فائل تصویر آئی اے این ایس
غزہ میں انسانی المیے کے خدشات تیزی سے بڑھ رہے ہیں جہاں شہری بیک وقت بھوک، پیاس اور نقل مکانی کے شدید دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیلی محاصرے اور مسلسل فوجی کارروائیوں نے پانی اور نکاسی کے نظام کو تقریباً مفلوج کر دیا ہے۔ امداد تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے عام شہری بھی نشانہ بن رہے ہیں، جس سے صورتِ حال مزید سنگین ہو گئی ہے۔
Published: undefined
غزہ کی بلدیہ کے مطابق اسرائیلی حملوں نے پیاس اور وبائی امراض کے خطرات کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ شہر کو روزانہ درکار پانی کا صرف 25 فیصد میسر ہے۔ اس وقت تقریباً 15 ہزار مکعب میٹر پانی اسرائیلی لائن "میکروت" سے آ رہا ہے، جو اکثر غیر مستحکم رہتا ہے، جبکہ صرف 10 ہزار مکعب میٹر پانی مقامی کنوؤں سے حاصل ہو رہا ہے۔ یہ مجموعی مقدار لاکھوں شہریوں کی ضرورت کے لیے ناکافی ہے، جس کے باعث لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے سخت وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ "پیاس سے موت" کے دہانے پر ہے۔ اس وقت 60 فیصد سے زائد پینے کے پانی کی تنصیبات اور زیادہ تر فلٹریشن اور نکاسی کے نظام بند پڑے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مارچ سے جاری بجلی کی بندش اور ایندھن کی کمی نے بحران کو مزید شدید کر دیا ہے۔ بیشتر واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس تباہ ہو چکے ہیں جبکہ چند پائپ لائنیں ہی محدود پیمانے پر کام کر رہی ہیں۔
Published: undefined
دوسری طرف، بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ سیول ڈیفنس کے مطابق اگست کے آخر سے اب تک تقریباً ساڑھے چار لاکھ فلسطینی شمالی علاقوں سے نکل کر جنوب کی جانب جا چکے ہیں، جبکہ اسرائیلی فوج یہ تعداد تقریباً 4.8 لاکھ بتاتی ہے۔ تاہم مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ مسلسل بمباری، راستوں کی بھیڑ اور سفر کی بھاری لاگت کے باعث نکلنا نہایت مشکل ہو چکا ہے۔ بہت سے لوگ گھروں میں محصور ہیں اور پانی کی کمی سب سے بڑا خطرہ بنتی جا رہی ہے۔
Published: undefined
ماہرین اور انسانی حقوق کی تنظیمیں خبردار کر رہی ہیں کہ اگر فوری طور پر پانی، ایندھن اور طبی امداد بحال نہ کی گئی تو غزہ ایک غیر معمولی انسانی المیے کا شکار ہو سکتا ہے، جس کے اثرات نہ صرف خطے بلکہ عالمی برادری پر بھی گہرے ہوں گے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined