غزہ میں جاسوسی کے الزامات پر مائیکروسافٹ کا ایکشن، اسرائیل کے لیے کلاؤڈ اور اے آئی سروسز بند
مائیکروسافٹ نے اسرائیلی فوج کو دی جانے والی کلاؤڈ اور اے آئی سروسز بند کر دیں۔ گارڈین اور +972 میگزین کی تحقیقات میں فلسطینیوں کی جاسوسی کے الزامات کے بعد کمپنی نے یہ ایکشن لیا

امریکی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے ایک اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے اسرائیلی فوج کو فراہم کی جانے والی کچھ اہم سروسز بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی جاسوسی کے الزامات کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج مائیکروسافٹ کی کلاؤڈ سروسز اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے پلیٹ فارمز کا استعمال کر رہی ہے۔ کمپنی کے صدر اور نائب چیئرمین بریڈ اسمتھ نے اپنے آفیشل بلاگ پوسٹ میں اس فیصلے کی تفصیلات شیئر کیں۔
بریڈ اسمتھ نے بتایا کہ مائیکروسافٹ نے اسرائیلی وزارت دفاع کو مطلع کر دیا ہے کہ کچھ مخصوص کلاؤڈ سٹوریج، اے آئی سروسز اور دیگر ٹیکنالوجیز کے سبسکرپشنز کو ختم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی نے اپنے اندرونی جائزے کے دوران برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ اور اسرائیلی میگزین ’+972‘ کی مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ کے کچھ پہلوؤں کو درست پایا۔ اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس یونٹس مائیکروسافٹ کے ’ازورے‘ پلیٹ فارم کا استعمال کر کے فلسطینیوں کی نگرانی کر رہی ہیں۔
رپورٹ میں غزہ اور مغربی کنارے کے لاکھوں فلسطینیوں کی جاسوسی پر مائیکروسافٹ پر تنقید کی گئی اور کمپنی کے کچھ ملازمین نے بھی اس عمل کی مخالفت کی۔ کئی ملازمین نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا، جبکہ کچھ کو کمپنی نے برطرف کر دیا کیونکہ انہوں نے کمپنی کی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائی۔
مائیکروسافٹ نے ابتدائی طور پر ان الزامات کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ وہ کسی بھی ملک کو جاسوسی کے لیے سروسز فراہم نہیں کرتی۔ تاہم، رپورٹس کے بعد کمپنی نے اندرونی تحقیقات شروع کیں۔
بریڈ اسمتھ نے اپنے بلاگ میں کہا کہ انہوں نے ’دی گارڈین‘ کی تحقیقاتی رپورٹنگ کی تعریف کی کیونکہ اس سے کمپنی کو اپنے جائزے میں مدد ملی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مائیکروسافٹ نے اسرائیلی وزارت دفاع کے ساتھ اپنے فیصلے کا جائزہ لیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ کمپنی کی سروسز عام شہریوں کی جاسوسی کے لیے استعمال نہ ہوں۔
اسمتھ نے یہ بھی واضح کیا کہ مائیکروسافٹ کا اندرونی جائزہ ابھی جاری ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں اس سے متعلق مزید تفصیلات سامنے لائی جائیں گی۔ کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ شفافیت اور ذمہ داری کے اصولوں پر عمل پیرا ہے اور اپنی سروسز کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے پرعزم ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔