'مردہ' خاتون تابوت میں زندہ پائی گئیں

ایکواڈور کی ایک معمر خاتون کی آخری رسومات کے دوران سوگواران یہ دیکھ کر کے حیرت زدہ رہ گئے کہ خاتون تابوت میں زندہ تھیں۔ حیران کن بات یہ تھی کہ ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے بھی ان کی موت کی تصدیق کر دی تھی۔

'مردہ' خاتون تابوت میں زندہ پائی گئیں
'مردہ' خاتون تابوت میں زندہ پائی گئیں
user

Dw

ایکواڈور میں 76 سالہ ایک خاتون بیلا مونٹویا کو گزشتہ ہفتے فالج کے مشتبہ حملے کے بعد مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔ تاہم تدفین سے قبل کفن پہنانے کے دوران انہیں سانس لینے کے لیے ہانپتے ہوئے پایا گیا۔

خدا قسم میں زندہ ہوں

مونٹویا اب ہسپتال میں دوبارہ انتہائی نگہداشت والے وارڈ میں واپس آ گئی ہیں، جن کا علاج چل رہا ہے اور ایکواڈور کی وزارت صحت نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔


ایک بیان میں وزارت صحت نے کہا کہ خاتون قلبی تنفس کے عارضے میں مبتلا ہو گئی تھیں، جس کی وجہ سے دل کی دھڑکن اور سانس لینے میں کمی آ جاتی ہے۔ بیان کے مطابق اس موقع پر ان کے قلب کی حرکت کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش بھی کی گئی تاہم، کوئی فائدہ نہیں ہوا، اسی لیے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے ان کی موت کی تصدیق کر دی۔

مذکورہ خاتون کے بیٹے گلبر روڈولفو بالبران مونٹویا کے حوالے سے مقامی میڈیا نے اطلاع دی کہ ان کی والدہ کو ''صبح تقریبا 9 بجے ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور دوپہر کے وقت ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ وہ انتقال کر گئی ہیں۔''


اس کے بعد مونٹویا کو کئی گھنٹوں تک تابوت کے اندر رکھا گیا یہاں تک کہ خاندان کے افراد نے انہیں سانس لینے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھ لیا۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں انہیں ایک کھلے تابوت میں لیٹی دکھایا گیا ہے، جس میں وہ بھاری سانسیں لے رہی ہیں جبکہ ان کے ارد گرد کئی لوگوں موجود ہیں۔

اسی ویڈیو میں آگے دیکھا جا سکتا ہے کہ طبی عملہ وہاں پہنچتا ہے اور ان کا معائنہ کرتا ہے۔ اس کے بعد مونٹویا کو پہلے اسٹریچر پر اور پھر ایمبولینس میں لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اب وہ پھر سے اسی ہسپتال میں انتہائی نگہداشت والے وارڈ میں زیر علاج ہیں، جہاں ڈاکٹروں نے پہلے ان کی موت کا اعلان کر دیا تھا۔


خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بالبران کے حوالے سے کہا: ''آہستہ آہستہ، میں سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ آخر ہوا کیا تھا۔ اب میں صرف اپنی والدہ کی صحت کے لیے دعا کررہا ہوں۔ میں انہیں باحیات اپنے ساتھ چاہتا ہوں۔''

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔