فکر و خیالات

اتر پردیش کے سیاسی حلقوں میں افطار کلچر پوری طرح ختم، آخر کیا ہے اس کی وجہ؟

اتر پردیش کی سیاست میں افطار پارٹی کی شروعات 70 کی دہائی کے آغاز میں کانگریس کی اس وقت کی وزیر اعلیٰ ہیم وَتی نندن بہوگنا نے کی تھی، اس کے بعد یہ ایک روایت بن گئی، لیکن اب حالات بہت بدل گئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>اتر پردیش میں سیاسی افطار پارٹی کی ایک فائل تصویر</p></div>

اتر پردیش میں سیاسی افطار پارٹی کی ایک فائل تصویر

 

تصویر سوشل میڈیا

اتر پردیش کی سیاست کا کبھی اہم حصہ رہی افطار پارٹیاں اب پوری طرح سے غائب ہو گئی ہیں۔ اس سال رمضان کا مہینہ ختم ہونے میں بس کچھ ہی دن باقی ہیں اور گزشتہ کئی سال کی طرح اس سال بھی اب تک کسی بھی سیاسی پارٹی نے افطار پارٹی نہیں کی ہے۔ حالانکہ گزشتہ تین سالوں سے کووڈ کے سبب اس طرح کے انعقاد نہیں ہوئے۔

Published: undefined

سماجوادی پارٹی اپنے پارٹی ہیڈکوارٹر میں سب سے بڑی اور سب سے اچھی افطار پارٹی کی میزبانی کرنے کے لیے جانی جاتی تھی۔ اس کے بانی آنجہانی ملائم سنگھ یادو ذاتی طور سے مہمانوں سے ملتے تھے اور یہ یقینی کرتے تھے کہ سبھی کو بھر پیٹ کھانا ملے۔ میز پر رکھا مینیو بھی اتنا ہی عالی شان ہوتا تھا۔ لیکن سماجوادی پارٹی بھی کئی سالوں سے افطار پارٹی کا انعقاد کرنے سے بچ رہی ہے۔

Published: undefined

سماجوادی پارٹی ذرائع کا اب دعویٰ ہے کہ اکھلیش یادو افطار پارٹی کی میزبانی کرنے سے کترا رہے ہیں کیونکہ ایسا کرنے سے ان کے حریف انھیں ہندو مخالف قرار دیں گے۔ پارٹی کے ایک رکن اسمبلی نے کہا کہ ’’ہم ایک نئے تنازعہ میں پھنسنے کی جگہ نگر پالیکا انتخاب پر دھیان مرکوز کریں گے۔‘‘ حالانکہ اکھلیش اپنے لیڈروں اور اراکین اسمبلی کے ذریعہ منعقد افطار پارٹیوں میں شامل ہوتے رہے ہیں۔

Published: undefined

دوسری طرف بہوجن سماج پارٹی ریاست کے اقتدار میں ہونے پر ہی افطار پارٹیوں کی میزبانی کرنے کے لیے جانی جاتی ہیں اور اس کی مہمانوں کی فہرست بھی ہمیشہ بے حد محدود رہتی ہے۔ بی جے پی نے اب تک صرف ایک بار ریاست میں افطار پارٹی منعقد کی ہے، جب راجناتھ سنگھ ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔ پارٹی کے دیگر لیڈروں نے ایسے مواقع پر میزبانی کرنے سے پوری طرح سے پرہیز کیا ہے۔

Published: undefined

اگر کانگریس کی بات کی جائے تو اس پارٹی نے پہلے مستقل طور سے افطار پارٹی کی میزبانی کی، اور دہلی کے اس کے کئی لیڈران نے بھی اس میں شرکت کی کوشش کی تھی۔ حال کے سالوں میں کانگریس نے اس روایت کو چھوڑ دیا ہے اور اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ خاص طور سے فنڈ کی کمی کے سبب اس نے افطار پارٹیوں کی میزبانی کرنا بند کر دیا ہے۔ حالانکہ ریاست میں افطار پارٹیوں کی شروعات 70 کی دہائی کے آغاز میں کانگریس کی اس وقت کی وزیر اعلیٰ ہیم وَتی نندن بہوگنا نے ہی کی تھی۔ اس کے بعد یہ ایک سالانہ روایت بن گئی تھی، جو اب ٹوٹ گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined