حقہ، تصویر سوشل میڈیا
ہندوستانی کرکٹ ٹیم میں ’ٹیم انڈیا کے ڈریسنگ روم کلچر‘ کو لے کر ایک بار پھر پرانا تنازعہ تازہ ہو گیا ہے۔ حال ہی میں سابق آل راؤنڈر عرفان پٹھان کا ایک بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وائرل ہوا تھا، جس میں انہوں نے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ دھونی کے کمرے میں جا کر حقہ نہیں لگاتے تھے اسی وجہ سے انہیں ٹیم سے باہر ہونا پڑا۔ اب سابق ہندوستانی کرکٹر منوج تیواری نے دھونی کے مبینہ ’حقہ سیشن‘ کو لے کر بڑا بیان دیا ہے۔ تیواری نے انکشاف کیا ہے کہ اس دور میں کچھ کھلاڑی دھونی کے قریب ہونے کے لیے ان کے کمرے میں ہونے والے ’حقہ سیشن‘ میں شامل ہوتے تھے۔
Published: undefined
منوج تیواری نے ایک اسپورٹس ویب سائٹ سے بات چیت میں کہا کہ ’’ہم نے خود قریب سے یہ سب دیکھا ہے۔ ایسے سیشن منعقد ہوتے تھے جہاں حقہ لگایا جاتا تھا اور وہاں ایسے کھلاڑی ہوتے تھے جو کپتان سے کافی قریب تھے۔ اس وقت کچھ کھلاڑی اس قدر چالاک تھے کہ وہ کپتان کی چاپلوسی کرتے تھے تاکہ کپتان سے مدد مل سکے۔‘‘ منوج تیواری نے واضح کیا کہ یہ کسی پر مسلط کی جانے والی چیز نہیں تھی۔ یہ ضروری نہیں تھا کہ ہر کوئی وہاں جائے۔ صرف وہی کھلاڑی وہاں جاتے تھے جنہیں معلوم ہوتا تھا کہ کمرہ حقہ کے لیے کھلا ہے۔
Published: undefined
منوج تیواری کے مطابق دھونی کا دروازہ ہمیشہ سب کے لیے کھلا رہتا تھا، لیکن زیادہ تر وہی کھلاڑی وہاں جاتے تھے جو ان کے قریبی ہوتے تھے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جو کھلاڑی کپتان کے قریبی تھے یا سمجھدار تھے، وہی جانتے تھے کہ دروازہ سب کے لیے کھلا ہے۔ واضح ہو کہ منوج تیواری کا یہ بیان اس تنازعہ کو مزید ہوا دینے کے لیے کافی ہے جو حال ہی میں عرفان پٹھان نے اٹھایا تھا۔ پٹھان نے 5 سال قبل ٹیم انڈیا کے حقہ کلچر کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’میں ایسا انسان نہیں ہوں جو کسی کے کمرے میں حقہ لگا کر اسے خوش کرنے جائے۔‘‘
Published: undefined
واضح ہو کہ پٹھان نے 2012 میں ٹیم سے باہر ہونے کے لیے دھونی کا نام لیے بغیر انہیں ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ ’’مجھے کسی کے کمرے میں حقہ لگانے یا بے وجہ باتیں کرنے کی عادت نہیں ہے۔ سب جانتے ہیں کئی بار خاموش رہنا بہتر ہوتا ہے۔ میرا کام میدان پر پرفارم کرنا تھا اور میں نے ہی کیا۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ پٹھان نے 2012 میں آخری بار ہندوستان کے لیے کھیلا تھا۔ اس میچ میں انہوں نے 5 وکٹ بھی حاصل کیا تھا، لیکن اس کے باوجود انہیں ٹیم میں جگہ نہیں ملی۔ طویل عرصہ سے یہ سوال اٹھایا جاتا رہا ہے کہ آخر انہیں ٹیم سے کیوں باہر کیا گیا؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined