فکر و خیالات

1857کی گمنام شیرنیاں، جنہیں تاریخ نے نظرانداز کر دیا

1857 کی جنگ آزادی میں خواتین نے بے مثال کردار ادا کیا، تحریر و تقریر، جاسوسی اور میدان جنگ میں مردوں کے شانہ بشانہ لڑتے ہوئے تاریخ کے سنہرے باب رقم کیے، مگر اکثر نظر انداز رہیں

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / اے آئی</p></div>

علامتی تصویر / اے آئی

 

1857 کی پہلی ملک گیر جنگ آزادی ہندوستان کی تاریخ کا وہ باب ہے جس میں ہر مذہب، طبقے اور علاقے کے لوگوں نے ایک مشترکہ دشمن کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔ اس تحریک میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی غیر معمولی ہمت، جذبے اور قربانی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے صرف پشت پناہی یا معاونت تک خود کو محدود نہیں رکھا بلکہ عملی میدان میں دشمن کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہو گئیں۔ ان کی قربانیاں انگریز حکام کی رپورٹوں، مورخین کی تحریروں اور قومی محفوظات میں بکھری ہوئی ہیں، مگر افسوس کہ تاریخ نے انہیں وہ مقام نہیں دیا جس کی وہ بجا طور پر حق دار تھیں۔

Published: undefined

ایسی ہی ایک مجاہدہ نواب تغلق زمانی بیگم تھیں، جو شہزادہ فیروز شاہ کی شریک حیات تھیں۔ وہ حج سے واپسی پر 1857ء کے بغاوتی ماحول میں داخل ہوئیں اور شوہر کے ساتھ قدم بہ قدم شریک رہیں۔ شہزادہ فیروز شاہ نے گوریلا جنگی حکمت عملی اختیار کی اور کئی غیر ملکی ریاستوں سے مدد لینے کی کوشش کی، مگر آخرکار ملک حجاز میں جا بسے اور وہیں 1877ء میں وفات پا گئے۔ بیگم تغلق زمانی نے اس پوری مہم میں وفادار رفیقہ کی طرح ان کا ساتھ دیا۔ بعد ازاں انگریزوں نے انہیں پانچ روپے ماہانہ وظیفہ دینا منظور کیا جو بعد میں بڑھا کر سو روپے کیا گیا، بشرطیکہ وہ دوبارہ ہندوستان نہ آئیں۔

بیگم حضرت محل نے لکھنو میں آٹھ ماہ اور گیارہ دن کی انقلابی حکومت چلائی، جو انگریزوں کے لیے ایک چیلنج بن گئی۔ انہوں نے محل کی باندیوں کو جنگی تربیت دی اور خواتین پر مشتمل ایک جاسوسی نیٹ ورک قائم کیا۔ شہر کے سقوط کے بعد بھی خواتین نے جدوجہد ترک نہ کی۔ ایک بزرگ خاتون نے انگریزی فوجیوں کو آگ لگانے کی کوشش کی جبکہ ایک مجاہدہ پیپل کے درخت پر چڑھ کر سپاہیوں کو گولیوں کا نشانہ بناتی رہیں۔

Published: undefined

لیفٹیننٹ کرنل الیگزینڈر اعتراف کرتا ہے کہ لکھنو کی عورتیں جنگلی بلیوں کی طرح لڑ رہی تھیں، اور ان کی بہادری موت کے بعد نمایاں ہوئی۔

الٰہ آباد کی ہاجرہ بیگم، جو مولوی لیاقت علی کی بیٹی تھیں، گھر گھر روٹیاں بھیج کر مجاہدین کو مجتمع کرتیں۔ کانپور میں عزیزن رقاصہ نے مردوں کے حوصلے بلند کیے اور مستانی نام کی عورتوں کی جاسوسی ٹیم بنائی۔ صاحب بیگم نے نادری اور اختری نامی دو خواتین رجمنٹ قائم کر کے نانا صاحب کی مدد کی۔

رام پور کی خواتین نے بھی میدان جنگ میں غیر معمولی جرات کا مظاہرہ کیا۔ جب مرد پیچھے ہٹنے لگے تو خواتین نے انہیں للکارا اور خود توپوں کی گھن گرج میں گولہ بارود پہنچایا۔ مبارک شاہ لکھتے ہیں کہ ان خواتین کے حوصلے نے سپاہیوں کو شرمندہ کر دیا۔

Published: undefined

مظفر نگر کی خواتین کی قربانی بھی ناقابل فراموش ہے۔ تھانہ بھون کی اصغری بیگم نے انگریزوں کے خلاف نمایاں کردار ادا کیا، اور بعد ازاں زندہ جلا دی گئیں۔ حبیبہ خاتون، جمیلہ پٹھان اور رحیمی کو پھانسی دی گئی۔ ان خواتین کا عزم دیکھ کر انگریز بھی حیران رہ گئے۔

رانی جھانسی کی محافظ مندرا، دہلی کی دلیر نازنین، اور قلعہ معلیٰ کی فصیل پر شہید ہونے والی برقعہ پوش خاتون وہ بہادر خواتین تھیں جنہوں نے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے میدان جنگ میں شاندار کردار ادا کیا۔ ان میں سے کئی خواتین بندوق چلانے، شمشیر زنی اور عوام کو جہاد پر آمادہ کرنے میں مہارت رکھتی تھیں۔

Published: undefined

ان خواتین کی جرات مندی، وفاداری اور قربانی نہ صرف ایک تحریک کا حصہ تھی بلکہ وہ ایک پیغام بھی تھیں کہ قوم کی بیٹیاں جب میدان میں آتی ہیں تو تاریخ بدل جاتی ہے۔ اندازہ ہے کہ اس جنگ میں کم از کم 258 مسلم خواتین نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

کرنل ہڈسن کا بیان قابل غور ہے، ”جس ملک کی عورتیں اتنی جاں باز اور وفادار ہوں، وہاں انگریزوں کی حکومت محض چند دولت و جاگیر کے لالچی غداروں کی نمک حرامی پر ہی منحصر ہے۔“

یقیناً 1857ء کی جنگ صرف مردوں کی جنگ نہ تھی۔ اس کے ہر موڑ پر خواتین نے اپنے کردار سے یہ ثابت کیا کہ جب ملک و ملت کی بات ہو تو وہ کسی سے پیچھے نہیں۔ تاریخ کے اوراق پر ان کا ذکر سنہری حروف میں ہونا چاہیے، کیونکہ ان کی قربانی، جرأت اور استقامت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ آزادی صرف مردوں کی جدوجہد کا نام نہیں، بلکہ قوم کی ہر بیٹی اس میں برابر کی شریک ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • روس نے یوکرین پر پھر کر دیا خوفناک حملہ، کیف پر داغی گئیں 550 میزائلیں اور ڈرون، درجنوں افراد زخمی