کامن ویلتھ گیمز 2022: کیا ہندوستانی پہلوان ایک بار پھر تاریخ دہرائیں گے؟

اولمپک نقرئی تمغہ فاتح روی کمار دہیا، اولمپک کانسہ تمغہ فاتح بجرنگ پونیا، ساکشی ملک اور ونیش پھوگاٹ سے لوگوں کو بہت زیادہ امیدیں ہیں۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کامن ویلتھ کھیلوں میں ہندوستان کے پہلوانوں نے اب تک 102 تمغے حاصل کیے ہیں، جن میں 43 طلائی تمغے شامل ہیں۔ 5 اگست کو برمنگھم میں شروع ہو رہے کامن ویلتھ گیمز میں ہر بار کی طرح اس بار بھی کشتی ہندوستان کے لیے تمغوں کا سب سے مضبوط ذریعہ ہو سکتا ہے۔ اولمپک نقرئی تمغہ فاتح روی کمار دہیا، اولمپک کانسہ تمغہ فاتح بجرنگ پونیا، ساکشی ملک اور ونیش پھوگاٹ سے لوگوں کو بہت زیادہ امیدیں ہیں۔

تاریخ پر نظر ڈالیں تو کشتی نے 1930 میں کامن ویلتھ گیمز کے افتتاح کے دوران ہی اپنی موجودگی درج کرا لی تھی اور تب سے لے کر اب تک یہ ٹورنامنٹ 19ویں بار، خصوصاً انگلینڈ کے اندر تیسری بار منعقد ہو رہا ہے۔ آسٹریلیا کے گولڈ کوسٹ میں 2018 میں ہوئے کامن ویلتھ گیمز (سی ڈبلیو جی) میں ہندوستان پانچ طلائی تمغہ سمیت 12 تمغوں کے ساتھ کشتی میں سرفہرست رہا تھا۔ 2014 میں ہندوستان کناڈا کے بعد دوسرے نمبر پر تھا۔ مقابلے کی سطح کو دیکھتے ہوئے برمنگھم میں ہندوستان کے امکانات واقعی میں بہت زیادہ ہیں۔ یہ اتھلیٹوں کے لیے ایشیاڈ اور اولمپک جیسے اہم ٹورنامنٹس سے پہلے اپنے ہنر کو بہتر بنانے کے لیے ایک اسٹیج کی شکل میں کام کرتا ہے۔


کچھ اسٹار ہندوستانی پہلوان، خصوصاً خواتین (ساکشی ملک اور ونیش پھوگاٹ) مشکل وقت سے گزر رہی ہیں اور یہ ان کے لیے فارم اور حوصلہ حاصل کرنے کا ایک بہترین موقع ہو سکتا ہے۔ ونیش پھوگاٹ ٹوکیو گیمز سے پہلے کشتی کی دنیا میں سب سے اثردار کھلاڑیوں میں سے ایک تھیں۔ لیکن جاپان کی راجدھانی میں ان کی خراب کارکردگی نے پورے ملک کو حیران کر دیا۔ تب سے وہ کافی جدوجہد کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ اسی طرح ساکشی کے لیے بھی کامن ویلتھ گیمز کافی اہم ہوگا کیونکہ انھیں بھی اپنا حوصلہ بڑھانے کی بہت ضرورت ہے۔ وہ ذہنی طور پر بھی مضبوطی حاصل کر سکتی ہیں۔

ساکشی ملک نوجوان کھلاڑیوں سے سیدھے چار مقابلے ہارنے کے بعد سیمی فائنل میں سی ڈبلیو جی ٹرائل میں سونم ملک کو ہرانے میں کامیاب رہیں۔ ریو اولمپک میں کانسہ کا تمغہ جیتنے کے بعد سے 29 سالہ کھلاڑی کو کوئی بڑی کامیابی نہیں ملی ہے۔


مردوں کے زمرے میں ٹوکیو گیمز کے نقرئی تمغہ فاتح روی دہیا (57 کلوگرام) ہندوستان کی سب سے بڑی امیدوں میں سے ایک ہیں۔ کشتی طبقہ کا ماننا ہے کہ روی دہیا جس طرح کے فارم میں ہیں، اسے دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ وہ یقیناً طلائی تمغہ حاصل کریں گے۔ بجرنگ پونیا (65 کلوگرام) اور دیپک پونیا (86 کلوگرام) کے لیے بھی یہ مشکل کام نہیں ہونا چاہیے۔ نوین (74 کلوگرام)، دپیک (97 کلوگرام) اور موہت گریوال (125 کلوگرام) کے لیے بھی بڑے مقابلے میں تمغہ جیتنے کا بہترین موقع ہے۔

کشتی کے لیے جو ہندوستانی ٹیم تیار کی گئی ہے اس میں مردوں کی فری اسٹائل ٹیم اس طرح ہے: روی کمار دہیا (57 کلوگرام)، بجرنگ پونیا (65 کلوگرام)، نوین (74 کلوگرام)، دیپک پونیا (86 کلوگرام)، دیپک (97 کلوگرام) اور موہت گریوال (125 کلوگرام)۔

خاتون ٹیم اس طرح ہے: پوجا گہلوت (50 کلوگرام)، ونیش پھوگاٹ (53 کلوگرام)، انشو ملک (57 کلوگرام)، ساکشی ملک (62 کلوگرام)، دِویہ کاکران (68 کلوگرام) اور پوجا سہاگ (76 کلوگرام)۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔