کیا نینسی پیلوسی تائیوان جائیں گی؟

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے ایشیا کا دورہ شروع کردیا ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ وہ تائیوان بھی جائیں گی یا نہیں۔چین نے ان کے مجوزہ دورہ تائیوان کواشتعال انگیز قرار دیا تھا۔

نینسی پیلوسی ایشیا کے دورے پر، تائیوان پر خاموشی سادھ لی
نینسی پیلوسی ایشیا کے دورے پر، تائیوان پر خاموشی سادھ لی
user

Dw

پلوسی کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ایشیائی ملکوں کے دورے پر روانہ ہورہی ہیں۔ اس دوران وہ سنگاپور، ملائشیا، جنوبی کوریا اور جاپان جائیں گی۔ اس بیان میں تائیوان کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

بعض میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ پلوسی ممکنہ طور پر تائیوان کا دورہ کریں گی۔ ان خبروں کے بعد واشنگٹن اور بیجنگ میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیاتھا۔ بیجنگ کسی بھی غیر ملکی سیاست دان کے تائیوان کے دورے کو اشتعال انگیزی کے طور پر دیکھتا ہے۔


تائیوان میں سن 1949 میں اس کی آزادی کے بعد سے ہی ایک خود مختار جمہوریت ہے تاہم بیجنگ اسے چین کا حصہ قرار دیتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ ایک دن اسے اپنے ملک میں ضم کرلے گا۔

پیلوسی نے اپنے بیان میں کہا،''آج ہمارا کانگریسی وفد انڈو پیسفک خطے کے دورے پر روانہ ہورہا ہے جو خطے میں ہمارے اتحادیوں اور دوستوں کے ساتھ امریکہ کی مضبوط اور غیر متزلزل وابستگی کی تصدیق ہے۔‘‘


بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دورے کے دوران انڈو پیسفک خطے میں باہمی سکیورٹی معاملات، معاشی شراکت داری اور جمہوری حکمرانی کے موضوعات پر تبادلہ خیال کیاجائے گا۔ وفد میں ایوان کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ گریگوری میکس بھی شامل ہیں۔

چین کی فوجی مشقیں بھی جاری

نینسی پیلوسی کے دورے سے متعلق یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب ایک روز قبل ہی چین نے تائیوان کے بالمقابل اپنے ساحل پر فوجی مشقیں شروع کی ہیں۔ اسے امریکہ کے لیے ممکنہ وارننگ قرار دیا جارہا ہے۔ چینی بحریہ چین اور تائیوان کے درمیان واقع سمندری علاقے میں رکاوٹیں کھڑی کرکے یہ فوجی مشقیں کر رہی ہے۔


چین کے روزنامہ پیپلز ڈیلی کے مطابق چینی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ چینی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے بھی تائیوان کے قریب پروازیں کی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ''چین کی فضائیہ قومی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پختہ ارادہ، مکمل اعتماد اور صلاحیت کی حامل ہے۔اور بیجنگ قومی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی مکمل حفاظت کرے گا۔‘‘


امریکہ نے اپنا طیارہ بردار جنگی جہاز یو ایس ایس رونلڈ ریگن گزشتہ ہفتے جنوبی چین سمندر میں بھیجا تھا۔ حالانکہ امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس جنگی جہاز کو بھیجنے کا فیصلہ بہت پہلے کیا گیا تھا اور یہ ایک معمول کی فوجی مشق تھی۔

تائیوان کے حوالے سے فکر مندی میں اضافہ

قبل ازیں گزشتہ ہفتے چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران نینسی پلوسی کے تائیوان کے ممکنہ دورے کے حوالے سے خبر دار کیا تھا۔


شی جن پنگ نے جو بائیڈن سے کہا تھا کہ واشنگٹن کو 'ون چائنا‘ کےاصولوں پر قائم رہنا چاہیے اور اگر کسی نے آگ کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی تو وہ تباہ ہوجائے گا۔ جو بائیڈن نے چینی صدر شی جن پنگ کو جواب میں کہا تھا کہ تائیوان پر امریکی پالیسی میں تبدیلی نہیں ہوئی اور واشنگٹن، موجودہ صورتحال میں تبدیلی یا تائیوان میں امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی یکطرفہ کوششوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔

یوکرین پر روس کے فوجی حملے کے بعد اس تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے کہ چین بھی تائیوان کے حوالے سے اسی طرح کا قدم اٹھا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔