بچہ جنم دے کر کس نے پھینکا؟ مسافر خواتین کی ’اندرونی تلاشی‘

دوحہ ايئر پورٹ پر پیدائش کے بعد پھینک دیا گیا ایک بچہ ملنے کے بعد چند خواتين مسافروں کا ’اندرونی طبی معائنہ‘ کرايا گيا، آسٹريلوی حکومت نے غير ضروری اور حد سے باہر اقدام قرار دے کر حکام کی مذمت کی ہے۔

بچہ جنم دے کر کس نے پھینکا؟ مسافر خواتین کی ’اندرونی تلاشی‘
بچہ جنم دے کر کس نے پھینکا؟ مسافر خواتین کی ’اندرونی تلاشی‘
user

ڈی. ڈبلیو

يہ واقعہ قطر ايئر ويز کی دوحہ سے سڈنی جانے والی پرواز 908 سے متعلق دو اکتوبر کو پيش آيا۔ حمد انٹرنيشنل ايئر پورٹ پر جب ايک نومولود بچہ ملا جسے اس کی ماں نے پیدائش کے بعد وہیں پھینک دیا تھا، تو حکام نے کئی خواتین کی، جن میں تيرہ آسٹريلوی خواتين بھی شامل تھیں، 'اندرونی تلاشی‘ لی۔ آسٹريلوی دفتر خارجہ نے اس واقعے کا نوٹس ليتے ہوئے ان آسٹریلوی خواتين کے ساتھ برتاؤ کو 'نا مناسب اور حد سے باہر‘ قرار ديا ہے۔ کينبرا حکومت کے مطابق اس متنازعہ عمل کے دوران خواتین مسافروں سے کیا گیا برتاؤ مناسب نہیں تھا۔

آسٹريلوی وزير خارجہ ماريس پين نے کہا، ''ميں نے اپنی پوری زندگی ميں ايسے کسی واقعے کے بارے ميں نہيں سنا۔ ہم نے قطری حکام کو اس واقعے پر اپنے موقف سے آگاہ کر ديا ہے۔‘‘ وزير خارجہ نے کہا کہ قطری حکومت کی تفتيش اور اس کی طرف سے جواب کے بعد ہی آئندہ کا لائحہ عمل طے کيا جائے گا۔


ماريس پين نے مزيد بتايا کہ آسٹريليا ميں وفاقی پوليس کو بھی اس واقعے کی تفصيلات سے آگاہ کر ديا گيا ہے تاہم فی الحال یہ واضح نہيں کہ ملکی پوليس اس سلسلے ميں کيا کر سکتی ہے۔ پوليس نے البتہ اس حوالے سے ايک بيان جاری کيا ہے، جس ميں کہا گيا ہے کہ دفتر خارجہ کے ساتھ مل کر اس بارے ميں تحقيقات جاری ہيں اور فی الحال مزيد کچھ نہيں کہا جا سکتا۔

حمد انٹرنيشنل ایئر پورٹ کے حکام نے بتايا کہ ابھی تک بچے کی شناخت نہيں ہو سکی۔ طبی اور سماجی کارکن اس بچے کی ديکھ بھال کر رہے ہيں۔ ڈاکٹروں نے اس بچے کو جنم دینے والی خاتون کی صحت کے حوالے سے فکر مندی ظاہر کی ہے اور درخواست کی ہے کہ اس خاتون کو تلاش کيا جائے۔ اس سلسلے ميں ان لوگوں کی مدد بھی حاصل کی گئی ہے، جو ہوائی اڈے کے اس مخصوص حصے ميں کام کرتے ہيں، جہاں يہ بچہ جنم دے کر لاوارث چھوڑ دیا گیا تھا۔


ايک نشرياتی ادارے نے رپورٹ کيا ہے کہ خواتين کا معائنہ ايئر پورٹ کی سڑک پر کھڑی ايک ايمبولينس ميں کيا گيا۔ وولفگانگ بابيک نامی ايک مسافر نے بتايا ہے کہ خواتين کو ان کی عمر کا لحاظ کيے بغير ہی جہاز سے لے جايا گيا تھا۔ ''جب خواتين واپس آئيں، تو وہ سب کی سب ناراض دکھائی دے رہی تھيں۔ ايک نوجوان لڑکی تو روتی ہوئی واپس آئی۔ پرواز پر تمام لوگ حيرت زدہ تھے کہ يہ کيا ہو رہا ہے۔‘‘ اس مسافر نے مزيد بتايا کہ جہاز میں سوار ہو چکے مسافروں کو اس بارے ميں کچھ نہیں بتایا گیا تھا کہ اس وقت وہاں ہو کیا رہا تھا۔

اس پرواز میں سوار تمام مسافر اس وقت آسٹریلوی قوانين کے مطابق سڈنی پہنچنے کے بعد وہاں ايک ہوٹل ميں قرنطينہ میں ہيں۔ اب تک اس واقعے پر قطری ایئر پورٹ حکام کی طرف سے یا قطر ايئر ويز کا کوئی موقف سامنے نہيں آيا۔


مشرق وسطیٰ کے کئی ديگر ممالک کی طرح قطر ميں بھی مردوں عورتوں کے غير ازدواجی جنسی تعلقات پر پابندی ہے۔ ماضی ميں کئی تارک وطن خواتين کارکن بھی وہاں اپنے حمل چھپاتی رہی ہيں۔ اب تک کئی ايسے واقعات بھی دیکھنے میں آ چکے ہيں کہ ایسی حاملہ خواتین نے سزاؤں سے بچنے کے ليے اپنے بچوں کو کسی جگہ جنم دے کر انہیں وہاں لاوارث ہی چھوڑ دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */