتی تعین ضروری ہے۔ ہائی کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ جہاں جائیداد کے حقوق، قبضہ یا کرایہ جیسے معاملات طے کرنے ہوں، وہاں عدالتی فیس معاف نہیں کی جا سکتی۔ ایسے تنازعات میں عدالت کو حقائق اور قانون کی بنیاد پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور اس کے لیے قائم شدہ طریقہ کار کی پیروی ضروری ہے۔
عدالت نے کہا کہ وقف ٹریبونل میں دائر درخواستوں پر گجرات کورٹ فیس ایکٹ 2004 لاگو ہوگا۔ ان مقدمات کی سماعت سول عدالتوں کی طرح ہی ہوگی۔ اب مسلم وقف دیگر مذہبی ٹرسٹوں یا خیراتی اداروں کے برابر مانا جائے گا۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ اب سے مسلم وقف بورڈ اور اس سے منسلک اداروں کو دیگر مذہبی ٹرسٹوں کی طرح ہی کورٹ فیس ادا کرنی ہوگی۔
اس فیصلے کے بعد اب گجرات میں وقف اداروں کو وقف املاک سے متعلق معاملات میں دیگر فریقوں کی طرح کورٹ فیس ادا کرنا ہوگی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے وقف ٹربیونل اورعدالتوں میں زیر التوا مقدمات کاعمل مزید واضح اور سخت ہوجائے گا۔ گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے پر نائب وزیر اعلیٰ ہرش سنگھوی نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک فیس نہ لینے کی وجہ سے زیر التوا کیسز میں اضافہ ہو رہا تھا۔ اب مقدمات کم آئیں گے تو زیرالتویٰ مقدمات کو جلد از جلد حل کیا جاسکے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔