فکر و خیالات

دو تنظیموں کی حمایت سے مہاگٹھ بندھن مضبوط، مسلمانوں کا متحد ہو کر سیکولر اتحاد کا ساتھ دینے کا فیصلہ...عتیق الرحمٰن

ملی تنظیموں کی اپیل کے بعد بہار میں مسلمانوں نے فروعی اختلافات بھلا کر سیکولر اتحاد کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ ’بہار بچاؤ مورچہ‘ اور ’ہندو مسلم ایکتا منچ بہار‘ نے بھی متحدہ ووٹنگ کی اپیل کی ہے

<div class="paragraphs"><p>مہاگٹھ بندھن کے انتخابی جلسہ کا منظر</p></div>

مہاگٹھ بندھن کے انتخابی جلسہ کا منظر

 

بہار اسمبلی انتخابات 2025 کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ مکمل ہونے اور دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم کے اختتام کے ساتھ ہی سیاسی مقابلہ نہایت دلچسپ موڑ پر پہنچ گیا ہے۔ سیکولر ووٹوں میں تقسیم کو روکنے اور بالخصوص مسلم ووٹروں کو متحد رکھنے کے مقصد سے ڈیڑھ دو ہفتے قبل امارت شرعیہ، ادارہ شرعیہ، امارت اہل حدیث، جمعیۃ علماء بہار (ارشد مدنی اور محمود مدنی گروپ)، مجلس علماء و خطبہ و امامیہ (اہل تشیع)، آل انڈیا مومن کانفرنس اور اردو کونسل ہند سمیت متعدد بااثر ملی تنظیموں نے مسلمانوں کے نام ایک مشترکہ اپیل جاری کی تھی۔ اس اپیل کے گہرے اثرات پہلے مرحلے میں واضح طور پر دیکھنے کو ملے اور دوسرے مرحلے میں بھی ان کے اثرات کے امکانات روشن ہیں۔

امارت شرعیہ کے معاون سکریٹری مولانا احمد حسین قاسمی سمیت کئی سرکردہ عہدیداران اور دیگر تنظیموں کے اراکین مسلم اکثریتی علاقوں میں متحرک ہیں۔ ان کا مقصد بہار اسمبلی میں مسلم نمائندگی کو بڑھانا، سیکولر ووٹوں کی تقسیم روکنا اور فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دینا ہے۔ اتوار کو دو سرگرم تنظیموں ’بہار بچاؤ مورچہ‘ اور ’ہندو مسلم ایکتا منچ بہار‘ نے بھی مشترکہ اپیل جاری کر کے اس مہم کو مزید تقویت دی ہے۔ اس اپیل نے ریاست کے مسلمانوں کے درمیان ایک مثبت پیغام پہنچایا ہے۔

Published: undefined

دوسرے مرحلے کی ووٹنگ والے اسمبلی حلقوں میں سیمانچل کے چار اضلاع- کشن گنج، کٹیہار، ارریہ اور پورنیہ کے 24 حلقے بھی شامل ہیں۔ یہاں کے مسلمانوں کی اکثریت نے ملی و سماجی تنظیموں کی اپیلوں کو سنجیدگی سے قبول کیا ہے۔ دانشوروں اور سماجی رہنماؤں نے مختلف علاقوں میں سینکڑوں چھوٹی نشستوں کے ذریعے عام مسلمانوں کو فروعی اختلافات ترک کرنے اور وسیع النظری کے ساتھ سیکولر اتحاد کے حق میں ووٹ دینے کی تلقین کی ہے۔

سیمانچل کی 24 نشستوں میں مسلم ووٹروں کی آبادی 40 فیصد سے زائد ہے، اس لیے ان کا ووٹ فیصلہ کن کردار ادا کرے گا۔ نوجوان طبقہ اب جذبات کے بجائے ہوش مندی اور دوراندیشی سے کام لینے کے لیے تیار نظر آ رہا ہے۔ مسلمانوں میں سماج، ریاست اور ملک کے مستقبل کے تحفظ کی سنجیدگی بڑھ گئی ہے۔ فی الحال مہاگٹھ بندھن کے امیدواروں کی حمایت میں متحد ہو کر ووٹ دینے اور فرقہ پرست قوتوں کو اقتدار سے باہر رکھنے کے لیے تمام طبقے کے مسلمان پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔

Published: undefined

اتوار کو جاری مشترکہ اپیل میں دونوں تنظیموں نے بہار کے امن پسند باشندگان سے اپیل کی کہ وہ فرقہ پرست قوتوں کو اقتدار سے ہٹانے اور عظیم اتحاد کے امیدواروں کے حق میں ووٹ دینے کو اپنا فرض سمجھیں۔ اپیل میں دو نعرے دیے گئے، ’پہلا مرحلہ ہم جیت گئے، دوسرا مرحلہ بھی جیتیں گے‘ اور ’آئیے سب مل کر بہار بچائیں، نفرت مٹائیں، محبت پھیلائیں۔‘ مشترکہ اپیل کے آخر میں عظیم اتحاد کے تقریباً 60 امیدواروں کے نام شامل کیے گئے ہیں جن میں 40 سے زائد مسلم امیدوار ہیں، جو ہر لحاظ سے مضبوط مانے جا رہے ہیں۔

دوسرے مرحلے کی انتخابی مہم کے آخری دن بھی قومی و ریاستی سطح کے رہنماؤں نے پوری طاقت جھونک دی۔ این ڈی اے کے لیے نتیش کمار، امت شاہ، راج ناتھ سنگھ اور جے پی نڈا نے درجنوں جلسے کیے۔ دوسری جانب کانگریس رہنما راہل گاندھی نے کشن گنج اور پورنیہ میں دو بڑے جلسوں سے خطاب کیا جن میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ ان جلسوں کے بعد سیمانچل کا ماحول واضح طور پر مہاگٹھ بندھن کے حق میں نظر آنے لگا۔

Published: undefined

مہاگٹھ بندھن کے وزیر اعلیٰ امیدوار تیجسوی یادو نے بھی اتوار کو مسلسل ساتویں دن طوفانی انتخابی مہم جاری رکھی۔ انہوں نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے کاراکاٹ، دینارا، رام گڑھ، موہنیا، بھبھوا، سہسرام، نوکھا، ڈہری، نوی نگر، کٹمبا، رفیع گنج، اوبرا، گوہ، ارول، کرتھا اور گھوسی میں بڑے جلسوں سے خطاب کیا۔ ان کے جلسوں میں خواتین، نوجوانوں اور طلبا کی بڑی تعداد موجود تھی۔ تیجسوی نے اپنے تمام انتخابی وعدے دہرائے اور کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد ہر خاندان کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کی کوشش کی جائے گی۔ نوجوانوں نے ان کے نعرے پر جوش و خروش کے ساتھ حمایت کا اظہار کیا۔

دونوں تنظیموں کی اپیل میں کہا گیا کہ پہلے مرحلے میں عوام نے نفرت کی آندھیوں کے مقابلے میں محبت کا چراغ روشن کیا ہے اور اب اس کی روشنی پورے بہار میں پھیل رہی ہے۔ یہ تبدیلی کی لہر پورے ملک تک پہنچے گی اور ہندو مسلم اتحاد کا خوشگوار ماحول دوبارہ قائم ہوگا۔ اپیل میں واضح کیا گیا کہ سیکولر پارٹیوں سے مسلمانوں کی شکایات اپنی جگہ درست ہیں، مگر موجودہ انتخاب جمہوریت، آئین اور ملک کے تحفظ کی ایک بڑی جنگ ہے۔ ایسے میں فروعی اختلافات کو برقرار رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں۔

Published: undefined

دونوں تنظیموں نے کہا کہ منفی ذہنیت کے حامل لوگوں کو اقتدار سے ہٹانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مثبت سوچ رکھنے والے امیدواروں، خصوصاً عظیم اتحاد کے امیدواروں کو ووٹ دے کر کامیاب بنائیں اور نئی حکومت سے انصاف کا مطالبہ کرنے کے لیے دباؤ بنائیں۔ اپیل کے مطابق، ’’11 نومبر کو ہم اپنے سیاسی شعور کا ثبوت دیں۔‘‘ یہ اپیل سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل رہی ہے اور پرنٹ میڈیا میں بھی نمایاں طور پر شائع کی جا رہی ہے۔

واضح ہو کہ 11 نومبر کو دوسرے مرحلے کے اسمبلی انتخابات کے لیے 20 اضلاع کے 122 حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے جس میں 1302 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔ دوسرے مرحلہ کے لیے انتخابی تشہیری مہم اتوار کی شام ختم ہو گئی۔ بہار کے چیف الیکشن افسر ونود سنگھ گنجیال نے آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور پُرامن پولنگ کو یقینی بنانے کے لیے تحفظ کے انتہائی سخت و غیر معمولی انتظامات مکمل کر لیے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس مرحلہ میں 3 کروڑ 70 لاکھ 13 ہزار 556 رائے دہندگان کے لیے 45399 پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

تمام بوتھوں پر مرکزی نیم فوجی دستوں کے اہلکار تعینات کیے جارہے ہیں۔ تقریباً ساڑھے چار لاکھ جوانوں کی تعیناتی کے ساتھ پھر سے آدھا بہار فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہو گیا ہے۔ پہلے مرحلہ میں 6 نومبر کو 1314 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں بند ہو چکا ہے۔ اس طرح 14 نومبر کو ووٹوں کی گنتی کے بعد انتخابی نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined