صنعت و حرفت

کورونا بحران سے باہر نکلنے میں عالمی معیشت کو لگیں گے 10 سال: نوریل روبینی

ماہر معیشت نوریل روبینی نے کورونا وائرس سے طویل مدت تک گراوٹ اور معاشی سستی کو لے کر متنبہ کیا ہے۔ انھوں نے 10 سال تک تناؤ کا ماحول قائم رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ماہر معیشت نوریل روبینی نے کورونا بحران کی وجہ سے پیدا مشکل حالات اور عالمی معیشت کے زوال پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حالات بہت جلدی سدھرنے والے نہیں ہیں۔ انھوں نے معاشی سستی کو لے کر متنبہ بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ 10 سال انتہائی تناؤ والے ثابت ہوں گے اور قرض کو لے کر بھی آگاہ رہنے کی ضرورت ہے۔ بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اپنی گلوبی پریڈکشنز (مایوسی والی پیشین گوئیوں) کے لیے ڈاکٹر ڈوم کے نام سے مشہور پروفیسر روبینی نے کہا کہ کچھ ایسی ملازمتیں ہیں جو اس بحران کے بعد واپس نہیں آئیں گی۔

Published: undefined

روبینی نے تاریخی بحران کو لے کر متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ "بھلے ہی عالمی معیشت کورونا وائرس کے اثر سے اس سال ہی ٹھیک ہوجائے، لیکن پھر بھی حالات اچھے نہیں رہیں گے۔" دیگر لوگوں سے پہلے ہی سال 2008 میں معاشی بحران کو لے کر متنبہ کرنے والے روبینی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "عالمی معاشی بحران کے دوران پروڈکشن میں تیزی سے گراوٹ آنے میں تقریباً تین سال لگ گئے لیکن اس بار تین سال یا تین ماہ نہیں، صرف تین ہفتوں میں ہر کمپونینٹ کا فری فال ہوا۔"

Published: undefined

روبینی نے کہا کہ ماہر معیشت کی زبان میں ہر ریکوری 'یو' یا پھر 'ایل' کے سائز کی ہوگی۔ انھوں نے اسے 'گریٹ ڈپریشن' قرار دیا۔ ایک یو-سائز کی ریکوری کا مطلب ہے کہ ترقی میں گراوٹ ہوگی اور پھر دھیمے یا طویل مدت تک نہیں بڑھنے کے بعد ہی یہ اٹھا پائے گا۔ وہیں ایل-سائز کی ریکوری مزید سخت ہے۔ اس میں ترقی تیزی کے ساتھ گرے گا اور طویل مدت تک حالات ایسے ہی بنے رہیں گے کیونکہ کورونا وائرس انفیکشن کی روک تھام کے مدنظر نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے سبب ملازمتیں جانے کا اثر امیر اور غریب دونوں طرح کے ممالک میں دیکھنے کو ملے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ "کم تنخواہ، کوئی فائدہ نہیں، پارٹ ٹائم کے ساتھ صرف جزوی طور سے ہی گئیں ملازمتیں واپس آئیں گی۔ اوسط کام کرنےو الے اشخاص کے لیے ملازمت، تنخواہ و مزدوری کی اور بھی زیادہ پریشانیاں ہوں گی۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined