آخر جھکنا پڑا کھٹر حکومت کو، فی الحال نہیں جمع کرنا ہوگا کمائی کا 33 فیصد حصہ

ہریانہ نے ہمیشہ عالمی سطح کے کھلاڑی دیے ہیں لیکن منوہر لال کھٹر حکومت میں کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جگہ حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔ سینئر اور جونیئر سبھی کھلاڑی حکومت کی کھیل مخالف پالیسیوں سے نالاں ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی حکمراں ہریانہ میں کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی کا ایک نیا معاملہ سامنے آیا تھا جس میں منوہر لال کھٹر حکومت نے کھلاڑیوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی کمائی سے 33 فیصد حصہ سرکار کو دیں۔ لیکن ریاست کے کھلاڑیوں کے ذریعہ مایوسی اور ناراضگی کے اظہار کے بعد وزیر اعلیٰ نے فی الحال اس فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ دراصل 30 اپریل 2018 کے سرکاری گزٹ میں نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق پروفیشنل کھلاڑیوں کی کمائی کا 33 فیصد حصہ مانگا گیا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ اس نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا کہ سرکاری ملازمت پیشہ کھلاڑی اگر چھٹی لیتے ہیں تو ان کی تنخواہ کاٹی جائے گی، اور اگر کوئی بھی کھلاڑی حکومت سے اجازت لیے بغیر کسی کمپنی کا اشتہار کرتا ہے یا پھر پروفیشنل اسپورٹس میں حصہ لیتا ہے تو اس سے ہونے والی مکمل آمدنی سرکاری اکاؤنٹ میں جمع کروانی ہوگی۔

حکومت ہریانہ کے محکمہ کھیل کے چیف سکریٹری اشوک کھیمکا کے ذریعہ جاری اس ہدایت نامہ کے بعد ہریانہ کے کھلاڑی حیران نظر آئے۔ دولت مشترکہ کھیلوں میں ہندوستان کے لیے کشتی کا پہلا گولڈ میڈل دلانے والی ببیتا پھوگاٹ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’کیا حکومت کو اس بات کا اندازہ ہے کہ کھیل میں کھلاڑیوں کو کتنی محنت کرنی پڑتی ہے۔ حکومت ہماری کمائی کا 33 فیصد حصہ آخر کس طرح مانگ سکتی ہے۔‘‘ ببیتا پھوگاٹ نے میڈیا سے بات چیت کے دوران ہریانہ حکومت کے اس فیصلے کی پرزور تنقید کی اور کہا کہ اس طرح کا فیصلہ لینے سے قبل انھیں کھلاڑیوں سے بات چیت کرنی چاہیے تھی۔

اولمپک میڈلسٹ یوگیشور دَت نے بھی اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر بی جے پی حکومت کے اس فیصلے پر طنزیہ جملے استعمال کرتے ہوئے ان کی تنقید کی۔ انھوں نے لکھا کہ ’’ایسے افسر سے رام بچائے، جب سے محکمہ کھیل میں آئے ہیں تب سے بغیر سر پیر کا تغلقی فرمان جاری کیے جا رہے ہیں۔ ہریانہ میں کھیل کے فروغ میں آپ کا تعاون صفر ہے لیکن میرا یہ دعویٰ ہے کہ اس کے زوال میں آپ صد فی صد کامیاب ہو رہے ہیں۔ اب ہریانہ کے نئے کھلاڑی باہر ہجرت کریں گے اور صاحب آپ اس کے ذمہ دار ہوں گے۔‘‘

ہریانہ کے کھلاڑی حکومت کے اس فیصلے سے اس لیے بھی ناراض نظر آئے کیونکہ وہ لگاتار کھلاڑیوں کے خلاف پالیسیوں پر کام کر رہی ہے۔ ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب دولت مشترکہ کھیلوں میں اچھا مظاہرہ کرنے والے ہریانوی کھلاڑیوں کو انعامی رقم دینے کا معاملہ تنازعہ کا شکار ہوا تھا۔ ہریانہ کے کئی سینئر کھلاڑیوں نے 26 اپریل کو منعقد ہونے والی اس انعامی تقریب کا بائیکاٹ کیا تھا جس میں گولڈ کوسٹ میں میڈل حاصل کرنے والوں کو اعزاز بخشا جانا تھا۔ بائیکاٹ کی وجہ یہ تھی کہ حکومت نے کھلاڑیوں کے انعامی رقم کم کر دی تھی جو ریلوے یا فوج وغیرہ میں ملازمت کرتے تھے اور وہاں سے بھی انھیں انعام حاصل ہوا تھا۔ تقریب کا بائیکاٹ کرنے والوں میں نیرج چوپڑا، ونیش پھوگاٹ، منوج کمار، بجرنگ، امت پنگھال، گورو سولنکی، کرن بشنوئی وغیرہ شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Jun 2018, 7:34 PM