بالی ووڈ

حسرت جے پوری: ٹائٹل گیتوں کے بادشاہ

ہندوستانی فلموں کے سنہری دور میں حسرت جے پوری نے اپنی شاعری اور نغمہ نگاری سے منفرد مقام بنایا۔ خاص طور پر ٹائٹل گیت لکھنے میں ان کی مہارت نے انہیں سب سے الگ پہچان دی

<div class="paragraphs"><p>حسرت جے پوری</p></div>

حسرت جے پوری

 

ہندی فلمی دنیا کے سنہری دور کی بات کی جائے تو گیت نگاری کے فن میں حسرت جے پوری کا نام خاص اہمیت رکھتا ہے۔ ان کے قلم سے نکلے ہوئے گیتوں نے نہ صرف کروڑوں دلوں کو چھوا بلکہ کئی فلموں کو کامیابی کی بلندیوں تک پہنچایا۔ حسرت جے پوری نے فلمی دنیا کے ہر رنگ کو اپنی شاعری میں سمویا لیکن ان کی خاص پہچان فلموں کے ٹائٹل گیت بنے۔

جب بھی فلم ساز اپنی فلم کے لئے ایسا گیت چاہتے تھے جو نہ صرف کہانی سے جڑا ہو بلکہ فلم کا وقار بڑھائے، تو ان کی پہلی پسند حسرت جے پوری ہی ہوتے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے لکھے ہوئے ٹائٹل گیت فلم کی کامیابی کی ضمانت سمجھے جانے لگے۔ ان میں دیوانہ مجھ کو لوگ کہیں (دیوانہ)، دل ایک مندر ہے (دل ایک مندر)، رات اور دن دیا جلے (رات اور دن)، تیرے گھر کے سامنے ایک گھر بناؤں گا (تیرے گھر کے سامنے)، این ایوننگ ان پیرس (این ایوننگ ان پیرس)، گمنام ہے کوئی (گمنام) اور دو جاسوس کریں محسوس (دو جاسوس) جیسے نغمے شامل ہیں۔

Published: undefined

حسرت جے پوری کا اصل نام اقبال حسین تھا۔ وہ 15 اپریل 1922 کو جے پور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد انہوں نے اپنے دادا فدا حسین سے اردو اور فارسی سیکھی۔ نوجوانی کی دہلیز پر پہنچتے ہی ان کا رجحان شاعری کی طرف بڑھنے لگا اور وہ چھوٹی چھوٹی غزلیں کہنے لگے۔

سال 1940 میں روزگار کی تلاش نے انہیں ممبئی پہنچا دیا جہاں وہ بس کنڈکٹر کی معمولی نوکری کرنے لگے۔ اس کام کی تنخواہ صرف گیارہ روپے ماہانہ تھی۔ تاہم ان کی اصل پہچان مشاعروں میں قائم ہونے لگی جہاں ان کی شاعری نے سامعین کو متاثر کیا۔

اسی دوران ایک مشاعرے میں پرتھوی راج کپور نے ان کی غزل سنی اور ان کی صلاحیتوں کو پہچان لیا۔ پرتھوی راج نے اپنے بیٹے راج کپور کو حسرت جے پوری سے ملنے کا مشورہ دیا۔ یہی وہ لمحہ تھا جس نے حسرت کے کیریئر کی سمت بدل دی۔

Published: undefined

راج کپور اس وقت اپنی فلم برسات کے لئے نغمہ نگار تلاش کر رہے تھے۔ ان کی ملاقات رائل اوپیرا ہاؤس میں حسرت جے پوری سے ہوئی۔ راج کپور نے موسیقار جوڑی شنکر جے کشن کے ساتھ حسرت کو موقع دیا۔ شنکر جے کشن نے ایک دھن سنائی جس پر حسرت نے گیت لکھا، ’جیا بے قرار ہے، چھائی بہار ہے، آ جا مورے بالما تیرا انتظار ہے۔‘ یہ گیت فلم برسات (1949) میں شامل کیا گیا اور بے پناہ مقبول ہوا۔ یوں حسرت جے پوری نے فلمی دنیا میں اپنی مضبوط پہچان بنائی۔

برسات کی کامیابی کے بعد راج کپور، شنکر جے کشن اور حسرت جے پوری کی مثلث نے کئی کامیاب فلموں کو جنم دیا۔ یہ جوڑی تقریباً دو دہائیوں تک قائم رہی اور ہندی فلمی موسیقی کو انمول گیتوں کا تحفہ دیا۔

Published: undefined

1971 میں موسیقار جے کشن کے انتقال کے بعد راج کپور نے اپنی فلموں کے لئے آنند بخشی کو ترجیح دی۔ اس سے حسرت جے پوری کا ساتھ کچھ کمزور ضرور ہوا لیکن ان کی نغمہ نگاری کا سفر رکا نہیں۔

راج کپور نے اپنی فلم پریم روگ کے لئے ایک بار پھر حسرت جے پوری کو موقع دینے کا سوچا مگر وہ بات آگے نہ بڑھ سکی۔ تاہم فلم رام تیری گنگا میلی میں حسرت کے لکھے ہوئے نغمے سن صاحبہ سن نے زبردست کامیابی حاصل کی اور یہ گیت ان کی دیرینہ مقبولیت کی مثال بنا۔

Published: undefined

حسرت جے پوری کو اپنی نغمہ نگاری پر کئی اعزازات ملے۔ انہیں دو بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ ورلڈ یونیورسٹی ٹیبل ایوارڈ، اردو کانفرنس کا جوش ملیح آبادی ایوارڈ اور فلم میرے حضور میں ہندی اور برج بھاشا میں تخلیق کئے گئے گیت ’جھنک جھنک تیری باجے پائل‘ پر امبیڈکر ایوارڈ بھی عطا کیا گیا۔

اپنے تین دہائیوں پر محیط فلمی کیریئر میں حسرت جے پوری نے 300 سے زائد فلموں کے لئے تقریباً 2000 نغمے لکھے۔ ان کے گیت محض نغمے نہیں بلکہ جذبات، احساسات اور شاعرانہ لطافت کا امتزاج ہیں جو آج بھی سننے والوں کو مسحور کرتے ہیں۔

Published: undefined

17 ستمبر 1999 کو حسرت جے پوری اپنے مداحوں کو الوداع کہہ گئے۔ مگر جاتے جاتے وہ ایسا پیغام چھوڑ گئے جو ہمیشہ یاد رہے گا، ’’تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے، جب کبھی بھی سنو گے گیت میرے، سنگ سنگ تم بھی گنگناؤ گے‘‘ حسرت جے پوری واقعی وہ شاعر تھے جن کے لفظ امر ہوگئے اور جن کی شاعری ہمیشہ زندہ رہے گی۔

(مآخذ: یو این آئی)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined