علامتی تصویر، آئی اے این ایس
سعودی عرب میں سیر و سیاحت کے لیے جانے والوں کو اب شراب نوشی کی اجازت مل گئی ہے۔ سعودی حکومت نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے 73 سال بعد الکحل یعنی شراب پر عائد کردہ پابندی کو ہٹانے کا اعلان کر دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس پابندی کو ختم کرنے کا مقصد اس اسلامی ملک میں سیاحت کو فروغ دینا ہے۔ ساتھ ہی 2030 میں ایکسو اور 2034 میں فیفا عالمی کپ کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ حالانکہ شراب کی فروخت سعودی عرب میں فوری طور پر نہیں ہونے والی ہے، بلکہ اس کے لیے 2026 کا انتظار کرنا ہوگا۔
Published: undefined
سعودی حکومت کے اس فیصلہ سے اسلامی تہذیب کے علمبرداروں میں ناراضگی ہوگی، لیکن شراب نوشی کرنے والوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ حالانکہ شراب کی فروخت پورے ملک میں جائز نہیں ہوگی، کیونکہ اس کے لیے کچھ اصول و ضوابط طے کیے گئے ہیں جس کا خیال ہر کسی کو رکھنا ہوگا۔ بتایا جا رہا ہے کہ سعودی حکومت نے شراب کی فروخت پر سے پابندی تو ہٹائی ہے، لیکن یہ کچھ خاص علاقوں تک ہی محدود رہے گی۔ تقریباً 600 ایسے مقامات کا انتخاب کیا جائے گا جہاں شراب بیچنے کی اجازت دی جائے گی۔ ان میں سے بیشتر مقامات عالی شان ہوٹل، ریسورٹ اور سیاحوں کے لیے خاص طور سے ڈیزائن کیے گئے مقامات ہوں گے۔
Published: undefined
دی گئی جانکاری کے مطابق شراب کی فروخت جن خاص مقامات پر ہوگی، ان میں نیوم، سندلاح جزیرہ اور ریڈ سی پروجیکٹ ہو سکتے ہیں۔ یہاں پر بھی ہر طرح کی شراب دستیاب نہیں ہوگی۔ ان مقامات پر بیئر، وائن اور سائیڈر موجود ہوں گے۔ ریپیٹ جیسے الکحل بیچنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ساتھ ہی حکومت گھروں، دکانوں یا عوامی مقامات پر شراب نوشی کی اجازت نہیں دے گی، اور کسی کو خود شراب بنانے کی بھی اجازت نہیں ملے گی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب اپنی معیشت کو بڑھانے کے لیے ایک خاص منصوبہ پر کام کر رہا ہے۔ اس کا مقصد سیاحت، تفریح اور مہمان نوازی کو بڑھانا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ سعودی حکومت کے ذریعہ کی جا رہی یہ تبدیلی ملازمت پیدا کرنے اور بیرون ممالک سے سرمایہ کاری لانے میں مدد کرے گی۔ بڑے ہوٹل چینس پہلے سے ہی اپنی پلاننگ کو ایڈجسٹ کر رہے ہیں۔ انھیں امید ہے کہ اصول بدلنے کے بعد زیادہ بیرون ملکی مہمان آئیں گے۔ نئی شراب پالیسی سعودی عرب کو زیادہ گلوبل ایونٹس اور سیاحت کو متوجہ کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔ اس درمیان حکومت نے شراب نوشی کی اجازت کا کسی بھی طرح غلط استعمال کرنے یا پھر اصول توڑنے پر جرمانہ لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined