گورا ہونا پرکشش ہونے کی علامت نہیں… شہناز حسین

ہندوستان میں گورے پن کی کریم آنے سے بہت پہلے ہی گورے پن کی چاہت لوگوں میں رہی ہے۔ تاہم، میں نے یہ بار بار لکھا ہے کہ بہترین صحت سے جلد کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے، گورے پن سے نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

شہناز حسین

ہندوستان میں گورےپن کی کریم آنے سے بہت پہلے سے ہی لوگوں میں گورے پن کی خواہش رہی ہے۔ حالانکہ میں نے بارہا یہ کہا ہے کہ جلد کی خوبصورتی اچھی صحت ہونےسے بڑھتی ہے، گورے پن سے نہیں۔ لیکن پھر بھی گورےپن کی چاہت آج بھی موجود ہے اور اسے نہ جانے کیوں خوبصورتی کا ایک معیار تصور کر لیا جاتا ہے۔ اس لئے ملک میں گورے پن کی کریمز کی مانگ بڑھتی ہی جارہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ بر صغیر کے باشندگان کے لئے گوراپن اتنا اہم کیوں ہے؟ شاید ہمارے تصور میں اس کا سیدھا تعلق خوبصورتی سے ہے۔ مختلف ممالک میں خوبصورتی کے مختلف معیار ہوتے ہیں ۔بد قسمتی سے یہ بھی حقیقت ہے کہ ہمارے تصوّر میں گوراپن ہی ہماری خوبصورتی کا ایک اہم جز بن چکا ہے۔

گورےپن کے لئے شائع کریمز کے اشتہارات بھی گورےپن کو خوبصورتی سے جوڑ کر تمام طرح کی غلط فہمیوں میں اضافہ کرتے ہیں۔ حالانکہ اب فیشیل کریمز کے اشتہارات میں کچھ تبدیلی ضرور آئی ہے۔ اب اشتہارات میں گوری جلد کے بجائے تمام طرح کی جلدوں کی اہمیت پر زور دیا جاتا ہے۔ اب اشتہارات میں تو سانولی لڑکیوں کو بھی دکھایا جا رہا ہے یعنی اب زور گوری جلد پر نہیں بلکہ چمک دار جلد پر ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
سمیتا پاٹل اور نندیتا داس نے سانولی ہونے کے باوجود بالی ووڈ میں اپنا ایک مقام حاصل کیا

مشہور ہدایت کار اورفلم اداکارہ نندتا داس نے گورے پن کے تعلق سے ہندوستانی جنون کے خلاف بے باکی سے لکھا اور بولا۔ جو زبردستی گورا بنانے کے خلاف چلائی گئی مہم کے لئے سنگ میل ثابت ہوا۔ میں نے ’براؤن اس بیوٹی فل ‘ کے عنوان سے ایک مضمون تحریر کیا تھا جس میں میں نے بتایا تھا کہ سانولے رنگ کے ا شخاص بھی سہی رنگ کے کپڑوں کا انتخاب کر کے کس طرح پر کشش اور جاذب نظر ہوسکتے ہیں۔

سال 2018 میں بھی قدرتی لک پر زیادہ زور رہے گا۔ گورے پن سے زیادہ زوراب چمکدار اور صحت مند جلد پر ہے اور رہے گا۔

دراصل کاسمیٹکس میں اب خصوصی مصنوعات کا چلن زور پکڑ رہا ہے۔ یہ مصنوعات اب ذاتی ضروریات کی بنیاد پر لوگوں کی توجہ مرکوز کریں گے، یہ ایک اچھی تبدیلی ہے۔ میں نے جب اپنا پہلا ہربل سلون کھولا تھا تو میری توجہ بھی فرد کے مطابق جلد کی خصوصیات اور صحت کی بنیاد پر مصنوعات اور میک اپ کے استعمال پر تھی۔

ہم سبھی کو ایڈورٹائزنگ اسٹینڈرڈ کونسل آف انڈیا آن فیئر نیس کریمز کی طرف سے جاری گائڈ لائنس پر عمل کرنا چاہئے۔ ہندوستان میں گورے پن کی کریمز کے بازار کو کنٹرول کرنے اور راہ دکھانے کی ضرورت ہے۔ میرا خیال ہے کہ اشتہارات کو مصنویات کی کوالٹی اور مٹیریل پر زیاد ہ توجہ دینی چاہئے ۔ لوگوں کے اقتصادی اور سماجی طبقات اور ان کے ثقافتی پس منظر پر کم۔ آنے والے وقت میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب بیوٹی پروڈکٹس کا فوکس نجی ضروریات اور اپنی جلد کی خصوصیات پر زیادہ ہوگا۔ ہم نے بھی اپنے رٹیل آؤٹ لیٹ میں ایسے لوگوں کو تربیت دی ہے جو صارفین کو ان کی جلد کی کوالٹی سمجھانے اور اسی کے مطابق بیوٹی پروڈکٹ چننے میں مدد کرتے ہیں۔ اس سے لوگوں کا دھیان محض گورے پن سے ہٹ کر اپنی جلد کی صحت اور خصوصیات پر جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Feb 2018, 7:59 PM