ثقافت

مارلین مونرو: صرف ایک سیکس سمبل نہیں تھیں

سن 1950 کی دہائی میں امریکی اداکارہ مارلین مونرو کے حسن کا چرچا تقریباﹰ ساری دنیا میں تھا۔ ان کو ’سیکس سمبل‘ کے القاب سے نوازا جاتا تھا۔ وہ نشہ آور دوا زیادہ مقدار میں کھانے سے دم توڑ گئی تھیں۔

مارلین مونرو: صرف ایک سیکس سمبل نہیں تھیں
مارلین مونرو: صرف ایک سیکس سمبل نہیں تھیں 

مارلین مونرو اگر آج زندہ ہوتی تو وہ پچانوے برس کی ہوتی۔ یکم جون سن 1926 میں پیدا ہونے والی حسین اداکارہ چار اگست سن 1962 کو نشہ آور ادویات کے ایک گروپ باربیٹوریٹ کی انتہائی زیادہ خوراک کھانے کی وجہ سے دنیا سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رخصت ہو گئیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں واضح ہوا کہ ان کے خون میں باربیٹوریٹ کیمیکل کی غیر معمولی مقدار پائی گئی تھی۔ وہ امریکی شہر لاس اینجلس میں پیدا ہوئیں اور پلی بڑھیں۔

Published: undefined

مارلین مونرو کے نجی مسائل

امریکی فلم انڈسٹری میں وہ 'سیکس سمبل‘ اور 'سیکس بم شیل‘ کے علاوہ کئی اور القابات سے نوازی گئیں۔ مارلین مونرو کو پیدائش کے وقت نورما جین مورٹینسن کا نام دیا گیا تھا۔ ان کے والد کی شناخت نہیں ہو سکی۔ وہ بچپن سے ہی ذہنی مسائل کا شکار تھیں۔ گزشتہ انسٹھ برسوں میں مونرو کی زندگی کے بارے میں کئی تحقیقی رپورٹیں مرتب کی جا چکی ہیں۔ ان کے بچپن کے حالات کو پوری تفصیل سے بیان بھی کیا جا چکا ہے۔

Published: undefined

بچپن کے ابتدائی سال رضاعی گھر میں بسر ہوئے۔ جوانی میں ناکام شادیاں اور حمل گرنے کے ساتھ ساتھ اسقاط حمل نے بھی ان کے ڈیپریشن میں اضافہ کیا۔ فلم نگری کی روشنیاں، شہرت، نشہ آور ادویات کا استعمال اور کینیڈی برادران کا مائل ہونا بھی ان کی تضاد بھری زندگی میں خوشیاں کم اور تنہائی زیادہ لانے کا سبب بنے۔

Published: undefined

فیمینسٹ اور سیکس سمبل

پیشہ ورانہ اداکاری میں ان کو سانس سے بوجھل آواز کے ساتھ کسی حد تک مناسب انداز میں نہ بولنے یا معمولی سی تتلاہٹ کا سامنا تھا۔ ان کے بدنی خطوط کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ان کے لیے کردار تخلیق کیے گئے تا کہ وہ مرد شائقین کے ذہنی سکون کا باعث بنیں۔ دوسری جانب سن 1950 کی دہائی میں ان کے مداحین انہیں مختلف زاویوں سے بھی دیکھتے تھے۔جونی ڈيپ نے بيوی پر ہاتھ اٹھايا يا بيوی نے ان کی پٹائی کی؟

Published: undefined

سماجی و فلمی مبصرین کا کہنا تھا کہ وہ اپنے رویے اور شخصیت کے اعتبار سے اس دور کی دوسری عورتوں سے مختلف تھیں۔ انہیں 'فیمینسٹ‘ یا نسائی حقوق کی علمبردار بھی قرار دیا گیا حالانکہ وہ اس تناظر میں سرگرم نہیں تھیں۔ ان کے ناقدین کا اتفاق ہے کہ وہ اپنے دور میں ایک مستقبل کی عورت کے رویوں کی علم بردار تھیں کیونکہ ان میں معاشرتی اقدار سے بیزاری پائی جاتی تھی۔

Published: undefined

فلم نگری میں قدم رکھنا

مارلین مونرو اپنے تمام تر داخلی تضادات اور جسمانی مسائل کے باوجود فلم نگری میں ایک دھماکے کے ساتھ داخل ہوئیں اور سبھی ان کے حسن کے دلدادہ ہو گئے۔ بتدریج ان کے سحر نے اسکرپٹ رائٹرز کو ان کی مرضی کے کردار اور مکالمے لکھنے پر مجبور کر دیا۔ مشہور جریدے لائف کو انٹرویو دیتے ہوئے مارلین مونرو نے واضح کیا کہ ایک اداکارہ مشین قرار نہیں دی جا سکتی کیونکہ وہ بھی ایک انسان ہے۔

Published: undefined

فلمی دنیا کے ابتدائی تجربات کے مدِنظر انہوں نے سن 1955 میں مارلین مونرو پروڈکشنز کمپنی قائم کر لی۔ وہ اداکارہ میری پکفورڈ کے بعد ہالی ووڈ کی دوسری خاتون تھیں، جنہوں نے ایک پروڈکشن ہاؤس قائم کیا۔ خاموش فلمی دور کی اداکارہ میری پکفورڈ کو امریکا کی 'سویٹ ہارٹ‘ قرار دیا گیا تھا۔ بعدازاں فوکس پکچرز نامی فلم ساز ادارے کے ساتھ اپنی مرضی کی تنخواہ کی ڈیل کی، جو اس دور میں ایک خاتون اداکارہ کی ایک بہت بڑی کامیابی قرار دی گئی۔

Published: undefined

جنسی ہراسانی کے خلاف ایک آواز

مارلین مونرو کی شخصیت پر تحقیق کرنے والوں نے انہیں گزشتہ برس اٹھنے والی می ٹُو تحریک (#MeToo) کی ابتدائی آواز قرار دیا حالانکہ اس وقت ایسی کسی تحریک کا کوئی نشان بھی نہیں تھا۔ انہوں نے فلم نگری کے بارے میں تحریر کیا کہ، ''یہاں بہت سارے مرد بھیڑیے نما ہیں، کچھ انتہائی منحوس ہیں، کچھ وقت گزارنے کے لیے جب کہ بقیہ ایک ملاقات کے بعد کہانیاں بنانے کے لیے ہیں۔‘‘ ایک اداکارہ جوان کولنز نے اپنے ایک انٹرویو میں بیان کیا کہ انہیں ایک مرتبہ مارلین مونرو نے متنبہ کیا کہ وہ بھیڑیوں سے بچ کر رہیں کیونکہ اگر وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہوئے تو تمہارا کنٹریکٹ بھی منسوخ کر دیں گے۔

Published: undefined

ایک بیباک مگر ہوشمند اداکارہ

ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ انہیں اپنے فلمی دور میں اپنے جسمانی حسن اور اپنے خطوط کی نمائش میں قباحت کا احساس نہیں ہوتا تھا لیکن پھر بھی ان کے ہر پہلو میں مثبت احساس محسوس کیا جاتا تھا۔

Published: undefined

اپنے ایک دوسرے انٹرویو میں مونرو بیان کرتی ہیں کہ وہ مالی اعتبار سے شدید مسائل کا شکار تھیں اور ایسے میں فلمی نگری میں ان کا داخل ہونے اور ایک سیکس سمبل بننے پر انہیں کوئی شرم محسوس نہیں ہوئی۔ ان کے اس بیان کو بھی ایک حقیقت کے اعتراف می‍ں لیا گیا۔ مونرو کے مطابق اداکاری کی دنیا میں ہر ایک عمل اپنے پرستاروں کا ہجوم جمع کرنے کی جد و جہد کا حصہ تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined