ویڈیو: ملک میں نفرت بڑھا رہی مودی سرکار، راہل

راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودي پر وعدہ خلافی کا الزام لگاتے ہوئے مرکزی حکومت کو ہر محاذ پر ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب اس کے بعد جو بھی انتخابات ہوں گے اس میں کانگریس پارٹی کی جیت ہوگی۔

user

قومی آوازبیورو


راہل گاندھی یہاں تاریخی رام لیلا میدان میں سال 2019 میں ہونے والے عام انتخابات کے لئے انتخابی مہم کی شروعات کے طور پر دیکھی جا رہی پارٹی کی ' جن آکروش 'ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ اس سے پہلے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور سابق کانگریس صدر سونیا گاندھی نے بھی اس پلیٹ فارم سے مودی حکومت پر جم کر حملہ کیا۔
مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ کرناٹک، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان اسمبلی انتخابات میں تو کانگریس پارٹی جیت ہوگی ہی اور سال 2019 کے عام انتخابات میں بھی ان کی ہی پارٹی کی جیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ خیالات میں اختلاف کا احترام کرتے ہیں اور مخالفین کی بہر صورت حفاظت کریں گے۔ جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کبھی بھی نہ تو انفرادی خیالات کا اور نہ ہی اپنے سینئر لیڈروں کا احترام کیا ہے۔

راہل گاندھی نے کہا کہ '' ہم ہندوستان میں لیڈرشپ دینا چاہتے ہیں، ہم نوجوانوں کو آگے لانا چاہتے ہیں اور یہی سوچ ہندوستان کو آگے لے کر جا سکتی ہے۔ ہم حق کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ نریندر مودی جی اقتدار کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں"۔ انہوں نے کہا کہ سال 2014 میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بی جے پی کی مشینری نے جھوٹ پھیلایا۔ ہر جگہ جاکر مودی جی نے کانگریس پارٹی کے بارے میں جھوٹ بولا۔ لیکن اب سچ باہر آ رہا ہے۔

انہوں نے آر ایس ایس اور بی جے پی پر سماج میں نفرت پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ "کانگریس نے اس ملک کو جوڑنے کا کام کیا ہے۔ مودی جی نے کہا تھا کہ 70 سال میں کانگریس نے کچھ نہیں کیا، لیکن 60 مہینے میں خود مودی جی نے کیا کیا ہے؟ بے روزگاری دی، خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا، غیر رسمی شعبے کو ختم کیا اور چین کے سامنے کھڑے تک نہیں ہو پائے۔ ڈوكلام میں چین کی فوج گھسی ہوئی ہے اور ہندوستان کے وزیر اعظم چین میں بغیر ایجنڈا کے بات چیت کر رہے ہیں، ڈوكلام کے بارے میں مسٹر مودی نے چین میں ایک لفظ نہیں کہا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں دلتوں کی ہراسانی میں تیز اضافہ ہوا ہے لیکن مسٹر مودی نے اب تک اس پر ایک لفظ بھی نہیں کہا ہے۔ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ 'بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاو' جبکہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار بیرون ملک میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ آپ ہندوستان کی خواتین کی حفاظت نہیں کر پارہے ہیں۔


کانگریس صدر نے آر ایس ایس پر ہر جمہوری ادارے میں آہستہ آہستہ قبضہ جمانے کا الزام لگاتے هوئے کہا کہ جمہوری اداروں کو تباہ کیا جا رہا ہے اور ہر جگہ سنگھ کے لوگ بیٹھائےجا رہے ہیں۔ ہر وزیر کے او ایس ڈی (افسر بکار خاص) سویم سیوک سنگھ کے لوگ بنائے گئے ہیں لیکن وزیر اعظم خاموش بیٹھے ہيں اور ان کی نگرانی میں یہ سب کچھ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف کانگریس پارٹی ہی ملک کے کسانوں کو مدد کر سکتی ہے اور ان کے مفادات کی حفاظت کر سکتی ہے۔ گاندھی نے کہاکہ "کانگریس پارٹی کے بغیر اس ملک کا کسان جی نہیں سکتا۔ اگر کانگریس پارٹی کھڑی نہیں ہوتی تو ہندوستان کے کسان کی تمام زمینیں وزیراعظم چھین لیتے۔ مودی حکومت نے بونس سے تو محروم کیا ہی ہے، ساتھ ہی کم از کم امدادی قیمت میں اضافہ بھی نہیں کیا ہے اور وہ اپنی تقریر وں میں صرف کسانوں کی بات کرتے ہیں۔ مرکزی وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ کسانوں کا قرض معاف کرنا ان کی پالیسی نہیں ہے"۔ مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ اس معاملے پر وہ خود وزیر اعظم سے ملے تھے اور کسانوں کے قرض معاف کرنے کے لئے کہا تھا۔ لیکن مودی نے ایسا کرنے سے یکسر انکار کر دیا۔

راہل گاندھی نے ریلوے کے وزیر پیوش گويل پر الزام لگایا کہ مرکزی وزیر بننے کے بعد بھی وہ اپنی کمپنی کا اعلان نہیں کیا اور بعد میں کمپنی ہی بیچ دی۔ لیکن اس پر بھی وزیر اعظم خاموش ہیں۔ رافیل سودے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایئروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) جیسی سرکاری کمپنی سے اس سودے کو چھین کر مسٹر مودی نے اپنے ایک دوست کی ناتجربہ کار پرائیویٹ کمپنی کو دے دیا ہے۔

انہوں نے حال ہی میں سپریم کورٹ کے چند سینئرججوں کی طرف سے عدالتی کام کاج پر میڈیا کے سامنے عوامی بیان دیئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عام طور پر عوام جج کے پاس انصاف کے لئے جاتے ہیں۔ 70 سال میں پہلی بار ملک کی سب سے بالا عدالت کے جج انصاف کے لیے عوام کے سامنے آ رہے ہیں۔لیکن اس پر بھی وزیر اعظم خاموش ہیں۔

کانگریس صدر نے کہا کہ ملک وزیر اعظم کی تقریر کو سنتا ہے اور سچائی ڈھونڈنے کی کوشش کررہا ہے۔ ہندوستان مختلف مذاہب اور اعتقادوں کا ملک ہے۔ مسٹر راہل گاندھی نے ملک کے مختلف علاقوں میں اپنے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "جہاں بھی میں جاتا ہوں لوگوں سے باتیں کرتا ہوں اور سیدھا سا سوال پوچھتا ہوں کہ " خوش ہو"، تو جواب ملتا ہے، نہیں"۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Apr 2018, 6:07 PM