وراٹ کوہلی، تصویر آئی اے این ایس
روہت شرما کے بعد وراٹ کوہلی نے بھی ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ خبر ان کے چاہنے والوں کے لیے زوردار جھٹکا ہے۔ اب لوگوں کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہونے لگا ہے کہ آخر کوہلی نے انگلینڈ دورہ سے عین قبل ریٹائرمنٹ کا اعلان کیوں کر دیا؟ آخر ایسا کیا ہوا کہ جس فارمیٹ کو کوہلی بہت زیادہ پسند کرتے تھے، اسے انھوں نے اچانک ہی چھوڑنے کا فیصلہ لے لیا۔ کوہلی کے اس فیصلے کے پیچھے 3 بڑی وجوہات بتائی جا رہی ہیں۔ آئیے اس پر سرسری نظر ڈالتے ہیں۔
Published: undefined
وراٹ کوہلی کے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کی پہلی اور سب سے بڑی وجہ بی سی سی آئی سے ناراضگی بتائی جا رہی ہے۔ ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ ایک سینئر کھلاڑی روہت شرما کی سبکدوشی کے بعد انگلینڈ میں ٹیم کی کپتانی کرنا چاہتا ہے، لیکن بی سی سی آئی نے اس سے صاف طور پر انکار کر دیا۔ لوگوں کے ذہن میں یہ بات ابھرنے لگی ہے کہ کہیں وہ کھلاڑی کوہلی ہی تو نہیں تھے! یہ بات اس لیے اٹھ رہی ہے، کیونکہ روہت کی سبکدوشی سے قبل کوہلی کے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کو لے کر کوئی خبر گشت نہیں کر رہی تھی۔ پھر اچانک ہی اس کھلاڑی نے ٹیسٹ کرکٹ کو ہی الوداع کہہ دیا۔ اسی لیے کئی لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ یہ قدم کوہلی نے بی سی سی آئی سے ناراضگی کے سبب اٹھایا ہے۔
Published: undefined
اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ کوہلی طویل مدت سے خراب فارم میں چل رہے تھے۔ گزشتہ سال اس کھلاڑی نے 10 ٹیسٹ میچوں میں محض 24.52 کی اوسط سے 417 رن ہی بنائے تھے۔ گزشتہ 5 سالوں کی بات کریں تو صرف 2023 میں ایسا ہوا جب کوہلی کی اوسط 50 سے زیادہ کی رہی، لیکن 2020 میں ان کی اوسط 19.33 رہی۔ 2021 میں 28.21 اور 2.22 میں 26.50 اوسط رہی۔
Published: undefined
وراٹ کوہلی کے لیے آسٹریلیا کا دورہ انتہائی خراب رہا تھا۔ بارڈر-گواسکر ٹرافی میں انھوں نے محض 190 رن بنائے تھے، جن میں سے پہلے ٹیسٹ میں ہی سنچری اسکور شامل تھا۔ اس کے بعد انھوں نے کوئی اچھی اننگ نہیں کھیلی۔ اس سیریز میں وراٹ کوہلی کی اوسط 23.75 رہی۔ ظاہر ہے، اتنی خراب کارکردگی کے بعد ان پر سوال اٹھنا لازمی بھی تھا۔ سوال اٹھے، لیکن کئی کرکٹ ماہرین نے ان کی حمایت میں بھی آواز بلند کی۔ ویسے ممکن ہے کوہلی کے ذریعہ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے پیچھے کی وجہ ورک لوڈ مینجمنٹ بھی ہو۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined