سائبر حملہ، جرمن ہسپتال میں خاتون ہلاک

جرمن شہر ڈسلڈورف میں ایک ہسپتال پر سائبر حملے کے دوران کمپیوٹر نظام مفلوج ہو گیا اور علاج میں تاخیر کے باعث ایک خاتون دم توڑ گئیں۔

سائبر حملہ، جرمن ہسپتال میں خاتون ہلاک
سائبر حملہ، جرمن ہسپتال میں خاتون ہلاک
user

ڈی. ڈبلیو

جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی پولیس ریاستی دارالحکومت ڈسلڈورف کے ایک ہسپتال پر مبینہ سائبر حملے کی تفتیش کر رہی ہے۔ اس حملے میں فوری علاج میں دیر ہونے سے ایک خاتون کی ہلاکت کو 'غفلت کے نتیجے میں ہلاکت‘ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

یہ حملہ جمعے کی رات ڈسلڈورف یونیورسٹی کلینیک پر کیا گیا۔ اس ممکنہ رینسم ویئر حملے سے ہسپتال کا سارا نظام معطل ہو کر رہ گیا۔


منظم جرائم پیشہ گروہ یا کوئی شخص تاوان وصول کرنے کے لیے جو خطرناک سوفٹ ویئر استعمال کرتے ہیں، اسے انگریزی میں رینسم ویئر (Ransomware) کہا جاتا ہے۔ جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی وزارتِ انصاف کا خیال ہے کہ بظاہر اس حملے کا نشانہ ہسپتال نہیں تھا۔

لیکن جس وقت یونیورسٹی کلینیک پر یہ سائبر حملہ کیا گیا، اس وقت ایک خاتون کی زندگی بچانے کے اسے ایمرجنسی میں لایا جا رہا تھا۔ نظام معطل ہونے کے بعد ایمبولینس کے عملے کو ہدایت کی گئی کہ وہ مریضہ کو فوری طور پر قریبی شہر وُوپرٹال کے ہسپتال لے جائیں۔


یہ شہر ڈسلڈورف سے ساٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس دوران دیگر ایمبیولینسوں کو بھی ڈسلڈورف ہسپتال لانے سے روک دیا گیا اور انہیں ہدایت کی گئی کہ ایمرجنسی علاج کے لیے مریضوں کو دوسرے ہسپتالوں میں لے کر جائیں۔

ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی وزارتِ انصاف نے ایک بیان میں واضح کیا کہ مریضہ کی جان علاج میں تاخیر کی وجہ سے چلی گئی۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ سائبر حملہ غیر ارادی ہو۔ ہسپتال نے کہا ہے کہ ابھی تک کسی تاوان کا مطالبہ سامنے نہیں آیا۔


تاہم اہم بات ہے کہ یونیورسٹی ہسپتال کے ایک کمپوٹر سَروَر پر حملہ کرنے والوں سے رابطہ کرنے کی درخواست موجود تھی۔ اس حملہ کی زد میں ہسپتال کے تیس سَروَر آئے تھے۔

سائبر سکیورٹی اور ایک پرائیویٹ ریسرچر لُوکاس اولژنِک کا کہنا ہے کہ مریضہ کی ہلاکت اور سائبر حملے میں سنگین نوعیت کا بلاواسطہ لِنک موجود ہے، گو کہ اولژنِک کے مطابق تکنیکی طور پر ایک سائبر آپریشن میں کسی کو ہلاک کرنا ممکن ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔