کھلاڑیوں پررحم کرو سرکار: کوئی چائے بیچ رہا تو کوئی بھیک مانگنے کو مجبور

ان حالات میں صاف ہوجاتا ہے کہ حکومت کتنے بھی وعدے اوردعوے کرے مگرانہیں پورے کرنے میں سیاسی نفع ونقصان پہلے دیکھا جاتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نواب علی اختر

نئی دہلی: بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت خواہ کتنے ہی دعوے کرے کہ وہ نوجوانوں کوکھیل اورمہارت حاصل کرنے میں ہرطرح تعاون کررہی ہے مگر عملی طور پر دیکھا جائے تو جن تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ہاتھ میں ملک کی قسمت لکھنے کے لئے قلم ہونا چاہئے ان کے ہاتھ میں جھوٹے برتن اوربھیک مانگنے کے سوا کچھ نظرنہیں آرہا ہے۔ ثبوت کے طورپر دوواقعات پیش کئے جارہے ہیں جن سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت سچ بول رہی ہے یاجھوٹ؟

انڈونیشیا کی راجدھانی جکارتہ میں ہوئے ایشیائی کھیلوں میں ہندوستان نے اب تک کی سب سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 69 میڈل حاصل کئے۔ ان میں سے کچھ کھلاڑیوں پر جہاں نوٹوں کی بارش ہوئی اوراپنے کھیل کے خواب کوپورا کرنے کے لئے انہیں انعام کے طورپرکروڑوں روپئے دینے کا وعدہ کیا گیا ہے، وہیں کچھ کو کامیابی حاصل کرنے کے باوجود نظر انداز کردیا گیا جس کی وجہ سے انہیں اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لئے پرانے کام پر لوٹنا پڑا ہے۔

ایسی ہی ایک کہانی ہندوستان کو کانسے کاتمغہ دلانے والے ہریش کمارکی ہے۔ ہریش کمارایشیائی کھیلوں میں سیپک ٹکرا میں کانسے کا تمغہ جیتنے والی ٹیم کے رکن تھے۔ ہریش قومی راجدھانی کے مجنوں کا ٹیلہ میں اپنے والد کی دکان پرچائے بیچتے ہیں۔ انڈونیشیا سے لوٹنے کے بعد ہریش اپنے کام پرلوٹ آئے ہیں اور اپنے والد کی مدد کر رہے ہیں۔ ان کے گھرکا خرچ اسی چائے کی دکان پرمنحصر ہے۔

ہریش کمار کے مطابق اس کا خاندان بڑا ہے اور آمدنی کا ذریعہ کم ہے۔ ہریش نے بتایا کہ میں چائے کی دکان پر والد کی مدد کرتا ہوں۔ اس کے ساتھ ہی 2 بجے سے 6 بجے تک چار گھنٹے کھیل کی مشق کرتا ہوں۔ اس کھلاڑی نے کہا کہ خاندان کے بہتر مستقبل کے لئے اچھی ملازمت کرنا چاہتا ہوں۔ ہریش کی ماں نے کہا کہ ہم نے بڑی جدوجہد سے اپنے بچوں کی پرورش کی ہے۔ ہریش کے والد آٹو ڈرائیور ہیں اور ساتھ ہی ایک چائے کی دکان ہے جس میں شوہر کے ساتھ بیٹا بھی کام کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کی کامیابی کے لئے حکومت اور کوچ ہیمراج کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ یہ بتاتے ہوئے وہ اس کھیل میں کیسے پہنچے، ہریش نے کہا کہ 2011 کی بات ہے جب انہوں نے اپنے کوچ کے ساتھ پہلی بار یہ کھیل کھیلا تھا۔ 2011 سے اس کھیل کو کھیلنا شروع کر دیا۔ میرے کوچ ہیمراج مجھے اس کھیل میں لائے۔ ہریش نے کہا کہ ہم بھی ٹائرکے ساتھ کھیلا کرتے تھے جب میرے کوچ ہیمراج نے مجھے دیکھا اور مجھے اسپورٹ اتھارٹی آف انڈیا (ایس اے آئی) میں لے گئے، اس کے بعد سے مجھے ماہانہ فنڈ اور کٹ ملنا شروع ہوگئی۔ میں ہر روز مشق کرتا ہوں اور اپنے ملک کے لئے اورزیادہ اعزاز کے لئے اسے جاری رکھوں گا۔

تمغے لٹکائے بھیک مانگ رہا کھلاڑی

کھلاڑیوں پررحم کرو سرکار: کوئی چائے بیچ رہا تو کوئی بھیک مانگنے کو مجبور

وہیں دوسری طرف ان دنوں بی جے پی حکومت والے بھوپال کی سڑکوں پر سونے کا تمغہ، چاندی کا تمغہ سمیت دیگرکئی تمغوں کو گلے میں لٹکائے قومی ایوارڈ کے لئے منتخب معذور رنرمنموہن لودھی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ وہی رنر ہے جس نے قومی مقابلہ میں 100 میٹر کی دوڑ 13 سیکنڈ میں مکمل کرکے مدھیہ پردیش کا نام روشن کیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ محکمہ سماجی انصاف اورمعذور و بہبود، مدھیہ پردیش کی طرف سے ستمبر2017 کو منموہن لودھی کو ریاست کا بہترین معذور کھلاڑی بھی قراردیا گیا تھا، ساتھ ہی اس کوتوصیفی سند اور سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ قومی ایوارڈ کے لئے بھی اس کا نام پیش کیا گیا تھا، لیکن اس کو کیا معلوم تھا کہ اسے بھوپال کی سڑکوں پر بھیک مانگ کر اپنے حق کے لئے لڑائی لڑنی پڑے گی۔

مدھیہ پردیش کے نرسنگھ پور ضلع کے گوٹیگاؤں تحصیل کے کندھراپور گاؤں میں رہنے والے منموہن لودھی کے والدین یومیہ مزدوری کرکے زندگی گزارنے پر مجبورہیں۔ منموہن بچپن سے ہی فوج میں شمولیت اختیارکرکے ملک کی خدمت کرنے کا جذبہ لئے تیاری میں مصروف تھا۔ لیکن 2009 میں گیہوں کی فصل کاٹتے وقت تھریشرکی زد میں آنے سے اس کا ایک ہاتھ کٹ گیا با وجود اس کے اس نے پڑھائی کے لئے کوشش جاری رکھی۔ یہی وجہ تھی اس نے 2010 میں 12 ویں کلاس پا س کرلی۔ اس کے آگے پڑھائی کرنے کے لئے گاؤں سے35 کلو میٹردورجانا پڑتا تھا۔ گھرمیں والدین کی مزدوری سے گزربسر کرنے والے منموہن دوسروں کی مدد کے سہارے بی اے کر رہا ہے اوردوسرے سال کا طالب علم ہے۔ ان حالات میں صاف ہو جاتا ہے کہ حکومت کتنے بھی وعدے اوردعوے کرے مگرانہیں پورے کرنے میں سیاسی نفع ونقصان پہلے دیکھا جاتا ہے۔ غورسے دیکھیں تومعلوم ہوگا جن کھلاڑیوں کو کامیابی کے عوض حکومتوں کی طرف سے انعام واکرام سے نواز نے کا اعلان کیا گیا وہاں مستقبل قریب میں ا نتخابات ہونے والے ہیں یا لوک سبھا انتخابات کاانتظارکیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Sep 2018, 4:15 PM