یو ایس اوپن 2025: یُکی بھانبری نے رقم کی تاریخ، پہلی مرتبہ گرینڈ سلیم کے سیمی فائنل میں پہنچی جوڑی
یوکی بھانبری نے نیوزی لینڈ کے مائیکل وینس کے ساتھ مل کر کوارٹر فائنل میں 11ویں رینک کے نکولا میکٹک اور راجیو رام کو 3-6، 6-7، 3-6 سے شکست دی۔ یہ مقابلہ 2 گھنٹے اور 37 منٹ تک چلا۔

ہندوستانی ٹینس اسٹار یوکی بھانبری نے نیوزی لینڈ کے مائیکل وینس کے ساتھ مل کر یو ایس اوپن-2025 کے مینس ڈبلس کے سیمی فائنل میں جگہ بنا لی ہے۔ یہ بھانبری کے کیریئر کا پہلا گرینڈ سلیم سیمی فائنل ہے جس سے انہوں نے ہندوستانی ٹینس تاریخ میں نئے باب کی شروعات کر دی ہے۔
یو ایس اوپن کے کوارٹر فائنل میں دلچسپ مقابلے میں بھانبری اور وینس کی جوڑی نے 11ویں رینک کے نکولا میکٹک اور راجیو رام کو شکست دے کر سیمی فائنل میں قدم رکھا۔ میں ہندوستانی-کیوی جوڑی نے شاندار تال میل کا مظاہرہ کیا اور 3-6، 6-7، 3-6 سے جیت درج کی۔ اس جیت نے یوکی بھانبری کو ان کے کیریئر کی سب سے بڑی کامیابی دلائی۔ اب سیمی فائنل میں اس جوڑی کا مقابلہ برطانیہ کے نیل اسکوپسکی اور جو سالیسبری سے ہوگا۔
یوکی بھانبری ابھی مردوں کے ڈبلس کی عالمی رینکنگ میں 32ویں مقام پر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ اس وقت ہندوستان کے سب سے اعلیٰ درجہ حاصل ڈبلس کھلاڑی ہیں۔ ان کے لیے یہ کامیابی خاص اس لیے بھی ہے کیونکہ اس سے پہلے وہ گرینڈ سلیم میں کبھی پری کوارٹر فائنل سے آگے نہیں بڑھ پائے تھے۔ 2024 میں انہوں نے فرانسیسی کھلاڑی البانو اولی ویٹی کے ساتھ یو ایس اوپن کا پری کوارٹر فائنل کھیلا تھا لیکن اس مرتبہ انہوں نے اپنے مظاہرہ سے سبھی کو کافی متاثر کیا ہے۔
یو ایس اوپن میں بھانبری اور وینس نے شروع سے ہی شاندار مظاہرہ کیا ہے۔ پہلے دور میں انہوں نے امریکی جوڑی مارکوس گیرون اور لرنر ٹی این کو 0-6، 3-6 سے آسانی سے ہرایا۔ اس کے بعد پری کوارٹر فائنل میں انہوں نے کولمبیا کے گونزالو ایسکوبار اور میکسیکو کے میگوئل اینجل ریس وریلا کی جوڑی کو 1-6، 5-7 سے شکست دی۔ راؤنڈ آف 16 میں چوتھے درجہ کی جوڑی ٹم پوئٹز اور کیون کراویٹز پر 4-6، 4-6 سے جیت حاصل کرکے کوارٹر فائنل کا ٹکٹ کٹایا۔ مسلسل بہتر مظاہرہ سے بھانبری نے ثابت کر دیا کہ ان کا سفر کسی بھی طرح سے اتفاق نہیں ہے۔
یوکی بھانبری کا گرینڈ سلیم کے سیمی فائنل میں پہنچنا ہندوستانی ٹینس کے لیے بہت اہم لمحہ ہے۔ ہندوستان طویل عرصے سے ڈبلس میں لینڈر پیس، مہیش بھوپتی اور روہن بوپنا جیسے قد آور کھلاڑیوں پر منحصر رہا ہے۔ اب بھانبری کے اس تاریخی سفر نے نئی نسل کے لیے امیدیں جگائی ہیں۔ ان کی رینکنگ اور مظاہرہ سے یہ صاف ہے کہ آنے والے وقت میں وہ ہندوستانی ٹینس کو عالمی سطح پر مزید اونچائیوں تک لے جا سکتے ہیں۔