فائل تصویر آئی اے این ایس
اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے جمعہ کو اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل غزہ میں جنگ اس وقت تک نہیں روکے گا جب تک تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی نہیں ہو جاتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غزہ میں اپنا مشن ختم کرنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ جنگ حماس کے ہتھیار ڈالنے اور قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا اس کے ملک کے لیے خودکشی کے مترادف ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران نیتن یاہو نے مزید کہا حماس کی باقیات غزہ میں موجود ہیں۔ ہم حماس کی حکومت کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہم غزہ میں جو کچھ کر رہے ہیں اس کو اس وقت تک نہیں روکیں گے جب تک کہ یرغمالیوں کی واپسی نہیں ہو جاتی۔
Published: undefined
اسرائیلی وزیر اعظم نے زور دیا کہ حماس اب ہتھیار ڈال دے اور اپنے ہتھیار و یرغمالیوں کو حوالے کردے۔ اگر تحریک حماس اس پر راضی ہو جاتی ہے تو جنگ اب بند ہو جائے گی۔ حماس کے ہتھیار ڈالنے کے بعد اسرائیل کا غزہ میں سکیورٹی کا کردار ہوگا۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ حماس ہی شہریوں کو خطرے کے عالم میں رہنے پر مجبور کر رہی ہے۔ تحریک حماس شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ اسرائیل غزہ میں شہریوں کی اموات کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کر رہا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ حماس غزہ میں بھوک کی ذمہ دار ہے۔ تحریک حماس شہریوں کے لیے بھیجی گئی امداد چوری کر رہی ہے۔ نیتن یاہو نے غزہ میں نسل کشی کے الزام کو مسترد کردیا۔
Published: undefined
اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی دو ریاستی حل نہیں چاہتے بلکہ اسرائیل کی قیمت پر ایک ریاست چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کی ایک ریاست تھی اور انہوں نے ہم پر حملہ کردیا۔ ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے والے مغربی ملکوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان ملکوں کا فیصلہ "شرمناک" ہے۔ نیتن یاہو نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے اس اقدام کو یہودیوں کے قتل کی حوصلہ افزائی قرار دیا۔
Published: undefined
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مغربی ممالک میں یہودیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ’فلسطینی ریاست کا اعلان اسرائیل کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا۔ نیتن یاہو نے بات جاری رکھی اور کہا مسئلہ فلسطینی ریاست کا نہیں بلکہ یہودی ریاست کا ہے۔ یہودی ریاست کو فلسطینیوں کی جانب سے مسترد کرنے سے یہ تنازع پیدا ہوا ہے۔
Published: undefined
اسرائیلی وزیر اعظم نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کو پاگل پن سے تعبیر کیا۔ انہوں نے ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے والے مغربی ملکوں کے نام ایک پیغام میں اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل اس فیصلے کو قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کے وعدے سنے تھے لیکن یہ پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی ریاست کو مسترد کرنے کا فیصلہ میری حکومت کا نہیں بلکہ اسرائیل کے عوام کا ہے۔(انپٹ بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined