قومی آواز بلیٹن: دہلی کو کوئی راحت نہیں، امریکہ کا چین کو انتباہ، کم جونگ اُن زندہ ہیں
پیش خدمت ہیں آج کی کچھ اہم خبریں: لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلہ میں دہلی کو کوئی راحت نہیں، تمام اضلاع ’ریڈ زون‘ میں، چین کا احتساب ہوگا اور اسے قیمت چکانی پڑے گی، امریکہ، کم جونگ اُن کے زندہ ہونے کی تصدیق
لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلہ میں دہلی کو کوئی راحت نہیں، تمام اضلاع ’ریڈ زون‘ میں
پیر سے لاک ڈاؤن کا تیسرا مرحلہ شرو ع ہوگا جو 17 اپریل تک چلے گا۔ تیسرے مرحلہ میں ملک کو تین زون میں تقسیم کیا گیا ہے۔ زون کے حساب سے لاک ڈان میں کچھ راحتیں بھی دی گئی ہیں لیکن دہلی ریڈ زون میں ہے اس لئے یہاں کسی بھی قسم کی راحت کا کوئی سوال نہیں ہے بلکہ مزید سختی کے ساتھ عمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہیں۔ وزیر صحت ستیندر جین نے آج کہا کہ آئندہ دو ہفتوں تک راجدھانی کے تمام گیارہ اضلاع میں لاک ڈاؤن میں کوئی راحت نہیں دی جائے گی۔
چین کا احتساب ہوگا اور اسے قیمت چکانی پڑے گی، ٹرمپ کے مشیر کا انتباہ
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جمعے کے روز یہ باور کرایا گیا کہ کرونا وائرس نے قدرتی طور پر جنم لیا اور یہ کسی تجربہ گاہ میں نہیں تیار کیا گیا۔ اس کے باوجود امریکہ کی جانب سے چین پر تنقید کی شدت میں کمی نہیں آئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ اگر چین زیادہ شفاف طریقے سے حرکت میں آ جاتا تو دنیا کے لیے اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنا ممکن تھا۔ ٹرمپ نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا کہ ان کی انتظامیہ وہان شہر سے شروع ہونے والی اس وبا کی روشنی میں چین کے خلاف سخت اقدامات پر غور کر رہی ہے۔ امریکی صدر کا یہ موقف جمعے کی شام ایک پریس کانفرنس کے دوران سامنے آیا۔
سہارنپورکی مسجد میں اجتماعی نماز پڑھنے پر 15 لوگ گرفتار
اترپردیش میں سہارنپور کے ناگل علاقہ میں ایک مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنے کے الزام میں 15 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ دنیش کمار نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے سبب کچھ لوگ اماہی گاؤں کی ایک مسجد میں نماز پڑ ھ رہے تھے۔ اطلاع ملنے پر پولیس نے مسجد سے پندرہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار لوگوں کے خلاف لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کے الزام میں مختلف دفعات کے تحت معاملے درج کیے گئے ہیں۔
سہارنپور کے ایس پی دیہات ودیا ساگر مشرا نے کہا کہ پورے ضلع میں سبھی کو آگاہ کیا ہوا ہے کہ مسجد میں کوئی بھی اجتماعی نماز ادا نہیں کرے گا کیوںکہ اس سے سماجی فاصلہ برقرار نہیں رہتا اور انفیکشن پھیلنے کا خطرہ ہے۔ مشرا نے کہا کہ تھانہ ناگل میں اطلاع ملی تھی کہ یہاں کے اماہی گاؤں میں جمعہ کی نماز اجتماعی طور پر ادا کی جا رہی ہے۔ اس کے بعد وہاں پولیس پہنچی اور 15 افراد کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ پولیس کے پہنچے سے پہلے ہی فرار ہو گئے تھے، ان کی شناخت کرائی جا رہی ہے۔
شمالی کوریا کے تانا شاہ کم جونگ اُن زندہ ہیں، کئی ہفتوں بعد سامنے آئی تصاویر
شمالی کوریا کے تاناشاہ کم جونگ اُن کی موت کی قیاس آرائیوں پر اب فل اسٹاپ لگ گیا ہے۔ کوریائی میڈیا نے کچھ تصاویر جاری کی ہیں جس سے وہ ساری خبریں غلط ثابت ہو گئی ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ کم کا برین ڈیڈ ہو گیا ہے یا پھر وہ انتقال فرما گئے ہیں۔
تصاویر کے مطابق کم جونگ ایک عوامی تقریب میں شرکت کر رہے ہیں۔ اس تقریب میں وہ چیف گیسٹ ہیں۔ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تقریب حال ہی میں منعقد ہوئی تھی اور کم جونگ اُن زندہ ہیں۔ شمالی کوریا کی سرکاری میڈیا نارتھ کوریا ویب سائٹ نے کم جونگ اُن کی کئی تصاویر شائع کی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ کم ایک فوڈ فیکٹری کا افتتاح کر رہے ہیں اور لال فیتہ کاٹ رہے ہیں۔ سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری ان تصاویر میں کم کی بہن کم یو جونگ بھی نظر آ رہی ہیں۔
پوری دنیا میں کورونا متاثرین کی تعداد 34 لاکھ سے تجاوز
پوری دنیا میں کورونا متاثرین کی تعداد جہاں 34 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے وہیں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2 لاکھ 39 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔ امریکہ میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 65 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور وہاں اس وبا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 11 لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے۔
کورونا وائرس کی وبا برطانیہ میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور وہاں ہلاک ہونے والوں کی تعداد یوروپ میں اٹلی کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ برطانیہ میں اس وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ساڑے 27 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے جو اٹلی سے صرف ایک ہزار کم رہ گئی ہے۔
واضح رہے یوروپ میں اٹلی وہ ملک ہے جہاں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور وہاں یہ تعداد 28 ہزار سے زیادہ ہے جبکہ اسپین اور فرانس میں یہ تعداد 24 ہزار سے زیادہ ہے۔
کورونا سے ٹھیک ہوئے مریضوں کا خون 10 لاکھ روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا ہے
کورونا سے ٹھیک ہونے والے مریضوں کا خون فروخت ہونے کا ایک حیران کرنے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ دراصل انٹرنیٹ پر غیر قانونی طریقے سے کورونا سے ٹھیک ہو چکے مریضوں کے خون کی فروخت شروع ہو گئی ہے۔ کورونا کے علاج اور ویکسین کے نام پر مریضوں کے خون کو ڈارک نیٹ پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ آسٹریلیا نیشنل یونیورسٹی (اے این یو) کی ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے۔ ڈارک نیٹ پر موجود سیلر یعنی فروخت کنندگان الگ الگ ممالک سے شپنگ کر کے بیرون ممالک میں ڈیلیوری کرا رہے ہیں۔ ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق زندگی بھر کے لیے قوت مدافعت بڑھانے کے دعوے کے ساتھ کورونا مریضوں کے خون کو لاکھوں روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ ایک لیٹر خون کی قیمت 10 لاکھ روپے تک رکھی گئی ہے۔ حالانکہ خون کے ساتھ غیر قانونی طریقے سے پی پی ای، ماسک، ٹیسٹ کِٹ سمیت دیگر سامان بھی زیادہ قیمتوں پر فروخت کیے جا رہے ہیں۔ آسٹریلیا کی نیشنل یونیورسٹی کی رپورٹ کے مطابق کم از کم 12 الگ الگ ڈارک نیٹ مارکیٹ پر یہ سامان فروخت ہو رہے ہیں۔
قومی آواز کے قارئین سے ضروری گزارش، لاک ڈاؤن کے ضوابط کی پابندی ضرور کریں۔ شکریہ
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔