ثقافت

سب بدل گیا، سانتا کلاز کے پاس بچے خود جا رہےہیں،اٹلی میں بھی کرسمس کی خوشیاں ماند

یوں تو کرسمس کا مذہبی تہوار یورپ سمیت پوری دنیا میں روایتی جوش وخروش سے منایا جاتا ہے لیکن یورپی ملک اٹلی میں اس تہوار کی اہمیت کچھ زیادہ ہی ہے۔

اٹلی میں بھی کرسمس کی خوشیاں مانند
اٹلی میں بھی کرسمس کی خوشیاں مانند 

"یہ میری زندگی کا پہلا کرسمس ہو گا، جس میں ہمارا پورا خاندان کرسمس کے موقع پر روایتی دوپہر کے کھانے پر موجود نہیں ہوگا۔‘‘ مایوس لہجے میں یہ الفاظ ہیں اطالوی طالبہ سلویا سروکی کے جو کووڈ انیس کے سبب کرسمس کی خوشیاں ماند پڑنے پر اداس ہیں۔

Published: undefined

یوں تو کرسمس کا مذہبی تہوار یورپ سمیت پوری دنیا میں روایتی جوش وخروش سے منایا جاتا ہے لیکن یورپی ملک اٹلی میں اس تہوار کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہاں مسیحیت کے سب سے بڑے فرقے 'رومن کیتھولک ' کا مرکز یعنی 'ویٹی کن' واقع ہے۔ اسی وجہ سے اطالوی قوم دیگر یورپی اقوام کے مقابلے میں زیادہ مذہبی اور اپنی روایتوں سے جڑی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔

Published: undefined

کووڈ 19 کی عالمی وباء نے جہاں اٹلی کی معاشی، تعلیمی، سماجی و کاروباری سرگرمیوں کو متاثر کیا، وہیں دوسری طرف کرسمس کے روایتی جوش وخروش کو بھی ماند دیا ہے۔

Published: undefined

عام طور پر اٹلی میں کرسمس کا جشن دو ہفتوں تک جاری رہتا ہے، جس میں ہر خاندان کے تمام افراد خصوصی طور پر ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ دوستوں کے ساتھ بھی کھانا پینا، سیر سپاٹے اور تحائف کے تبادلے ہوتے ہیں لیکن اس سال کچھ مختلف ہوگا۔

Published: undefined

' فرمو ' کی رہائشی 24 سالہ ' سلویا سروکی ' مچراتہ یونیورسٹی میں انگریزی اور ہسپانوی زبان و ادب کی طالبہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ بظاہر شہر کی تزئین و آرائش پہلے جیسی ہی ہے مگر ماحول بالکل مختلف ہے۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ''یہ میری زندگی کا پہلا کرسمس ہوگا، جس میں ہمارا پورا خاندان کرسمس کے موقع پر روایتی دوپہر کے کھانے پر موجود نہیں ہوگا۔ کیونکہ گھر کے دیگر افراد تعلیم اور معاش کے سلسلے میں دوسرے شہروں اور ملکوں میں ہیں اور کووڈ کی وجہ سے سفری پابندیوں اور احتیاط کی وجہ سے سب مل نہیں پائیں گے۔ میں اس صورتحال میں کافی اداس ہوں۔‘‘

Published: undefined

اٹلی کی حکومت نے نئے حکم نامہ کے تحت کرسمس اور سال نو کی چھٹیوں کے دوران کووڈ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پورے اٹلی میں 21 دسمبر سے 6 جنوری تک سفری آمدورفت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کے علاوہ 24 دسمبر سے 27 دسمبر، 31 دسمبر سے 3 جنوری اور 5 جنوری سے 6 جنوری تک پورا اٹلی ' ریڈ زون ' ہوگا۔

Published: undefined

کرسمس تحائف کی خریداری میں کمی

Published: undefined

کپڑے، جوتے اور کرسمس کے تحائف سے جڑے متعلقہ کاروبار اس صورتحال میں کافی حد تک متاثر ہیں ۔ مچراتہ شہر کے مرکز میں واقع خواتین کے ملبوسات کے کاروبار سے منسلک 56 سالہ اطالوی خاتون الیسینڈرا پرن چی پی کا ماننا ہے کہ ان دنوں وبا کی وجہ سے کافی لوگوں کے پاس روزگار نہیں ہے۔ دوسری طرف لوگ وبا کی وجہ سے کچھ خوف زدہ بھی ہیں۔

Published: undefined

’’گزشتہ سال کے مقابلے میں آدھا کاروبار رہ گیا ہے۔ ہم جیسے دوکانداروں کے لیے ایک مثبت بات یہ ہے کہ ان حالات میں لوگ کووڈ کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے بڑے بڑے شاپنگ مالز میں خریداری سے گریز کرتے ہوئے چھوٹے دوکانداروں سے اشیاء خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

سانتا کلاز کا نیا انداز

Published: undefined

آن لائن تعلیم، آن لائن شاپنگ، سماجی فاصلہ اور ماسک وغیرہ نے انسانی طرز زندگی اور سماجی رویوں کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ اسی طرح اس برس سانتا کلاز بھی کچھ بدلے بدلے سے ہیں۔

Published: undefined

اب سانتا کلاز گھر گھر جاکر تحائف تقسیم نہیں کر رہے بلکہ بچے سانتا کلاز سے تحائف وصول کرنے اپنے والدین کے ساتھ خود اس کے پاس جارہے ہیں۔ اس بات کا اہتمام عالمی فلاحی ادارے ریڈ کراس نے کیا ہے۔ ریڈ کراس مچراتہ اٹلی کی صدر روزیریا دیل بالزو روئیتی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ بنیادی طور پر ایک فنڈ ریزنگ مہم ہے۔

Published: undefined

’’بچے اپنے والدین کے ساتھ تمام ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے سانتا کلاز سے ملنے آتے ہیں اور والدین حسب استطاعت ریڈ کراس کو چندہ دیتے ہیں۔ بچے جار میں رکھے کسی بھی کوپن کو اپنی مرضی سے نکالتے ہیں اور جس نمبر کا کوپن نکلتا ہے اسی نمبر کا تحفہ سانتا کلاز بچوں کو دے دیتے ہیں۔ اس میں تمام چھوٹے بڑے سینکڑوں تحائف شامل ہیں۔‘‘

Published: undefined

کرسمس کے موقع پر اطالوی حکومت نے عوام کو پہلے سے جاری مختلف اقسام کے بونس اور اسکیموں کے تحت رقم ان کے اکاؤنٹ میں منتقل کرنا بھی شروع کردی ہے۔ اس کے علاوہ کرسمس کے دوران شاپنگ پر 10 فیصد تک کیش بیک کی اسکیم بھی متعارف کرائی گئی ہے تاکہ عوام زیادہ سے زیادہ خریداری کر کے اس پر بچت حاصل کرسکیں تو دوسری طرف کاروباری لوگوں کی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • گزشتہ 10 سالوں میں بنے کئی قوانین یا قوانین میں کی گئیں ترامیم امتیازی سلوک کی واضح مثال، آئیے کچھ قوانین پر ڈالیں نظر

  • ,
  • ’کانگریس نے سخت قانون بنا کر نوجوانوں کو پیپر لیک سے آزادی دلانے کا عزم کیا ہے‘، نیٹ پیپر لیک معاملہ پر راہل گاندھی کا رد عمل