بالی ووڈ

بیگم اختر: ملکہ غزل کی دلچسپ زندگی اور جدوجہد کا سفر

ہندوستانی کلاسیکل موسیقی کی دنیا میں 'غزل کی ملکہ' کے لقب سے مشہور بیگم اختر کی زندگی ایک ایسی داستان ہے جو جدوجہد، محبت اور فن کی قربانیوں سے بھری پڑی ہے

<div class="paragraphs"><p>بیگم اختر/ سوشل میڈیا</p></div>

بیگم اختر/ سوشل میڈیا

 

ہندوستانی کلاسیکل موسیقی کی دنیا میں 'غزل کی ملکہ' کے لقب سے مشہور بیگم اختر کی زندگی ایک ایسی داستان ہے جو جدوجہد، محبت اور فن کی قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔ آج ان کی یاد تازہ کرنے والے پروگراموں میں ان کی آواز کی جادوئی لہریں اب بھی سنائی دیتی ہیں۔ بیگم اختر، جن کا اصل نام اختری بائی تھا، جنہیں بیبی بھی کہا جاتا تھا، 14 اکتوبر 1914 کو فیض آباد، اتر پردیش میں ایک متوسط المال خاندان میں پیدا ہوئیں۔ ان کی ماں اور خالہ موسیقی کی شوقین تھیں، جس نے ان کی ابتدائی تربیت کی بنیاد رکھی۔ بچپن سے ہی ان کی آواز میں ایک الجھن تھی جو سننے والوں کو مسحور کر دیتی تھی۔

Published: undefined

تیس کی دہائی میں بیگم اختر پارسی تھیئٹر سے منسلک ہو گئیں۔ ڈراموں میں کام کرنے کی وجہ سے ان کا ریاض چھوٹ گیا، جس سے ان کے استاد محمد عطا خان کافی ناراض ہوئے۔ انہوں نے کہا، ’’جب تک تم ڈرامہ میں کام کرنا نہیں چھوڑتیں، میں تمہیں گانا نہیں سکھاؤں گا۔‘‘ بیگم اختر نے جواب دیا، ’’آپ صرف ایک بار میرا ڈرامہ دیکھنے آ جائیں، اس کے بعد آپ جو کہیں گے میں کروں گی۔‘‘ اس رات محمد عطا خان نے ان کا ڈرامہ ’ترکی حور‘ دیکھا۔ جب بیگم اختر نے گانا ’چل ری میری نئیا‘ گایا تو ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ ڈرامہ ختم ہونے کے بعد انہوں نے کہا، ’’بٹیا تو سچی اداکارہ ہے۔ جب تک چاہو ڈرامہ میں کام کرو۔‘‘ یہ لمحہ بیگم اختر کی زندگی کا ایک سنہری موڑ ثابت ہوا، جہاں فن کی کثیر جہتی صلاحیتوں نے انہیں آگے بڑھنے کا موقع دیا۔

Published: undefined

بطور اداکارہ، بیگم اختر نے 1930 کی دہائی میں سنیما میں قدم رکھا۔ ان کی پہلی فلم ’ایک دن کا بادشاہ‘ تھی، لیکن اس کی ناکامی نے انہیں مایوس کیا۔ تاہم، 1933 میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی فلم ’نل دمینتی‘ کی کامیابی نے انہیں اداکاری کے میدان میں شناخت دلائی۔ اس کے بعد انہوں نے 'امنا'، 'ممتاز بیگم'، 'جوانی کا نشہ' اور 'نصیب کا چکر' جیسی فلموں میں اپنا جوہر دکھایا۔ کچھ وقت بعد وہ لکھنؤ چلی گئیں، جہاں مشہور پروڈیوسر محبوب خان سے ملاقات ہوئی۔ محبوب خان ان کے فن سے متاثر ہوئے اور انہیں ممبئی آنے کی دعوت دی۔

1942 میں محبوب خان کی فلم 'روٹی' میں بیگم اختر نے اداکاری کے ساتھ گانے بھی ریکارڈ کیے۔ انہوں نے 6 گانے گائے لیکن موسیقار انل وشواس اور محبوب خان کے جھگڑے کی وجہ سے تین گانے فلم سے ہٹا دیے گئے۔ بعد میں یہ گانے گراموفون ڈسک پر جاری ہوئے، جو ان کی گلوکاری کی پہلی بڑی پیشکش تھی۔

Published: undefined

ممبئی کی چکاچوندھ سے تنگ آ کر وہ لکھنؤ واپس لوٹ آئیں۔ 1945 میں ان کا نکاح بیرسٹر اشتیاق احمد عباسی سے ہو گیا۔ شادی کا قصہ دلچسپ ہے۔ ایک پروگرام میں ملاقات کے دوران بیگم اختر نے کہا، ’’میں شہرت اور پیسے کو اچھی چیز نہیں مانتی۔ عورت کی سب سے بڑی کامیابی ہے کہ کسی کی اچھی بیوی بنے۔‘‘ عباسی صاحب نے پوچھا، ’’کیا آپ شادی کے لیے اپنا کیریئر چھوڑ دیں گی؟‘‘ انہوں نے جواب دیا، ’’ہاں، اگر آپ مجھ سے شادی کرتے ہیں تو میں گانا بجانا تو کیا، اپنی جان تک دے دوں گی۔‘‘ شادی کے بعد شوہر کی اجازت نہ ملنے پر انہوں نے گلوکاری چھوڑ دی۔

گلوکاری سے بے انتہا محبت کرنے والی بیگم اختر پانچ سال تک آواز کی دنیا سے دور رہیں، جس سے وہ بیمار رہنے لگیں۔ حکیم اور ڈاکٹروں کی دوائیں بے اثر رہیں۔ ایک دن شوہر کے دوست سنیل بوس، جو لکھنؤ ریڈیو اسٹیشن کے ڈائریکٹر تھے، نے انہیں گاتے سنا اور کہا، ’’عباسی صاحب، یہ تو ناانصافی ہے۔ کم از کم ریڈیو میں تو گانے دیں۔‘‘

Published: undefined

دوست کی بات مان کر عباسی صاحب نے اجازت دی۔ پہلے پروگرام میں وہ ٹھیک سے نہ گا سکیں، اگلے دن اخبار میں لکھا گیا، ’بیگم اختر کا گانا بگڑا، بیگم اختر نہیں جمیں۔‘ اس تنقید نے انہیں ریاض کی طرف لوٹایا اور اگلا پروگرام کامیاب رہا۔

اس کے بعد بیگم اختر نے موسیقی کی تقریبوں میں واپسی کی۔ انہوں نے فلموں میں اداکاری جاری رکھی اور 1958 میں ستیہ جیت رے کی فلم ’جلسہ گھر‘ میں گلوکارہ کا کردار ادا کیا، جو ان کی آخری فلم تھی۔ 70 کی دہائی میں کام کے دباؤ سے بیماری نے انہیں گھیر لیا اور آواز متاثر ہوئی۔ انہوں نے پروگراموں سے دوری اختیار کی

1972 میں سنگیت ناٹیہ اکیڈمی ایوارڈ، پدم شری اور پدم بھوشن سے نوازا گیا۔ انتقال سے سات دن پہلے انہوں نے کیفی اعظمی کی غزل ’سنا کرو میری جان ان سے ان کے افسانے‘ گائی۔ 30 اکتوبر 1974 کو یہ عظیم فنکارہ اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔ آج بھی ان کی غزلیں، ٹھمریاں اور دادرا جیسے فن ہر دل کو چھوتے ہیں۔

(مآخذ: یو این آئی)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined