ممبئی: قرآن کی حافظہ سوھا معظم نے یونیورسٹی میں ٹاپ کیا، 2 گولڈ میڈل سمیت 5 اعزاز حاصل کیے

بیگم جمیلہ حاجی عبدالحق کالج آف ہوم سائنس کی طالبہ سوھا معظم ارمار نے بی ایس سی ہوم سائنس میں ایس این ڈی ٹی ویمنس یونیورسٹی میں اول مقام حاصل کیا ہے، سوھا کی قومی آواز کے ساتھ خصوصی گفتگو

سوھا معظم ارمار / تصویر ایم اے لطیف
سوھا معظم ارمار / تصویر ایم اے لطیف
user

محی الدین التمش

ممبئی کے معروف تعلیمی ادارے ’انجمن اسلام کے بیگم جمیلہ حاجی عبدالحق کالج آف ہوم سائنس‘ کی طالبہ سوھا معظم ارمار نے ’بی ایس سی، ہوم سائنس‘ میں ’ایس این ڈی ٹی ویمنس یونیورسٹی‘ میں اول مقام حاصل کیا ہے۔ سوھا ارمار نے تعلیمی میدان میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو گول میڈل سمیت پانچ ایوارڈ حاصل کئے ہیں۔ ایس این ڈی ٹی ویمنس یونیورسٹی میں سوھا کی کامیابی سے اہل خانہ اور کالج منجمنٹ کافی خوش ہیں۔ سوھا معظم حافظ قرآن ہیں اور یونیورسٹی میں ٹاپ کرنے کے بعد انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے ممبئی یونیورسٹی کے نرملا نکیتن کالج سے فوڈ پروسیسنگ اینڈ پریزرویشن تکنالوجی میں ایم ایس سی میں داخلہ لیا ہے۔ سوھا معظم ارمار کا کہنا ہے کہ ’آج کے زمانے میں لڑکیوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کا حصول نہایت ہی ضروری ہے۔‘

ممبئی: قرآن کی حافظہ سوھا معظم نے یونیورسٹی میں ٹاپ کیا، 2 گولڈ میڈل سمیت 5 اعزاز حاصل کیے

سوھامعظم نے ابتدائی تعلیم ممبئی کے ڈاکیارڈ روڈ پر واقع انٹرنیشنل انگلش اسکول سے حاصل کی۔ اس دوران سوھا معظم نے قرآن کو حفظ کرنا شروع کر دیا تھا۔ سوھا کا کہنا ہے کہ چھٹی جماعت میں انہوں نے قرآن پاک حفظ مکمل کر لیا تھا۔ دسویں جماعت میں 88 فیصد مارکس حاصل کئے جبکہ بارہویں جماعت میں 77 فیصد مارکس حاصل کئے۔ اسکولی تعلیم کی حصولیابی کے دوران وہ مختلف مقابلوں میں بھی حصہ لیتی رہیں۔

’دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم بھی ضروری‘

سوھا معظم کا خاندن کرناٹک کے ساحلی علاقے سے تعلق رکھتا ہے۔ ان کے والد بزنس مین ہیں جبکہ والدہ گھریلوں خاتون ہیں۔والدین اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ دین میں دلچسپی کی وجہ سے سوھا نے بچپن میں ہی قرآن حفظ کر لیا تھا۔ سوھا کا کہنا ہے کہ فی زمانہ دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم کا حصول ضروری ہی نہیں بلکہ فرضِ عین بھی ہے۔


لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی صلاح

سوھا معظم کا کہنا ہے کہ موجودہ زمانے میں اعلیٰ تعلیم کی حصولیابی نہایت ہی ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ہی مذہبی تعلیم حاصل کرنا بھی ناگریز ہو گیا ہے۔ اپنی تہذیب و ثقافت اور اقدار سے ہم آہنگ ہونے کے لیے صرف دنیاوی تعلیم پر ہی انحصار نہیں کیا جانا چاہئے۔

بچپن سے ہی تحقیق اور غور و فکر میں دلچسپی

سوھا معظم ارمار کا کہنا ہے کہ تعلیم یافتہ والدین کی بدولت بچپن سے ہی غور و فکر کی جستجو پروان چڑھی۔ اکثر و بیشتر چیزوں کو جاننے اور سمجھنے کی جستجو نے علم میں دلچسپی پیدا کی۔ بارہویں جماعت کے بعد انجمن اسلام کے ہوم سائنس کالج سے بی ایس سی کی اس دوران پرنسپل آسیہ ریڈیو والا اور دیگر اساتذہ نے کافی مدد کی۔ بچپن سے ہی کھانے پینے کی اشیاء کے متعلق جاننے اور سمجھنے میں دلچسپی تھی اس بناء پر انہوں نے ہوم سائنس کو ترجیح دی۔

دلچسپی کے مطابق تعلیم کا حصول ضروری

سوھا نے اپنی سائنسی دلچسپی کے تحت ہوم سائنس مضمون کا انتخاب کیا۔ سوھا کا کہنا ہے کہ دلچسپی کے مطابق تعلیمی سلسلہ اور کارکردگی مزید بہتر ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قوم کی ہر لڑکی کو بھیڑ چال کا انتخاب نہ کرتے ہوئے اپنی دلچسپی کے مضمون میں محنت کرنی چاہئے۔

وقت کی پابندی اور نصب العین ضروری

سوھا کا کہنا ہے ان کی کامیابی کے پیچھے نصب العین کا تعین اور وقت کی پابندی جیسے محرکات کار فرماں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیڈی کے علاوہ دیگر کاموں لے لیے ٹائم ٹیبل کا تعین ضروری ہے۔

ممبئی: قرآن کی حافظہ سوھا معظم نے یونیورسٹی میں ٹاپ کیا، 2 گولڈ میڈل سمیت 5 اعزاز حاصل کیے

اول مقام کے ساتھ پانچ اعزازات

سوھا نے ’ایس این ڈی ٹی ویمنس یونیورسٹی‘ کے تمام ہوم سائنس کے طلبات میں اول مقام حاصل کیا ہے۔ تعلیمی میدان میں بہترین کارکردگی کے عوض سوھا کو پانچ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان میں بی جے پٹیل ڈائمنڈ جوبلی میموریل ٹرسٹ پرائز (گولڈ میڈل)، آنجہانی ڈاکٹر سوماتی آر مدبی گولڈ میڈل ، شری کیشو پرساد سی دیسائی پرائز، مہیلا ملن ہوم سائنس اینڈ فوڈ نیوٹریشن پرائز اور شری سوماتی بائی کھارکر پرائز شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Mar 2021, 8:11 PM