اولمپکس کی ہیرو منو بھاکر، تاریخی کامیابیاں مگر کھیل رتن ایوارڈ سے محرومی! والد کا شکوہ
پیرس اولمپکس میں دو تمغے جیتنے والی منو بھاکر کو کھیل رتن ایوارڈ کے لیے منتخب نہیں کیا گیا۔ ان کی شاندار کارکردگی کے باوجود انتخاب نہیں کئے جانے پر ان کے والد نے مایوسی کا اظہار کیا

شوٹر منو بھاکر / سوشل میڈیا
اولمپکس میں دو تمغے جیتنے والی ہندوستانی شوٹر منو بھاکر کا نام اس سال کے معتبر میجر دھیان چند کھیل رتن ایوارڈ کے لیے نامزدگیوں کی فہرست سے غائب رہا، جو ایک غیر متوقع اور مایوس کن فیصلہ ہے۔ 22 سالہ منو نے پیرس اولمپکس 2024 میں خواتین کے 10 میٹر ایئر پسٹل مقابلے میں کانسی کا تمغہ جیتا، وہ اس مقابلے میں اولمپک تمغہ جیتنے والی پہلی ہندوستانی خاتون بنیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے سربجوت سنگھ کے ساتھ مل کر 10 میٹر ایئر پسٹل مکسڈ ٹیم مقابلے میں بھی کانسی کا تمغہ حاصل کیا، جو ہندوستان کی تاریخ میں کسی ایک اولمپک ایڈیشن میں دو تمغے جیتنے کی پہلی مثال ہے۔
منو بھاکر کے والد نے ایک بیان میں کہا، ’’مجھے افسوس ہے کہ میں نے اپنی بیٹی کو شوٹنگ کے کھیل میں ڈالا۔ مجھے اسے کرکٹر بنانا چاہیے تھا، کیونکہ تب اسے سارے انعامات اور عزت ملتی۔ وہ ایک ہی اولمپک میں دو تمغے جیت چکی ہے، اس سے زیادہ ہم اس سے کیا امید رکھ سکتے ہیں؟‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی بیٹی ان تمام معاملات سے بے حد مایوس ہے۔
’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق، منو بھاکر نے کھیل رتن ایوارڈ کے لیے درخواست دی تھی لیکن ان کا انتخاب نہیں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، ’’یہ حیرت کی بات ہے کہ منو بھاکر کو اس ایوارڈ کے لیے نہیں چنا گیا۔ اس میں نیشنل رائفل ایسوسی ایشن آف انڈیا (این آر اے آئی) کا کوئی کردار نہیں ہے۔‘‘
اس معاملے پر این آر اے آئی کے صدر کلیکیش نارائن سنگھ دیو نے کھیل کی وزارت کو خط لکھ کر منو بھاکر کے کیس پر غور کرنے کی درخواست کی ہے۔ سال کے آغاز میں منو نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے سوال اٹھایا تھا کہ کیا وہ کھیل رتن ایوارڈ کی حقدار ہیں؟ اس پوسٹ کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور منو نے بعد میں اسے ہٹا دیا لیکن اس تنازع کے باوجود ان کے حامیوں میں مایوسی پائی جاتی ہے کہ ان کا نام نامزدگیوں کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔
پیرس اولمپکس میں منو کا شاندار مظاہرہ ان کی مستقل مزاجی اور عزم کا نتیجہ تھا۔ خاص طور پر 2020 کے ٹوکیو اولمپکس میں پستول کی خرابی کے باعث مایوس کن نتائج کے بعد، بہت سے لوگوں نے ان کی واپسی کی صلاحیت پر سوال اٹھایا تھا لیکن منو نے اپنی کارکردگی سے سبھی ناقدین کو خاموش کر دیا۔ ان کی کامیابیاں صرف اولمپکس تک محدود نہیں رہیں۔ منو نے کامن ویلتھ گیمز اور ایشین گیمز میں بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سونے کے تمغے جیتے۔
2018 میں، صرف 16 سال کی عمر میں، منو بھاکر آئی ایس ایس ایف ورلڈ کپ میں سونے کا تمغہ جیتنے والی سب سے کم عمر ہندوستانی شوٹر بنیں۔ ان کی یہ کامیابیاں ان کی غیر معمولی صلاحیتوں کی غماز ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔