
ممبئی: مہاراشٹر کی سیاست میں بلدیاتی انتخابات کے آغاز سے قبل ہی ایک نیا اور غیر معمولی رجحان بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ مخالفین کے مطابق ’ووٹ چوری‘ کے بعد اب ’امیدوار چوری‘ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں- کانگریس، این سی پی (ایس پی) اور شیو سینا (یو بی ٹی) کا الزام ہے کہ بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتیں دباؤ، دھمکی، مشنری کے غلط استعمال اور مالی لالچ کے ذریعے اپوزیشن امیدواروں کو دستبردار ہونے پر مجبور کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں بی جے پی کے امیدوار بڑی تعداد میں بلامقابلہ منتخب ہو رہے ہیں۔
ریاست میں 2 دسمبر کو 246 نگر پریشد اور 42 نگر پنچایت کے انتخابات ہونے ہیں، جبکہ 3 دسمبر کو نتائج کا اعلان متوقع ہے لیکن اس سے قبل ہی بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے 100 کونسلروں کی نشستوں پر بلامقابلہ کامیابی حاصل ہو چکی ہے۔
Published: undefined
بی جے پی مہاراشٹر کے صدر رویندر چوہان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس کی قیادت پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہے۔ ان کے مطابق ان 100 امیدواروں میں 4 کا تعلق کونکن سے، 49 کا تعلق شمالی مہاراشٹر سے، 41 کا تعلق مغربی مہاراشٹر سے جبکہ مراٹھواڑہ اور ودربھ سے 3 امیدوار شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 3 امیدوار میونسپل کونسل کے صدر کے طور پر بھی بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔
تاہم اپوزیشن اس تصویر کو یکسر مختلف انداز میں پیش کرتی ہے۔ کانگریس لیڈر وجے وڈیٹیوار نے الزام لگایا کہ حکمراں اتحاد سرکاری مشنری کو دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ وڈیٹیوار کے مطابق بی جے پی لیڈران کے قریبی رشتہ دار- بیویاں، ماں، بھابھی، چچازاد بھائی، حتیٰ کہ بیٹے تک کو بلامقابلہ منتخب کروایا گیا ہے۔ انہوں نے ناگپور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اسے ’جمہوریت کے قتل‘ کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ اپوزیشن امیدواروں کو پولیس، پیسہ اور دھمکیوں کے ذریعے ہٹایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
ریاست کے کئی وزراء اور سینئر لیڈران کے رشتہ داروں کے بلامقابلہ منتخب ہونے کے باعث بحث شدید ہو گئی ہے۔ جلگاؤں کے جامنیر میں وزیر آبی وسائل گریش مہاجن کی بیوی سادھنا مہاجن اس وقت بلامقابلہ صدر منتخب ہو گئیں جب کانگریس اور این سی پی کے امیدواروں نے دستبرداری اختیار کر لی۔ دھولیہ ضلع میں وزیر جے کمار راول کی والدہ نین کنور راول مخالف امیدوار کی نامزدگی مسترد ہونے کے بعد بلامقابلہ صدر بن گئیں۔ مسترد امیدوار شریو بھوسر نے الزام لگایا ہے کہ اس فیصلے کے پیچھے وزارتی دباؤ کارفرما تھا۔ اسی طرح وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس کے چچازاد بھائی الہاد کلوٹی کو بھی چکھلدارہ میونسپل کونسل سے بلامقابلہ کامیابی ملی ہے۔
این سی پی (ایس پی) کے ترجمان روی کانت وارپے نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے زمینی سطح پر سرگرم کارکنوں کو نظرانداز کرکے خاندانی وابستگی کو ترجیح دی ہے۔ وارپے نے متعدد مقامات- جامنیر، بلڈانہ، ایوت محل، کھڈکدھولی، چالیس گاؤں — میں وزراء کے رشتہ داروں کی نامزدگیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی خاندانی سیاست کو نچلی سطح تک لے آئی ہے۔ ان کے مطابق وزیر گریش مہاجن اور سنجے ساورکر کی بیویاں اور اشوک اوئیکے کی بیٹی بھی امیدوار بنائی گئی ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ فڑنویس پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ شفافیت کی بات کرتے ہیں مگر عملاً خاندانی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔
Published: undefined
کانگریس کی لیڈر یشومتی ٹھاکر نے بھی الزام لگایا کہ متعدد امیدواروں کو پیسے اور دباؤ کے ذریعے دستبرداری پر مجبور کیا گیا۔ دریں اثناء وزیر محنت آکاش فنڈکر، ٹیکسٹائل کے وزیر سنجے ساورکر، اشوک اوئیکے، سابق رکن پارلیمان رامداس تاڈس، ایم ایل اے منگیش چوہان اور پرکاش بھارساکلے کے رشتہ دار بھی یا تو میدان میں موجود ہیں یا بلامقابلہ کامیاب ہو چکے ہیں۔ اپوزیشن کے مطابق یہ رجحان انتخابی نظام کی شفافیت اور اختیاری حق پر براہ راست حملہ ہے۔
تاہم بی جے پی نے تمام الزامات کو سیاسی پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ پارٹی نے کانگریس اور این سی پی پر خاندانی سیاست کو فروغ دینے والی جماعتیں قرار دیتے ہوئے کہا کہ شکست کا خوف انہیں بے چین کر رہا ہے۔ بی جے پی کے مطابق اپوزیشن امیدوار خود عوامی حمایت نہ ہونے کے سبب پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined