'خیرسون ہمارا ہے‘، يوکرينی صدر کا اعلان

يوکرين کے جنوبی شہر خیرسون سے روسی افواج کا انخلاء ماسکو کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے خیرسون، روس کے ہاتھوں میں جانے والا یوکرین کا واحد بڑا علاقائی دارالحکومت تھا۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

Dw

خیرسون سے اپنی افواج کی واپسی مکمل ہو جانے کے حوالے سے روس کے اعلان کے بعد یوکرینی صدر وولودیمیر زیلينسکی نے جمعے کے روز کہا کہ جنوبی شہر خیرسون 'ہمارا‘ ہے۔ انہوں نے ٹیلی گرام پر لکھا، ’ہمارے لوگ، ہمارا خیرسون۔‘

انہوں نے مزید لکھا، 'آج ایک تاریخی دن ہے، ہم خیرسون کو واپس لے رہے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کا ايک اسپیشل یونٹ خیرسون کے اندر تھا اور یوکرین کے دیگر فوجی نواحی علاقوں سے آ رہے ہيں۔


زیلنسکی نے بعد میں ایک ویڈیو خطاب میں کہا، ''خیرسون کے لوگ انتظار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کبھی بھی ہمت نہیں ہاری۔ ان ديگر شہروں میں بھی ایسا ہی ہوگا، جو ابھی تک ہمارے واپس لینے کے منتظر ہیں۔‘‘

ان کا یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا جب سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مقامی لوگوں کا پرجوش ہجوم سڑکوں پر جشن منا رہا ہے۔ اور لوگ یوکرین کے فوجیوں کے شہر میں داخل ہونے پر ان کا استقبال کر رہے ہیں۔ خیرسون کے مرکزی چوک پر ایک یادگار پر یوکرین اور یورپی یونین کے پرچم بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔


'غیر معمولی واقعہ'

قبل ازیں یوکرین کی انٹیلیجنس کے ترجمان آندرئی یوسوف نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ 'خیرسون کو آزاد کرانے اور اسی نام کے اطراف کے علاقے کو آزاد کرانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔‘

روس کی پسپائی ماسکو کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے کیونکہ خیرسون شہر یوکرین کا واحد علاقائی دارالحکومت تھا جو جنگ کے آغاز کے بعد سے روسی ہاتھوں میں چلا گیا تھا۔ یہ خطہ کریمیا کے لیے اسٹریٹیجک لحاظ سے ایک اہم داخلی دروازہ بھی ہے، جسے روس نے سن 2014 میں غیر قانونی طور پر ضم کر ليا تھا۔


یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا کا کہنا تھا، ''یوکرین اس وقت ایک اور اہم فتح حاصل کر رہا ہے اور یہ ثابت کر رہا ہے کہ روس خواہ کچھ بھی کہے یا کرے فتح بالآخر یوکرین کی ہوگی۔‘‘ وائٹ ہاوس نے خیرسون پر دوبارہ قبضے کو یوکرین کے لیے 'غیر معمولی واقعہ‘ قرار دیا۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا، ''ایسا لگتا ہے کہ یوکرائنی شہريوں نے ایک غیر معمولی فتح حاصل کی ہے، ایک علاقائی دارالحکومت جس پر جنگ کے دوران قبضہ کر لیا گیا تھا، اب وہاں یوکرین کا پرچم ایک بار پھر لہرا رہا ہے۔‘‘


روسی پسپائی کے متعلق متضاد خبریں

یوکرینی فورسز کے خیرسون میں داخل ہونے سے قبل روس کی وزارت دفاع نے اعلان کیا تھا کہ تمام افواج واپس بلا لی گئی ہیں۔ اس میں کہا گیا تھا کہ 30000 فوجیوں کو دریائے دنیپرو کے بائیں کنارے پر منتقل کر دیا گیا ہے اور اس آپریشن میں روس کا نہ تو کوئی فوجی ہلاک ہوا اور 'نہ ہی ایک بھی فوجی ساز و سامان وہاں چھوڑا گیا۔‘

لیکن یوکرین کی انٹیلیجنس یونٹ نے اس کی تردید کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ دریا کے دائیں کنارے پر تعینات روسی افواج میں سے نصف سے زیادہ اب بھی وہاں موجود ہیں۔ ماسکو نے اس ہفتے کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ اس نے دریائے ڈنیپرو کے دائیں کنارے، جہاں خیرسون واقع ہے، سے اپنی فوج کو ہٹا لینے کا منصوبہ بنایا ہے۔


یوکرینی حکام نے تاہم اس اعلان پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ خیرسون سے روسی فورسز کے مکمل انخلاء میں ہفتے نہیں تو کئی دن ضرور لگ سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔