لوگ ’کھبُو‘یا لیفٹی کیوں ہوتے ہیں؟

یک طرفہ ہونا ہی صرف انسانی جسم کے لیے موزوں ہونا لازم نہیں ہے۔ جانور بھی انسانوں کی طرح معانقے، چومنے اور سننے جیسی عادات میں مخالف سمت سے جنسِ مخالف کی جانب بڑھتے ہیں۔

لوگ ’کھبُو‘ کیوں ہوتے ہیں؟
لوگ ’کھبُو‘ کیوں ہوتے ہیں؟
user

ڈی. ڈبلیو

ماضی میں سائنسدانوں کا خیال تھا کہ ایک جین ہی انسانی کی یک سمتی یا یک طرفی کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اب یہ معلوم ہوا ہے کہ بے شمار جینز کے ساتھ ساتھ ماحولیات بھی انسان کی ذہنی چابک دستی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ جرمنی کی رُوہر یونیورسٹی کے ریسرچر سیباستیان اوکلنبیرگ نے اس تناظر میں ریسرچ کرتے ہوئے کچھ اور پہلو بھی وا کیے ہیں۔

بایاں ہاتھ یا بایاں بازو یعنی کھبے لوگوں کا عالمی دن تیرہ اگست کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے ڈی ڈبلیو نے سیباستیان اوکلنبیرگ کے ساتھ خصوصی گفتگو میں ایسے لوگوں کے حوالے سے بات کی۔ یہ امر اہم ہے کہ دنیا میں پچاسی سے نوے فیصد لوگ دائیں ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح دنیا بھر میں دس فیصد کے لگ بھگ ایسے افراد ہیں جو کھبُو یا بایاں ہاتھ استعمال کرتے ہیں۔


سیباستیان اوکلنبیرگ کا کہنا ہے کہ غیر مورزونیت کے اعتبار سے انسانی رویے بے شمار ہیں۔ کھیل میں بھی کھلاڑی اپنا بایاں یا دایاں ہاتھ استعمال کرتے ہیں لیکن کھلاڑیوں میں لیونل میسی کی شخصیت انوکھی ہے، وہ گول پوسٹ پر کک لگاتے ہوئے دونوں پاؤں میں سے کوئی بھی پاؤں استعمال کر سکتے ہیں۔ اور دونوں سے کک انتہائی قوت سے لگاتے ہیں۔

سیباستیان اوکلنبیرگ کا کہنا ہے کہ کھبُو یا بایاں ہاتھ استعمال کرنے والے عموماً بایاں پاؤں پہلے رکھتے ہیں اور یہ بائیں ہاتھ والے اپنے یکہ طرفہ ہونے میں کلی طور پر آزاد ہوتے ہیں۔ ایسا ہی رویہ اُن جانوروں میں ہوتا ہے جو اپنا بایاں پاؤں پہلے رکھتے ہیں۔ ریسرچ کے مطابق جانوروں میں انسانوں کے مقابلے میں بائیں پہلو کو استعمال کرنے والوں کی تعداد نصف یعنی ففٹی ففٹی ہوتی ہے۔


ریسرچر اوکلنبیرگ کا خیال ہے کہ بایاں ہاتھ استعمال کرنا جسم کے عضو کا عمل نہیں بلکہ یہ ایک ذہنی کیفیت کا نام ہے۔ انسانی جسم دو حصوں یعنی دائیں اور بائیں میں تقسیم ہوتا ہے۔ دماغ کا دایاں حصہ بائیں اور بایاں حصہ دائیں جانب کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس باعث انسانی دماغ کا ایک حصہ زیادہ فعال ہوتا ہے۔ اوکلنبیرگ کا کہنا ہے کہ یہ ایک مغالطہ ہے کہ لیفٹ ہیڈرز عمومی طور پر دائیں ہاتھ استعمال کرنے والوں سے زیادہ ذہین اور پھرتیلے ہوتے ہیں۔ یہ مغالطہ سن 1970 سے قبل مقبول تھا اور لوگ اب بھی اسی مغالطے میں زندہ رہنا پسند کرتے ہیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا کے بیشتر مشہور اور ذہین انسانوں کا تعلق لیفٹ ہیڈرز سے ہے۔ سیباستیان اوکلنبیرگ کے خیال میں یہ ایک تصور ہے کہ لیونارڈو ڈی ونچی بھی بائیں ہاتھ کا استعمال کرنے والے تھے حالانکہ انہوں نے صرف ایک پورٹریٹ بائیں ہاتھ سے بنائی تھی کیونکہ انہوں نے دائیں ہاتھ پر پٹی باندھ رکھی تھی۔ ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ بقیہ تمام تصاویر ڈی ونچی نے دائیں ہاتھ سے تیار کی تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Aug 2018, 5:58 AM