علامتی تصویر / اے آئی
رمضان کا مہینہ اپنی رونقوں کے ساتھ جلوہ افروز ہو چکا ہے۔ یہ مہینہ ہمیں جسمانی اور روحانی تطہیر کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ ایک طرف جہاں اس مہینے کے روزے اور عبادات کے ذریعہ ہم اپنے رب کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہیں بھوک اور پیاس کی شدت کو برداشت کرتے ہوئے ہمیں ان لوگوں کی تکلیف کا عملی احساس بھی ہوتا ہے جو بھوک اور پیاس کی وجہ سے سال بھر روزہ جیسی حالت میں اپنی گزر اوقات کرتے ہیں۔ گویا روزہ روحانی اور جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ سماجی صحت کا بھی ضامن ہے۔ ایک صحت مند معاشرہ تبھی تشکیل پا سکتا ہے جب سماج کے افراد ایک دوسرے کے احساسات کو سمجھتے ہوں۔ روزہ کے طبی فوائد پر آج بہت ساری تحقیقات سامنے آ چکی ہیں۔ آج پوری دنیا ’انٹرمٹنٹ فاسٹنگ(Intermittent Fasting) ‘ کی افادیت پر زور دے رہی ہے۔ اس طریقۂ کار کے تحت ڈاکٹرز 16 گھنٹے فاقہ رہنے کے بعد 8 گھنٹے متوازن غذا لینے کی صلاح دیتے ہیں۔ روزہ دراصل ’انٹرمٹنٹ فاسٹنگ‘ کا ہی مذہبی نظریہ ہے۔ دنیا بھر کے ڈاکٹر اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ روزہ رکھتے ہوئے اگر چند باتوں کا خیال رکھا جائے تو اس سے بہت سارے فائدے حاصل ہو سکتے ہیں۔ مثلاً:
1. نظامِ ہاضمہ کی بہتری
رمضان میں روزے رکھنے سے نظامِ ہاضمہ کو آرام ملتا ہے۔ چونکہ دن بھر کھانے پینے سے اجتناب کیا جاتا ہے، اس لیے معدہ اور آنتوں کو اپنی صفائی اور مرمت کا موقع ملتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق، روزہ رکھنے سے میٹابولزم متوازن ہوتا ہے اور معدے میں موجود فاسد مادے خارج ہو جاتے ہیں۔
2. وزن میں کمی اور موٹاپے پر قابو
رمضان میں سحری اور افطاری کے متعین اوقات میں کھانے سے بے وقت کھانے کی عادت کم ہو جاتی ہے، جس سے وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ روزہ رکھنے سے جسم میں موجود زائد چربی کم ہوتی ہے اور میٹابولزم بہتر ہوتا ہے، جو موٹاپے پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
3۔ انسولین کی حساسیت میں بہتری
روزہ رکھنے سے انسولین کی حساسیت بہتر ہوتی ہے، جو ضیابیطس (شوگر) کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ تحقیقی مطالعوں سے ثابت ہوا ہے کہ روزہ رکھنے سے بلڈ شوگر لیول متوازن رہتا ہے، جس سے ذیابیطس کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔
4. ڈیٹوکسفیکیشن اور جسم کی صفائی
رمضان کے دوران جسم فطری طور پر خود کو صاف کرتا ہے۔ روزے کے دوران جب کھانے کی مقدار کم ہوتی ہے تو جگر اور گردے بہتر طریقے سے کام کرتے ہیں اور زہریلے مادے جسم سے خارج ہو جاتے ہیں۔ یہ عمل جسم کے عمومی افعال کو بہتر بناتا ہے اور جلد کو تر و تازہ رکھتا ہے۔
5. امراض قلب اور بلڈ پریشر میں بہتری
رمضان میں کھانے پینے کے معمولات میں تبدیلی سے دل کے امراض میں کمی واقع ہوتی ہے۔ روزہ رکھنے سے بلڈ پریشر میں کمی آتی ہے اور کولیسٹرول کی سطح متوازن رہتی ہے، جس سے دل کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اچھی صحت کے لیے ضروری ہے کہ ہم ذہنی طور پر بھی صحت مند اور توانا ہوں۔ ذہنی تناؤ کی حالت میں انسانی صحت کی صحیح نشو و نما مشکل ہے۔ ماہرین نفسیات بتاتے ہیں کہ بہت ساری بیماریوں کی وجہ ذہنی تناؤ، منفی فکر اور ڈپریشن ہے۔ روزہ کی حالت میں ہم منفی خیالات سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح روزہ کی حالت میں ہمارا دماغ بہت سارے منفی خیالات سے محفوظ رہتا ہے۔
روزے کے ذہنی اور نفسیاتی فوائد
1. ذہنی سکون اور روحانی طہارت
رمضان میں عبادات اور روحانی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا ہے، جو ذہنی سکون فراہم کرتا ہے۔ روزہ رکھنے سے دماغ میں ایسی کیمیکل تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جو خوشی اور اطمینان کا احساس دلاتی ہیں۔
2. ارتکاز میں اضافہ اور ذہنی صلاحیت کی بہتری
روزہ رکھنے سے ذہنی ارتکاز میں بہتری آتی ہے۔ جب جسم خوراک کے ہاضمے میں کم توانائی خرچ کرتا ہے تو دماغ بہتر طریقے سے کام کرتا ہے۔ اس کے نتیجے میں یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
3. ڈپریشن اور پریشانی میں کمی
تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ روزہ رکھنے سے ذہنی دباؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔ جب جسم خود کو ڈیٹوکس کرتا ہے، تو دماغ پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے ڈپریشن اور بے چینی کم ہوتی ہے۔
رمضان میں صحت مند طرزِ زندگی اپنانا
رمضان صحت بخش طرزِ زندگی اپنانے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ تاہم، اس دوران متوازن خوراک اور مناسب جسمانی سرگرمیوں کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ روزے کے مکمل فوائد حاصل کیے جا سکیں۔ عام طور سے سحری اور افطار میں متوازن غذا نہیں لینے سے طبیعت میں ایک قسم کا بھاری پن سا محسوس ہوتا رہتا ہے۔ ماہرین صحت کا خیال ہے کہ روزہ کھولنے کے بعد ضرورت سے زیادہ خوراک لینے سے صحت کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔ رمضان میں متوازن غذا نہ لی جائے تو روزہ فائدہ کی بجائے نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔
روزہ کے بہتر نتائج کے لیے یہاں چند اہم تجاویز پیش کی جا رہی ہیں، جس کا خیال رکھنا روزہ داروں کے لیے مفید ہوگا۔
• سحری میں ایسی غذائیں شامل کریں جو دیر تک توانائی فراہم کریں، جیسے دلیہ، انڈے، دہی اور پھل۔ افطاری میں زیادہ چکنائی اور تلی ہوئی اشیا سے پرہیز کریں اور کھجور، پھل، سبزیاں اور پروٹین سے بھرپور غذا استعمال کریں۔
• افطاری اور سحری کے دوران پانی کی مناسب مقدار لینا ضروری ہے تاکہ جسم ہائیڈریٹ رہے اور کمزوری یا پانی کی کمی سے بچا جا سکے۔ کیفین والے مشروبات سے پرہیز کریں کیونکہ یہ جسم میں پانی کی کمی کا سبب بن سکتے ہیں۔
• رمضان میں سونے اور جاگنے کے معمولات میں تبدیلی آتی ہے، اس لیے نیند کے معیار پر توجہ دینا ضروری ہے۔ سحری کے بعد تھوڑی دیر آرام کرنا اور رات کو جلد سونے کی کوشش کرنا جسمانی صحت کے لیے مفید ہے۔
• روزے کے دوران زیادہ سخت ورزش سے پرہیز کریں، تاہم ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمیاں جیسے چہل قدمی یا ہلکی پھلکی ورزش بہترین انتخاب ہو سکتے ہیں۔ افطاری کے بعد کچھ دیر چہل قدمی کرنے سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور جسم متحرک رہتا ہے۔
ماہ رمضان جسمانی اور روحانی بہتری کا مہینہ ہے۔ اگر روزے کو درست طریقے سے رکھا جائے اور متوازن خوراک، مناسب ورزش اور نیند کا خیال رکھا جائے تو یہ جسمانی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ رمضان ہمیں نہ صرف خود پر قابو پانے کا درس دیتا ہے بلکہ صحت مند طرزِ زندگی اختیار کرنے کا بہترین موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ مہینہ جسمانی تطہیر، ذہنی سکون اور روحانی ترقی کا حسین امتزاج ہے جو ہمیں تندرست اور توانا رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined