اولمپک گولڈ میڈلسٹ نیرج چوپڑا کو نسیم احمد کی تربیت نے پروان چڑھایا، یہ ہے ہندوسان کی اصل تصویر

نیرج چوپڑا کا تعلق ہریانہ کے پانی پت ضلع میں واقع کھنڈرا گاؤں سے ہے، وہ ایک دہائی قبل یہاں سے پنچکولہ اسٹیڈیم پہنچے تھے جہاں پر کوچ نسیم احمد نے انہیں نیزہ پھینکنے (جیولن تھرو) کے شروعاتی گر سکھائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: نیرج چوپڑا نے ٹوکیو اولمپکس میں ہندوستان کو ساتواں تمغہ اور پہلا طلائی تمغہ دلا کر ہر ایک ہندوستانی کا سر فخر سے اونچا کر دیا۔ ان کی اس کامیابی جہاں نوجوانوں کو کھیل کے میدان تک لانے کی ترغیب دے رہی ہے، وہیں ہندوستان کی گنگا-جمنی تہذیب کی سوندھی خوشبو بھی بکھیر رہی ہے۔ خیال رہے کہ نیرج چوپڑا کا تعلق کھیلوں کی سرزمین ریاست ہریانہ سے ہے اور انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز پنچکولہ کے تاؤ دیوی لال اسٹیڈیم سے کیا تھا۔ یہاں نسیم احمد نیرج چوپڑا کے کوچ ہوا کرتے تھے اور ان کی تربیت میں نیرج کے پروان چڑھنے کی داستان ہندوستان کی اصل تصویر پیش کرتی ہے۔

نیرج چوپڑا کا تعلق ہریانہ کے پانی پت ضلع میں واقع کھنڈرا گاؤں سے ہے اور وہ ایک دہائی قبل یہاں سے پنچکولہ اسٹیڈیم پہنچے تھے جہاں پر کوچ نسیم احمد نے انہیں نیزہ پھینکنے (جیولن تھرو) کے شروعاتی گر سکھائے۔ ٹوکیو اولمپکس میں نیرج چوپڑا نے اپنے حریفوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 87.5 میٹر کی دوری پر نیزی پھینکا اور جیسے ہی ان کا طلائی تمغہ یقینی ہوا، پنچکولہ میں جشن شروع ہو گیا۔ یہاں اسٹیڈیم میں کوچ نسیم احمد اور ان کے ساتھ تقریباً 1000 پرستار نیرج کے مقابلہ کی لائیو اسٹریمنگ دیکھ رہے تھے۔


نیرج چوپڑا کی جیت کے بعد کوچ نسیم احمد نے کہا کہ ’’میرے لڑکے نے پورے ہندوستان کو فاخر بنا دیا۔ ٹریک اینڈ فیلڈ ایونٹ میں ہندوستان کو آخر کار طلائی تمغہ حاصل ہوا۔ میں جانتا تھا کہ نیرج ہی یہ کارنامہ انجام دے سکتا ہے۔ کیونکہ وہ فائنل میں اعتماد سے لبریز نظر آ رہا تھا۔‘‘

خیال رہے کہ نسیم احمد نے نیرج کو سال 2011 سے 2015 تک تربیت فراہم کی تھی، اس کے بعد نیرج نے انڈین آرمی جوائن کر لی۔ نسیم اپنے ہونہار شاگرد کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں، ’’نیرج مجھے ایک تیز طرار بچے کے طور پر یاد ہے۔ وہ ہریانہ کے دیہی علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور اسے ایک بہترین ایتھلیٹ بننے کا جنون سوار تھا۔‘‘


نسیم احمد کی عمر 58 سال ہے اور وہ ہریانہ کے محکمہ کھیل کی جانب سے چلائے جا رہے اسٹیڈیم میں بطور کوچ اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ انہوں نے اپنا طلائی تمغہ حال ہی میں وفات پانے والے عظیم کھلاڑی ملکھا سنگھ اور پی ٹی اوشا جیسی ایتھلیٹ کے نام کرنے پر بھی نیرج کی تعرف کی۔

ہندوستان میں آج جس طرح اشتعال انگیز بیان بازی کر کے اقلیتی طبقہ کی عزت نفس پر حملہ کیا جاتا ہے اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہاں مسلمانوں کی کوئی وقعت نہیں ہے، نسیم احمد کی نیرج چوپڑا کو دی گئی تربیت یہ یاد دہانی کراتی ہے کہ یہ ملک کسی خاص فرقہ، خاص مذہب یا نسل سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ تمام رنگوں کے پھول ہی اس گلدستہ کو خوبصورت بناتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔