ٹوکیو اولمپک: 60 فیصد سے زیادہ جاپانی کمپنیاں کھیلوں کے انعقاد کے خلاف، جانیں کیوں؟

ٹوکیو شوکو ریسرچ کے ذریعہ کئے گئے ایک آن لائن سروے کے مطابق، 60 فیصد سے زیادہ جاپانی کمپنیاں ٹوکیو میں اولمپک کھیلوں کے انعقاد کے خلاف ہیں

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

یو این آئی

ماسکو: ٹوکیو شوکو ریسرچ کے ذریعہ کئے گئے ایک آن لائن سروے کے مطابق، 60 فیصد سے زیادہ جاپانی کمپنیاں ٹوکیو میں اولمپک کھیلوں کے انعقاد کے خلاف ہیں۔ کیوڈو نیوز ایجنسی نے ہفتہ کے روز اس کی تصدیق کی۔

پورے جاپان میں یکم جون تا نو جون کئے گئے سروے میں 60 فیصد سے زیادہ کمپنیوں نے یہ خیال ظاہر کیاہے کہ اس پروگرام کے انعقاد کے سبب طبی عملے کی توجہ ہٹنے سے جاپان کے صحت عامہ کے نظام پر دباؤ پڑ سکتا ہے، اس لئے انہوں نے ان کھیلوں کے انعقاد کے خلاف ہیں۔ سروے میں حصہ لینے والوں میں سے 34.7 فیصد لوگ کھیلوں کو منسوخ کرنے کے حق میں تھے جبکہ 29.3 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ کھیلوں کو ملتوی کرنے کے حق میں ہیں۔ اور 76 فیصد سے زیادہ کمپنیوں نے کہا ہے کہ وہ اس مرحلے پر کھیلوں کے انعقاد کے خلاف ہیں۔ اس کی وجہ ملک میں ٹیکہ کاری کی شرح کم ہونا ہے۔ 75.7 فیصد لوگوں نے یہ بھی کہا کہ غیر ملکی کھلاڑیوں اور اولمپک کھیلوں کے عملہ کی آمد سے ملک میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

دوسری طرف، سروے میں حصہ لینے والے 58.8 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ کھیلوں کو منسوخ کرنے یا ملتوی کرنے کا کاروبار پر بڑا منفی اثر پڑے گا، جبکہ 41.2 فیصد اس بات سے متفق نہیں ہیں۔ اولمپک کھیلوں کے انعقاد سے 60 فیصد سے زیادہ کمپنیوں کے متفق نہیں ہونے کے باوجود، سروے میں شامل 36 فیصد افراد نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ پروگرام مقررہ وقت پر منعقد ہو۔

قابل ذکر ہے کہ جمعہ کے روز ٹوکیو میں سمر اولمپک اور پیرا اولمپک کھیلوں کی آرگنائزنگ کمیٹی نے غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ جانے والے عہدیداروں کی تعداد 41000 تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو ابتدائی تعداد کا ایک تہائی ہے۔ اس سے قبل ٹوکیو میں سمر اولمپک کھیلوں کا انعقاد 2020 میں ہونا تھا، لیکن گزشتہ سال کورونا وائرس کی عالمی وبا پھیل جانے کی وجہ سے ایک سال کے لئے ان کھیلوں کو ملتوی کردیا گیا تھا۔ اب اس کا انعقاد 23 جولائی سے 8 اگست تک ہونا ہے۔ یہ کھیل غیر ملکی تماشائیوں کے بغیر کھیلے جائیں گے، جبکہ اس مہینے گھریلو شائقین کے بارے میں فیصلہ متوقع ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */