قومی آوز بلیٹن: جہنم سے نکل کر گویا جنت میں پہنچ گئے جماعتی؛ گیلانی کے لیٹر ہیڈ پر جاری پریس نوٹ جعلی، پولیس

پیش خدمت ہیں آج کی کچھ اہم خبریں: جہنم سے نکل کر گویا ’جنت‘ میں پہنچ گئے، بیرون ممالک سےآئے جماعتیوں کا بیان؛ سید علی شاہ گیلانی کے لیٹر ہیڈ پر جاری پریس نوٹ جعلی، پولیس کا بیان

user

قومی آوازبیورو

جہنم سے نکل کر گویا ’جنت‘ میں پہنچ گئے، بیرون ممالک سےآئے جماعتیوں کا بیان

نواب علی اختر کی رپورٹ

تبلیغ کے سلسلے میں ہندوستان آنے والے سینکڑوں غیر ملکی جماعت کے اراکین تقریباً 5 ماہ سے ہندوستان میں پھنسے ہوئے ہیں اور اس دوران انہیں انتہائی کربناک حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کھانے اور رہنے کے ساتھ تمام طرح کی پریشانیوں کی وجہ سے غیر ملکی جماعتیوں کی حالت ہندوستان بالخصوص دہلی میں قابل رحم ہے۔ خبروں کے مطابق فروری اور مارچ میں مختلف ممالک سے ہندوستان آئے سینکڑوں غیر ملکی جماعتی مبینہ طور پر ویزا ضوابط کی خلاف ورزی کے ملزم پائے گئے ہیں، اس وجہ سے انہیں فی الحال وطن واپسی کے آثار نظر نہیں آر ہے ہیں۔ غور طلب ہے کہ ہندوستان میں پھنسے تمام غیر ملکی جماعتیوں کو دہلی کے وزیرا آباد سینٹر میں رکھا گیا تھا جہاں تمام ذمہ داری دہلی حکومت کی تھی، مگر یہاں پر غیرملکیوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس سے ملک کی شبیہ کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ اس سلسلے میں جب ان جماعتیوں سے رابطہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ وزیر آباد ان لوگوں کے لئے جہنم جیسا تھا جہاں ایک ہی کمرے میں صلاحیت سے کہیں زیادہ جماعتیوں کو ٹھونس دیا گیا تھا، یہاں تک کہ مرد جماعتیوں کے ساتھ ہی تھائی لینڈ کی ایک حاملہ خاتون جماعتی کو بھی رکھا گیا تھا۔ خاتون کے شوہر بھی ساتھ میں تھے مگر انہیں دواریکا پہنچا دیا گیا تھا۔ ان جماعتیوں کے ایک گروپ کو اب مسجد عبدالنبی دہلی یعنی جیعتہ علماء ہند کے دفتر میں ٹھہرایا گیا ہے۔ ان جماعتیوں کا کہنا ہے کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے وہ جہنم سے جنت میں آ گئے ہوں۔

سید علی شاہ گیلانی کے لیٹر ہیڈ پر جاری پریس نوٹ ‘جعلی’: پولیس کا بیان

کشمیر زون کی پولیس نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے بزرگ کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی کے ایک مبینہ پریس نوٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ در اصل پاکستان سے جاری کیا گیا ہے۔ وائرل 'جعلی' پریس نوٹ میں موصوف رہنما نے جموں و کشمیر میں 8 اور 13 جولائی کو مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔ گیلانی نے جب گزشتہ ہفتے کل جماعتی حریت کانفرنس سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا تو اس کے متعلق پریس نوٹ بھی اسی طرح کے لیٹر ہیڈ پر جاری کیا گیا تھا۔ کشمیر پولیس زون نے اپنے ایک ٹوئٹ میں سید علی شاہ گیلانی کے لیٹر ہیڈ پر جاری اس پریس نوٹ کو اپ لوڈ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'سید علی شاہ گیلانی کے فیملی ذرائع کے مطابق یہ خط جعلی ہے اور ان کی طرف سے جاری نہیں ہوا ہے۔


چین کو ہمارے 20 نہتے فوجیوں کے قتل کو جائز کیسے ٹھہرانے دیا گیا؟ راہل گاندھی کا سوال

لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن یعنی ایل اے سی پر چین کے ساتھ کشیدگی کے درمیان پیر کے روز یہ خبر موصول ہوئی کہ چینی فوج دو کلومیٹر پیچھے ہٹ گئی ہے۔ کانگریس رہنما راہل گاندھی نے لداخ میں چین کی فوج کے پیچھے ہٹنے اور چینی موقف سے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال سے بات چیت کے حوالہ سے کچھ سوال اٹھائے ہیں۔ راہل گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں این ایس اے ڈووال اور چینی اسٹیٹ کاؤنسلر وانگ یی کی بات چیت کو دونوں فریقین کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کو شیئر کیا۔ انہوں نے لکھا ہے کہ قومی مفاد سب سے زیادہ ضروری ہے۔ حکومت ہند کا فرض ہے کہ وہ اس کی حفاظت کرے۔ راہل گاندھی نے سوال پوچھے ہیں کہ جمود قبل پر اصرار کیوں نہیں کیا گیا؟ چین کو ہمارے علاقہ میں 20 نہتے جوانوں کے قتل کو جائز کیوں ٹھہرا نے دیا گیا ؟ وادی گلوان میں ہماری علاقائی خود مختاری کا ذکر کیوں نہیں ہو رہا ہے؟

پاکستان میں مندر کی تعمیر پر روک رجعت پسندانہ اقدام: التجا مفتی کا بیان

پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک مندر کی تعمیر پر جاری تنازعے کے حوالے سے کہا ہے کہ مندر کی تعمیر پر روک ایک اسلامی فلاحی ریاست کی مذہبی آزادی کے تصور کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرتار پور رہداری کھولنا ایک مستحسن عمل تھا لیکن اس کے برعکس مندر کی تعمیر پر پابندی ایک رجعت پسندانہ اقدام ہے۔

موصوفہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ 'اسلام آباد میں ایک مندر کی تعمیر پر روک عائد کرنا اسلامی فلاحی اسٹیٹ کے اس تصور کے خلاف ہے جو مذہبی آزادی کا حامی ہے۔ کرتار پور رہداری کے کھولنے کی کافی ستائش کی گئی تھی لیکن یہ حالیہ پہل رجعت پسند ہے'۔


نظامِ قانون کے خلاف آواز اٹھانے پر کانگریسی کارکنان گرفتار

اتر پردیش میں امن و امان کی حالت انتہائی خراب ہے۔ اس کے خلاف یو پی کانگریس صدر اجے کمار للو نے گورنر کو عرضداشت پیش کرنے کا فیصلہ کیا اور سینکڑوں کارکنان کے ساتھ وہ گورنر ہاؤس جا رہے تھے لیکن پولس نے انھیں گرفتار کر لیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں آرادھنا مشرا مونا، نسیم الدین صدیقی، آلوک پرساد سمیت سینکڑوں پارٹی کارکنان شامل تھے۔

قومی آواز کے قارئین و ناظرین سے ضروری گزارش، اپنا خیال رکھیں سماجی دوری پر عمل کریں، شکریہ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔