جامعہ میں ویبنار: 'کیا خواتین کو بچت کی ضرورت ہے: صنف، قانون اور سیاست'

پروفیسر نجمہ اختر نے ہندوستانی مسلم خواتین پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے، ملک میں پائے جانے والے صنفی امتیازات اور ہندوستانی خواتین کی شہری آزادیوں کی راہ میں رکاوٹوں کے بارے میں بات کی۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @jmiu_official
تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @jmiu_official
user

یو این آئی

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ اور لیڈبائی فاؤنڈیشن (ہارورڈ یونیورسٹی میں انڈین مسلم خواتین کے لئے قائدانہ لیب) نے 11 دسمبر 2020 کو مشترکہ طور پر 'کیا خواتین کو بچت کی ضرورت ہے: جنس، قانون اور سیاست' کے عنوان سے ایک ویبنار کا انعقاد کیا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے اس اہم ویبنار میں اپنا کلیدی خطبہ پیش کیا۔

لیڈبائی نوجوان ہندوستانی مسلمان خواتین کے ساتھ کام کرتی ہے، جن کا مقصد پچھڑی کمیونٹی کو تعیلمکے میدان میں آگے بڑھانا ہے۔ ویبنار موجودہ قانونی اور سیاسی نظام اور ان میں ہندوستانی خواتین کے کردار کے بارے میں تھا۔ سیشن کا آغاز ہارورڈ سے فارغ التحصیل، ڈاکٹر روہہ شاداب کے خطاب کے ساتھ ہوا۔


پروفیسر نجمہ اختر نے ہندوستانی مسلم خواتین پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے، ملک میں پائے جانے والے صنفی امتیازات اور ہندوستانی خواتین کی شہری آزادیوں کی راہ میں رکاوٹوں کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے خصوصی طور پر مسلم خواتین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بابت غیر سرکاری تنظیمیں اور سماجی ادارے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

پروفیسر اختر نے تعلیم اور کاروباری صلاحیت سے نمٹنے کے لئے کیے جانے والے متعدد پالیسی اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے لیڈبائی کے ذریعہ کئے جانے والے انوکھے کام کی تعریف کی اور مسلم خواتین کی پیشہ ورانہ نمائندگی کو مشترکہ طور پر بڑھانے کے لئے لیڈ بائی کے ساتھ تعاون کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔


اس ویبنار کے چار پینلسٹ ایسے وکلاء تھے جو بنیادی طور پر سماجی انصاف کے امور پر کام کرتے ہیں، ان کے نام کچھ اس طرح سے ہیں: دیشا واڈیکر، مریم فوزیہ رحمن، نیما نور اور وارث فرسات۔ پینل نے ملک میں خواتین کو دپیش چیلنجز، مسائل اور اس کے حل پر گفتگو کی۔

واڈیکر نے ہندوستانی خواتین پر ہونے والے ساختی جبر کے بارے میں بات کی۔ وہیں نیما نور نے بطور وکیل مسلم خواتین کے ساتھ کام کرتے ہوئے اپنے تجربات ساجھا کأے، جبکہ مریم فوزیہ رحمٰن نے ہندوستانی تناظر میں حقوق نسواں کے لئے قانون سازی کی ضرورت کے بارے میں بات کی۔ وارث فرسات نے مسلم خواتین کو خود اپنی جگہ بنانے پر زور دیا۔


پروفیسر رومکی باسو، شعبہ پولیٹیکل سائنس، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر صنفی فرق کے اعدادوشمار کو اجاگر کیا اور جنس کی بنیاد پر بھید بھاو سے بچنے کی تلقین کی۔ اس ویبنار کی نظامت خوشی جعفر نے کی، جو لیڈبائی فیلو اور نیشنل لاء یونیورسٹی دہلی کی طالبہ ہیں۔ اس موقع پر سوال جواب کا بھی اہتمام رہا۔ ویبنار کا اختتام لیڈ بائی ٹیم کے ممبر سحر رضوی کے کلمات تشکر سے ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔