
آئی اے این ایس
ممبئی کی سیشن کورٹ میں بالی وڈ اداکار سیف علی خان پر حملے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ اس معاملے میں گرفتار بنگلہ دیشی ملزم محمد شریف الاسلام نے ضمانت کے لیے درخواست دائر کی تھی، جس پر عدالت نے پولیس کو جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ معاملہ ایڈیشنل سیشن جج اے ایم پاٹل کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ملزم کے وکیل اجے گاولی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل پر بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے ہیں اور وہ بے گناہ ہیں۔ وکیل نے عدالت میں استدلال پیش کیا کہ ملزم نے تفتیش میں مکمل تعاون کیا ہے اور اسے مزید حراست میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، کیونکہ کیس کی تحقیقات تقریباً مکمل ہو چکی ہیں اور صرف چارج شیٹ داخل کرنا باقی ہے۔
Published: undefined
یہ واقعہ 16 جنوری کو پیش آیا تھا، جب 54 سالہ اداکار سیف علی خان پر ان کے ممبئی کے باندرہ علاقے میں واقع 12 ویں منزل کے فلیٹ میں حملہ کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق، ایک درانداز ان کے اپارٹمنٹ میں داخل ہوا اور چاقو سے متعدد وار کیے۔ سیف کو شدید زخمی حالت میں لِیلاوتی اسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کی ایمرجنسی سرجری کی گئی۔ ڈاکٹروں کے مطابق، ان کی حالت مستحکم ہونے پر تقریباً چار سے پانچ دن بعد انہیں اسپتال سے چھٹی دے دی گئی۔
Published: undefined
ممبئی پولیس نے حملے کے دو دن بعد محمد شریف الاسلام کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے قبضے سے ایک ڈرائیونگ لائسنس برآمد ہوا، جس پر اس کا نام شریف الاسلام، والد کا نام محمد روح الامین درج تھا اور اس کے مطابق وہ بنگلہ دیش کے شہر باریسال کا رہائشی ہے۔
تفتیش کے دوران پولیس نے یہ بھی معلوم کیا کہ ملزم غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہوا تھا اور اس کا کوئی قانونی دستاویز موجود نہیں تھا۔ پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ اس کیس میں مزید شواہد اکٹھا کر رہی ہے، جس کے بعد جلد ہی چارج شیٹ داخل کی جائے گی۔
Published: undefined
عدالت نے ملزم کی ضمانت درخواست پر فوری فیصلہ دینے کے بجائے پولیس کو ہدایت دی کہ وہ اپنا جواب داخل کرے، جس کے بعد مزید سماعت ہوگی۔ اس دوران پولیس نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ جلد از جلد اس معاملے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی تاکہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔
حملے کے بعد سیف علی خان کئی دنوں تک میڈیا سے دور رہے، تاہم، ان کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ اب روبہ صحت ہیں۔ ان کے اہلِ خانہ اور دوستوں نے ان کے جلد صحتیاب ہونے کی دعا کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined