کس ملک کے ملازمین کتنا ہوم آفس کرتے ہیں؟

کورونا وبا کے دوران ہوم آفس کا رجحان شروع ہوا تاہم مختلف ممالک میں ہوم آفس کرنے والوں کی شرح میں واضح فرق موجود ہے۔ یورپی یونین میں سب سے زیادہ ہوم آفس کا رجحان اس وقت جرمنی میں پایا جاتا ہے۔

کس ملک کے ملازمین کتنا ہوم آفس کرتے ہیں؟
کس ملک کے ملازمین کتنا ہوم آفس کرتے ہیں؟
user

Dw

دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں جرمن ملازمین کو گھر میں بیٹھ کر یا ہوم آفس کرنے کی زیادہ اجازت ہے۔ میونخ آئیفو انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر ہوم آفس کی بات کی جائے تو جرمنی 17 یورپی ممالک میں سے دوسرے نمبر پر آتا ہے، جہاں ملازمین ہفتے میں اوسطاً ایک دن گھر سے کام کرتے ہیں۔

پہلے نمبر پر ڈیڑھ دن ہوم آفس کے ساتھ برطانیہ آتا ہے لیکن یہ ملک اب یورپی یونین کا حصہ نہیں رہا۔ دنیا کے کل 34 ممالک میں سے کینیڈا 1.7 کے ساتھ، امریکہ 1.4 کے ساتھ اور آسٹریلیا 1.3 دن فی ہفتہ کے ساتھ جرمنی سے آگے ہیں۔


یورپ کے اندر فن لینڈ اور ہالینڈ کے ملازمین بھی ایک دن کے قریب آتے ہیں لیکن انتہائی کم فرق سے جرمنی ان دونوں ممالک سے آگے ہے۔ آسٹریا میں یہ دورانیہ 0.8 دن، پولینڈ اور اٹلی میں 0.7 جبکہ فرانس اور ڈنمارک میں 0.6 دن ہے۔ اس سروے کے مطابق جنوبی کوریا میں فی ہفتہ ہوم آفس کا اوسطا دورانیہ 0.4 جبکہ جاپان اور یونان میں یہ 0.5 ہے۔ یعنی ان ممالک میں گھر سے دفتری کام کرنے کا رجحان واضح طور پر کم ہے۔

آئیفو کے محقق متھیاس ڈولز کے مطابق ان مخلتف رویوں کی کوئی سادہ سی وضاحت نہیں ہے۔ ایسا دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک میں ڈیجیٹلائزیشن کی شرح بلکہ کورونا کے دوران لاک ڈاؤن کے تجربات کا بھی واضح عمل دخل ہے۔ متھیاس ڈولز کا کہنا ہے، ''ہم دیکھ رہے ہیں کہ ملازمین واقعی گھر سے کام کرنے کے موقع کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔‘‘


دنیا بھر میں ملازمین کی اوسطاً تعداد آجرین کی طرف سے مقرر کردہ وقت سے بھی 0.8 دن زیادہ ہوم آفس کرنے کی خواہش مند ہے۔ اس سروے کے مطابق مستقبل قریب میں ہوم آفس میں مزید اضافہ ہو گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔