پرتگال نے 21 ستمبر سے فلسطین کو آزاد ملک کی شکل میں منظوری دینے کا کیا اعلان، اسرائیل دَم بخود

فرانسیسی صدر امینوئل میکروں کے مشیر کا کہنا ہے کہ اینڈورا، آسٹریلیا، بلجیم، لکزمبرگ، مالٹا اور سین مرینو جیسے ملک بھی فلسطین کو منظور دینے کی تیاری میں ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا، بشکریہ فلسطینی انفارمیشن مرکز</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اسرائیل اور فلسطین کی جاری جنگ کے درمیان 22 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کی ایک اہم میٹنگ ہونے والی ہے۔ میٹنگ میں گفتگو پوری طرح سے ’2 ملکی حل‘ پر مرکوز رہنے والی ہے۔ اس میٹنگ سے عین قبل یوروپی ملک پرتگال نے کچھ ایسا اعلان کیا ہے، جس نے اسرائیل کو دَم بخود کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو جھٹکا دیتے ہوئے پرتگال نے اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطین کو آزاد ملک کی شکل میں منظوری عطا کرے گا۔

پرتگال نے اس سلسلے میں آفیشیل اعلان جاری کیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ وہ 21 ستمبر (اتوار) کو فلسطین کو آزاد ملک کی شکل میں منظوری دے گا۔ پرتگال کی وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز جاری بیان میں یہ جانکاری دی ہے۔ لسبن نے جولائی میں ہی واضح کر دیا تھا کہ مستقل بگڑتے حالات، انسانی بحران اور اسرائیل کی بار بار دی جا رہی دھمکیوں کے بعد یہ قدم اٹھانا ضروری ہو گیا ہے۔


پرتگال کے قدم سے اسرائیل دَم بخود نظر آ رہا ہے۔ اسرائیل جنرل اسمبلی کی ہونے والی میٹنگ سے قبل پیدا ماحول کو لے کر بھی فکر مند ہے۔ کئی مغربی و یوروپی ممالک ہیں جو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی میٹنگ میں فلسطین کو آزاد ملک کے طور پر منظوری دے سکتے ہیں۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے اسرائیل نے اپنی مخالفت ظاہر کرنی شروع کر دی ہے۔ تل ابیب کا کہنا ہے کہ یہ قدم حماس کو انعام دینے جیسا ہے، جس نے 7 اکتوبر 2023 کو حملہ کر غزہ جنگ کی شروعات کی تھی۔ اسرائیلی حکومت کی دلیل ہے کہ فلسطین کو منظوری دینے سے دہشت گردی کو فروغ ملے گا اور امن و امان کا عمل کمزور ہوگا۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ فرانس بھی مستقل آزاد فلسطینی ملک کے حق میں آواز اٹھا رہا ہے۔ فرانسیسی صدر امینوئل میکروں کے مشیر کا کہنا ہے کہ اینڈورا، آسٹریلیا، بلجیم، لکزمبرگ، مالٹا اور سین مرینو جیسے ممالک بھی فلسطین کو منظوری دینے کی تیاری میں ہیں۔ جیسے حالات بن رہے ہیں، اسے دیکھتے ہوئے صاف پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ، کناڈا اور فرانس جیسے بڑے مغربی ممالک اس مرتبہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطین کو منظوری دینے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ فی الحال اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے تقریباً تین چوتھائی فلسطین کو پہلے ہی منظوری دے چکے ہیں۔


22 ستمبر کو جب نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں ’2 ملکی حل‘ پر گفتگو ہو رہی ہوگی، اسی دوران فرانس اور سعودی عرب مل کر ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد بھی کریں گے۔ اس کانفرنس میں ناروے اور اسپین کی بھی شرکت رہے گی۔ کانفرنس کا اہم مقصد فلسطینی اتھارٹی کو معاشی بحران سے بچانا ہے۔ اسرائیل 4 ماہ سے فلسطینی اتھارٹی کے لیے وصول کیے گئے کروڑوں ڈالر کی رقم روک رکھی ہے، جس سے اس کی مالی حالت انتہائی خستہ ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔