میری کوم نے رقم کی سنہری تاریخ، چھٹی بار جیتا خطاب

میری نے میچ میں آغاز سے ہی دبدبہ بنایا اور یوکرائن باکسر پر سخت حملے کئے۔ میری نے دبدبہ بنایا تو ہانا نے بھی واپسی کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ہندوستانی باکسر میری کی پھرتی کو نہیں پکڑ پائیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ہندوستان کی سپر مکے باز ایم سی میری کوم نے کمال کا مظاہرہ کرتے ہوئے یوکرائن کی ہانا اوكھوتا کو ہفتہ کو 5-0 سے شکست دے کر ايبا عالمی خواتین باکسنگ مقابلہ کے 45-48 کلو لائٹ فلائی ویٹ زمرے کا طلائی تمغہ جیت لیا۔ میری کوم نے اس کے ساتھ ہی چھٹی بار طلائی تمغہ جیت کر نئی تاریخ رقم کر دی۔ وہ یہ کارنامہ کرنے والی پہلی باکسر اور ٹورنامنٹ کی سب سے زیادہ کامیاب باکسر بن گئی ہیں۔

میری کوم کی سنہری کامیابی کو اگرچہ ہریانہ کی سونیا چہل دہرا نہیں سکیں اور انہیں 54-57 کلو لائیٹ کلاس میں جرمنی کی رنیلا گیبریل واهنر سے 1-4 سے ہار کر چاندی کے تمغہ سے اکتفا کرنا پڑا۔ ہندوستان نے مقابلہ میں ایک طلائی، ایک چاندی اور دو کانسی سمیت چار تمغے جیتے ہیں۔ 64 کلو زمرے کی سیمی فائینلسٹ سمرنجيت کور اور 64-69 کلو ویلٹر ویٹ کلاس کی سیمی فائنلسٹ لولينا بورگوهن کو کانسی ملا۔

35 سالہ سپر موم میری نے یہ مقابلہ ججوں کے متفقہ فیصلے سے جیت لیا اور جیت کے بعد انہوں نے اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کیا جس میں بھاری تعداد میں آئی جی اسٹیڈیم کے کے ڈی جادھو ہال میں موجود تھے اور پورے اسٹیڈیم میں ترنگا لہرا رہا تھا۔

عالمی باکسنگ مقابلہ کی برانڈ امبیسڈر پہلے ہی اپنا ساتواں عالمی چمپئن شپ تمغہ یقینی کر ریکارڈ بک میں جگہ بنا چکی تھیں اور اب انہوں نے نئی تاریخ رقم کی۔ اس سنہری جیت کو جیتنے کے ساتھ ہی میری کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔

میگنی فشینٹ میری کے نام سے مشہور اولمپک تمغہ فاتح باکسر میری نے یہ مقابلہ 30-27، 29-28، 29-28، 30-27، 30-27 سے جیتا۔ اپنا چھٹا طلائی تمغہ جیتنے کے ساتھ ہی میری نے آئرلینڈ کی کیٹی ٹیلر کو پیچھے چھوڑ دیا جن کے نام پانچ عالمی خطاب ہیں۔

ہریانہ کے بھوانی کی 21 سالہ سونیا سے کافی امیدیں تھیں لیکن وہ جرمن باکسر کو چیلنج نہیں دے سکیں۔واهنر نے یہ مقابلہ 29-28، 29-28، 28-29، 29-28، 29-28 سے جیت لیا۔

35سالہ میری نے اس سال اپریل میں گولڈ کوسٹ دولت مشترکہ کھیلوں میں 48 کلو گرام کلاس میں طلائی تمغہ جیتا تھا اور اب عالمی چمپئن شپ میں بھی انہوں نے طلائی جیت لیا۔ میری اس سے پہلے 2002 ینٹالیا، 2005 پودولسك، 2006 دہلی، 2008 ننگبو سٹی اور 2010 برج ٹاؤن میں طلائی تمغہ جیت چکی تھیں۔ انہوں نے 2001 اسكریٹن میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔

میری نے میچ میں آغاز سے ہی دبدبہ بنایا اور یوکرائن باکسر پر سخت حملے کئے۔ میری نے دبدبہ بنایا تو ہانا نے بھی واپسی کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ہندوستانی باکسر کی پھرتی کو نہیں پکڑ پائیں۔

ہانا نے پہلے راؤنڈ کے آخر میں میری کو گرایا لیکن میری نے اٹھنے کے ساتھ ہی ہانا پر پنچوں کی بوچھار کردی۔ دوسرے راؤنڈ میں ہانا نے ضرور جارحیت دکھائی لیکن وہ میری کے ڈیفنس میں نقب نہیں لگا سکی۔ تیسرے راؤنڈ میں میری نے تابڑ توڑ حملے کئے۔

اگرچہ اتنے پنچ کھانے کے بعد یہ حیرت کی بات تھی کہ ہانا نے مقابلہ ختم ہونے کے بعد اپنے ہاتھ فاتح کے طور پر اٹھائے تھے لیکن ججوں نے جیسے ہی میری کو فاتح قرار دیا مکمل اسٹیڈیم میری میری کے نعروں سے گونج اٹھا۔

میری بھی اپنے آنسو نہیں روک پائیں اور مکمل جذبات کے ساتھ انہوں نے ناظرین کا شکریہ ادا کیا۔ ہندستانی باکسنگ کی تاریخ میں واقعی یہ سب سے زیادہ یادگار لمحہ تھا۔

منی پور کی آئکن باکسر نے کہا کہ میں اپنے تمام پرستاروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے ہمیشہ میری مدد اور حوصلہ افزائی کی۔ میں اس وقت کچھ پرجوش ہوں۔ میں اپنی ساتھی باکسر کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے مسلسل میرا حوصلہ بڑھایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Nov 2018, 10:09 PM